پرویز احمد
سرینگر //معدے اور انتڑیوں کی سوزش )گیسٹرو انٹراٹس( نے وادی کے کئی اضلاع کو اپنے لپیٹ میں لیا ہے اورامسال ابتک اس کے 104معاملات سامنے آئے ہیں۔ کشمیر میں پچھلے 8سال کے دوران 4مرتبہ معدے اور سوزش کی بیماری نے لوگوں کو متاثر کیا ہے اور مجموعی طور پر تقریباً 2ہزار افراد متاثر ہوئے۔ محکمہ صحت نے بیماری سے نپٹنے کیلئے تمام لوگوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ کھانے پینے کیلئے گرم پانی استعمال کریں اور صفائی کا خاص خیال رکھیں۔
پچھلے ایک دہائی سے مضر صحت گندے پانی کی وجہ سے جموں و کشمیر میں معدے اور انتڑیوں کی سوزش کی بیماری نے کئی مرتبہ سر اٹھایا اور پچھلے 8سال کے دوران 4مرتبہ یہ بیماری پھوٹ پڑی ۔کشمیر صوبے میں 2016میں معدے اور انتڑیوں کی سوزش کے 816معاملات سامنے آئے تھے جبکہ 2017میں 999معاملات ، سال 2018میں 59معاملات درج ہوئے۔ رواں سال میں ابتک کشمیر صوبے کے 2اضلاع میں یہ بیماری پھوٹ پڑی ہے اور 104افراد متاثر ہوئے ہیںجن میں اننت ناگ میں 89جبکہ کولگام میں 15افراد شامل ہیں۔ چیف میڈیکل آفیسر اننت ناگ محمد یوسف زاگو نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا گیا کہ جنوبی کشمیر کے اننت ناگ کے سلر علاقے میں 89معاملات اور کولگام ضلع کے کیوا قاضی گنڈ گائوں میں 15معاملات سامنے آئے ۔ محکمہ صحت نے بدھ کو ایک ایڈوائزری میں لوگوں کو ہدایت دی کہ کھانے پینے والے پانی کو ابال کر استعمال کریں۔ ایڈوئزری میں کہا گیا ہے کہ کشمیر صوبے میں معدے اورانتڑیوں کی سوزش کی بیماری پھوٹ پڑی ہے ، اسلئے تمام لوگوں کو بیماری سے بچائو کے ایس او پیز پر عمل کرنا چاہیے۔ ایس او پیز میں کھانا پکانے اور پینے کیلئے پانی ابال کر استعمال کرنے کی صلاح دی گئی ہے اورذاتی صفائی کا خاص خیال رکھیں، ہاتھ صابن سے دھویں، متاثرہ افراد سے دور رہے، بچوں کا خاص خیال رکھیں، بچوں کے ہاتھ لگاتار دھوئیں، بیماریوں میں مبتلا عمر رسیدہ افراد کو بچوں سے دور رکھیں، کھچی سبزیوں کا کم استعمال کریں، میوہ دھوکر استعمال کریں،سڑکوں پر دستیاب خوراک اور جنک فوڈ کا استعمال بند کریں اور دن بھر پانی پیتے رہیں اور خود کو سیدھی دھوپ سے بچائیں۔