طارق شبنم
معاصر اردو افسانہ تفہیم و تجزیہ (جلد دوم) عصر حاضر کے معروف تنقید نگار، فکشن نویس اور اقبال شناس ڈاکٹر ریاض توحیدی کی فکشن تنقید کی سیریز کی دوسری کتاب ہے جس کی پہلی جلد 2018 ء میں سامنے آئی تھی۔دوسری جلد 348صفحات پر مشتمل ہے۔ڈاکٹر ریاض توحیدی کشمیری کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ وہ مقامی سطح سے لیکر ملک اور بیرون ملک کے ادبا و شعراء کی تخلیقات کا مطالعہ بھی کرتے ہیں اور ان پر اظہار خیال بھی کرتے ہیں۔ کتاب کا انتساب دیکھ کر خوشی ہوئی کیونکہ یہ انتساب کشمیر کی بلند پایہ ادبی شخصیت اکتشافی تنقید کے بنیاد گزار پروفیسر حامدی کاشمیری کے نام ہے۔ کتاب کی ابتدا مصنف کے پیش لفظ بعنوان ’خاموشی توڑیں‘ سے ہوئی ہے۔اس فکرانگیز مضمون میں مصنف نے
واقعی خاموشی توڑتے ہوئےموجودہ ادبی تنقیدی منظرنامے پرروشنی ڈالی ہے۔ایک جگہ مصنف یوں رقم طراز ہیںـ: ’’راقم جب کسی معیاری متن (خصوصاًشعرو فکشن)کو تنقیدی نقطہ نگاہ سے زیر مطالعہ لاتا ہے تو اگر وہ متن اتنا معیاری ہے کہ اس میں مثبت پہلو کا پلڑا بھاری ہو جاتا ہے تو پھر میں منفی پہلوکے پلڑے کاوزن خواہ مخواہ بڑھانے کی کوشش نہیں کرتا مثل ہوں۔ مثلاً معمولی املائی اغلاط وغیرہ۔دوران مطالعہ تخلیق کار کی صلاحیت کا احترام میرے پیش نظر رہتا ہے ۔ اب اگر کوئی متن سرے سے ہی فنی اور تخلیقی جوہر سے خالی نظر آئے تو پھر میرے تاثرات بھی اسی قسم کے ہوتے ہیں۔‘‘(معاشرے اردو افسانہ۔تفہیم و تجزیہ ص۔ 11) کتاب کا دوسرا مضمون بعنوان ’’تنقید اور ادبی تنقید‘‘ہے جس میں مصنف نے عام تنقید اور ادبی تنقید کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو کرکے یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ عام سطح کی تنقیداورادبی تنقیدمیںزمین وآسمان کافرق ہےاس تعلق سے دانشورانہ خیالات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا گیا ہے : ادبی تنقید (Literary crticism)ادب کا ایک ایسا مضمون(Subject) ہے جس کے دائرے میں کسی بھی معیاری متن،مضمون، تخلیق یا فن پارے کا علمی و ادبی‘لسانی و اسلوبیاتی‘نفسیاتی‘ سماجی او ر فکری و تکنیکی وغیرہ علمی و تنقیدی اسالیب کے پیش نظر محاکمہ کرنا، مکالمہ باندھنا،چھان پھٹک کرنا، معیار بندی کرنا،توضیح و تشریح کرنا، حسب مناسب خصائص اور خامیوں کو اجاگر کرنا(تاہم اگر کسی متن میں خامیاں موجود نہ ہوں تو ضروری نہیں کہ فضول قسم کی کوشش کی جائے) معنوی‘ ادبی‘تکنیکی اور فنی و موضوعاتی جائزہ لینا یا تجزیہ کرنا وغیرہ آتا ہے ۔‘‘ (معاصر اردو افسانہ۔تفہیم و تجزیہ ص۔17)
