سرینگر//اکیڈیمی آف آرٹ کلچر اینڈ لینگویجزکی طرف سے کل سترھویں صدی عیسوی میں تصوف پر تحریر ’’معرکتہ الآراء‘‘ کتاب ’’اسرار الابرار‘‘ کے اردو ترجمے کی رونمائی کی رسم انجام دی گئی۔ تقریب اکیڈیمی کے سمینار ہال میں منعقد ہوئی اور تقریب کی صدارت نامور عالمِ دِین مولانا شوکت حُسین کینگ نے انجام دی جبکہ امام و خطیب بارگاہِ سُلطانیہ کوہِ ماران، پیرزادہ شبیر احمد مخدومی تقریب کے مہمانِ خصوصی تھے۔ ’’اسرار الابرار‘‘ کو شیخ الاسلام ، مُحدثِ کشمیر علامہ شیخ بابا دائود مُشکواتی نے سترھویں صدی عیسوی میں تحریر کیا ہے۔ اوراسے تصوُف پر مُستند کتاب تسلیم کیا جاتا ہے۔ کتاب کے حوالے سے ڈاکٹر سید مجید انداربی اور غلام رسول شولہ نے اپنے مقالات پیش کئے جبکہ شکیل قلندر، ملک محمد اشرف اور دیگر مُقررین نے کتاب پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ تقریب میں کتاب کے ناشر ابوطارق غلام نبی میر شاہ آبادی نے کتاب کے ترجمے کے مختلف مراحل پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور اُمید ظاہر کی کہ کتاب کا اردو ترجمہ مُحققین، مورِخوں ، طالبِ علموں اور تصوف سے دلچسپی رکھنے والوں کے لئے فائدہ مند ثابت ہوگا۔کتاب کا ترجمہ مولانا محمد طاہر بخاری وترہیلی نے کیا ہے اور اس پر پروفیسر رشید نازکی نے تقریظ تحریر کی ہے۔ اکیڈیمی کے سیکریٹری ڈاکٹر عزیز حاجنی نے کہا کہ کشمیر ہزاروں برس سے علم و ادب کا گہوارہ رہا ہے اور یہاں پہ جو کتابیں معرضِ وجود میں لائی گئیں اُن کو پوری دُنیا میں عزت و وقار کی نظروں سے دیکھا جاتا ہے۔ تقریب میں قلمکاروں، عُلماء، خطیبوں اور طالبِ علموں کی اچھی خاصی تعداد موجود تھی۔