کٹھوعہ //ضلع پولیس نے 8سالہ آصفہ بانو کے اغوا اور قتل کے معمہ کو حل کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے اس سلسلہ میں ایک 15اسالہ لڑکے کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔تاہم جموںکشمیر جونائل جسٹس (کیئر اینڈ پروٹیکشن ) ایکٹ مجریہ 2013کی سیکشن 22کا حوالہ دیتے ہوئے پولیس نے گرفتار کئے گئے نابالغ ملزم کی شناخت ظاہر کرنے میں معذوری ظاہر کی ہے ۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ ایس ڈی پی او باڈر کی قیادت میں تشکیل دی گئی سپیشل انوسٹی گیشن ٹیم نے گزشتہ روز تین افراد کو حراست میں لیا تھا اور دوران تفتیش ایک ملزم نے اقبال جرم کر لیا۔ انہوں نے بتایا کہ ملزم نے معصوم بچی کو اغوا کر کے اسی گائوں رسانہ کے ایک گائو خانہ میں رکھا تھا جہاں بچی کے ساتھ دست درازی کی کوشش اور مزاحمت کرنے پر اس کا گلا دبا کر اسے موت کی نیند سلا دیا ۔ اس کے بعد ملزم نے اس کا چہرہ بگاڑنے کے لئے اسے پتھروں سے کچل دیا اور لاش کو جھاڑیوں میں چھپا دیا۔ پولیس نے بتایا کہ اس سلسلہ میں مزید پوچھ گچھ کی جا رہی ہے تا کہ مزید ثبوت اکٹھا کئے جا سکیں۔ قابل ذکر ہے کہ 12جنوری کو 8سالہ آصفہ دختر محمد یوسف اپنے گھوڑوں کو چرانے کے لئے قریبی جنگل میں گئی تھی لیکن اس کے بعد واپس نہیں لوٹی تو اس کی گمشدگی کی رپورٹ ہیرا نگر پولیس تھانہ میں درج کروائی گئی تھی لیکن پولیس 5دن تک لاپتہ بچی کا پتہ لگانے میں پوری طرح ناکام رہی۔17جنوری کو جب اس کی نوچی ہوئی لاش برآمد ہوئی تو پولیس حرکت میں آئی اور اس کے بعد سپیشل انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی گئی ۔ قانون سازیہ کے علاوہ ریاست کے شمال و جنوب میں اس بیہمانہ واقعہ کے خلاف زور دار احتجاج کیا گیا ۔ احتجاجوں کا یہ سلسلہ جمعہ کے روز بھی جاری رہا، جموں، سانبہ کٹھوعہ کے علاوہ خطہ پیر پنچال اور چناب کے تمام چھوٹے بڑے قصبوں میں نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہرے کئے گئے ۔دریں اثناء حکومت نے کہا ہے کہ ایک معصوم ( پندرہ سالہ لڑکی) کے قاتل کو ضلع کٹھوعہ ہیرا نگر علاقے میں گرفتار کیا گیا۔مال، پارلیمانی امور کے وزیر عبدالرحمان ویری نے ایوان کو بتایا کہ قصور وار نے جرم قبول کیا ہے ۔انہوںنے کہاکہ ایس ڈی پی او بوڈر چڑوال کی رہنمائی میں خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے پتہ لگایا کہ قصور وار نے معصوم لڑکی کو اغوا کر کے رسانہ گائوں کے ایک گائو خانہ میں رکھا جہاں اُس نے اس لڑکی کی عصمت دری کرنے کی کوشش کی جسے اس لڑکی نے ناکام بنادیا۔قصور وار نے لڑکی کو گلاگھونٹ کر ہلاک کر دیا۔انہوں نے کہا کہ قصور گرفتار کیا گیا ہے اور مزید تحقیقات جاری ہے۔بعد میں لاش کو پوسٹ ماٹم کے لئے ڈسٹرکٹ ہسپتال کٹھوعہ منتقل کیا گیا اور پوسٹ ماٹم کے بعد اسے آخری رسومات کے لئے گھروالوں کے حوالے کیا گیا۔اس سے قبل تعمیرات عامہ کے وزیر نعیم اختر نے بھی ایوان بالا میں یہ بیان پیش کیا۔