کتاب کا اگلا مضمون بعنوان ’’ڈاکٹر رشید امجد کی افسانہ نگاری‘‘ ہے جس میں مصنف نے رشید امجد کی افسانہ نگاری کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو کی ہے اور ایک طویل افسانہ ’’لیمپ پوسٹ‘‘ کے علاوہ کئی اور اہم افسانوں کا ناقدانہ تجزیہ کیا ہے۔ اس کے بعد ملک کے مشہور و معروف افسانہ نگار مرحوم سلام بن رزاق (ممبی) کے افسانے ‘’’کام دھینو‘‘اور’’معبر‘‘ کتاب کی زینت بنے ہوئے ہیں جب کہ ان افسانوں پر ڈاکٹر توحیدی کا تجزیہ بعنوان’’افسانہ:کام دھنیواور معبر۔ تقابلی مطالعہ‘‘کے عنوان سے موجود ہے۔کتاب میں ملک کے کئی مشہور افسانہ نگاروں کے افسانے اور ان پر مصنف کے ناقدانہ تبصرے اورتجزئے شامل اشاعت ہیں جن میںپروفیسر طارق چھتاری کا مشہور افسانہ ’نیم پلیٹ‘ پروفیسر غضنفر علی (علی گڑھ)کا افسانہ’سانڈ‘،شبیر احمد (کولکاتہ)کا افسانہ’چوتھا فنکار‘ مشرف عالم ذوقی(دہلی)کا افسانہ’تواریخ سے پرے ایک دنیا کی جا سوسی‘ ڈاکٹرنذیرفتح پوری(پونے)کاافسانہ’زیست گزیدہ ‘اورصادقہ نواب سحر (ممبئی)کا افسانہ’سہمے کیوں ہو انکش‘شامل ہیں۔
اس کے بعد مضامین کا حصہ ہے جس میں جموں و کشمیر اور ملک کی دیگر ریاستوں کے افسانہ نگاروں اور مصنفین کے علاوہ بیرون ملک کے چند مصنفین کی کتابوں پر بھی مصنف کے تحریر کردہ عمدہ مضامین شامل اشاعت ہیں جب کہ مصنف کے حوالے سے بھی ملک کی ممتاز ادبی شخصیتوں کے مضامین جن میںایک اہم مضمون معروف نقاد پروفیسر قدوس جاوید کا’’ڈاکٹر ریاض توحیدی۔ما بعد جدید دور کا افسانہ نگار ‘‘بھی شامل ہے ۔ایک اور مضمون’’ڈاکٹر ریاض توحیدی ۔ایک انقلابی افسانہ نگار‘‘ بقلم لیکچررعبد الاحد ملک سرور بھی موجود ہے ۔ آخر پرپہلی جلد معاصر اردو افسانہ۔تفہیم و تجزیہ پر مبصرین اور ناقدین کے تبصرے ‘تجزیے بھی موجود ہیں،جن میں اقبال حسن آزاد (مونگیر بہار)عبدالغنی غیور (جموں)ارشادآفاقی ،ڈاکٹراشرف لون،ڈاکٹربشارت خان(کشمیر)اورڈاکٹرگلشن دہلی وغیرہ شامل ہیں۔
مختصر یہ کہ پیش نظر کتاب میںفکشن اور فکشن تنقید کے حوالے سے انمول مواد موجود ہے جس کا مطالعہ فکشن نگار وں اور فکشن کے طالب علموں کے علاوہ ادب اور تنقید سے دلچسپی رکھنے والے سبھی لوگوں کے لئے نہایت ہی فائدہ بخش رہے گا۔کیونکہ یہ کتاب روایتی قسم کی تنقید نگاری یا گسے پٹے موضوعات پر نہیں لکھی گئی ہے بلکہ اس میں سب کچھ تازہ بہ تازہ نظر آتا ہے اور اس کتاب کی جلد اول اور دوم میں کشمیر سے لیکر عالمی سطح کے افسانوی ادب کی عصری صورتحال کا منظر نامہ سامنے آتا ہے اور جدید تنقیدی فکرونظر سے تخلیقات و کتب کا جائزہ لیا گیا ہے جو کہ عام طلبہ خصوصا یونیورسٹی سطح کے اسکالرس کے لئے علم و ادب کی نئی روشنی پیش کرنے کے متراد ف ہے۔
[email protected]