جموں وکشمیرکی ہر سڑک پرتلے آلو ، مٹھائیاں اور دیگر پکے ہوئے غذائی اجناس فروخت کرنے والے خوانچہ فروشوں کی قطاریں لگی رہتی ہیں اور دور دراز علاقوں سے آنے والے لوگ اور جلدی میں سفر کرنے والے مسافروں کی ایک بڑی تعد اپنی بھوک مٹانے کیلئے انہی خوانچہ فروشوں کے سامنے بیٹھ کر کھانا کھاتے ہیں۔جہاں سڑکوں اور بازاروں میں ایسی ہی چھاپڑیوں پر غذائی اجناس خرید کرکھانے والے عام لوگوں کی شکایت ہے کہ سڑک پر ملنے والے غذائی اجناس غیر معیاری اور ملاوٹی ہوتے ہیں وہیں بڑے نام رکھنے والے ریستورانوں اور بیکری دکانوں کا بھی حال اس سے کچھ مختلف نہیں ہے اور اب ڈبہ بند خوراک نے یہ تمیز ہی ختم کردی ہے ۔
چھاپڑی فروشوں، دکانوں اور ریستورانوں میں لوگوں کو فروخت کئے جانے والے غذا کی وجہ سے صارفین دست ، بخار اور دیگر بیماریوں کے شکار ہوتے ہیںجبکہ Processed Foodبنانے والے اور چھاپڑیوں اور دکانوں پر غذائی اجناس فروخت کرنے والے افراد اپنے کھانے کو مزہ دار بنانے کیلئے مختلف کیمیائی ادویات اور رنگوں کا استعمال کرتے ہیں جس سے کھاناغیر معیاری بلکہ جان لیوا بیماریوں کا سبب بھی بنتا ہے۔
جموں و کشمیر میں غذائی اجناس کے معیار اور بازاروں میں فروخت ہونے والے غذائی اجناس کی کوالٹی کو برقرار رکھنے اور فوڈ سیفٹی اینڈ سٹینڈارڈ ایکٹ 2006کی عمل آوری کیلئے جموں و کشمیر میں ڈرگ اینڈ فوڈکنٹرول آرگنائزیشن کا قیام عمل میں لایاگیا ہے مگر فوڈ اینڈ ڈرگ کنٹرول آرگنائزیشن جموں و کشمیر میں لوگوں کو بہترین اور معیاری خوراک فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے اور یوںیہ آرگنائزیشن ہاتھی کے دانت ثابت ہورہی ہے جو کھانے کیلئے اور ہیں او ردکھانے کیلئے اور۔
فوڈ سیفٹی اینڈ سٹینڈارڈ ریگولیشن ایکٹ2011کے مطابق بھارت کے تمام ریاستوں میں غذائی اجناس اور کھانا فروخت کرنے والے تمام دکانداروں، چھاپڑی فروشوں ، فوڈ پروسیسنگ یونٹوں اور ریستوران کی رجسٹریشن کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے مگر جموں و کشمیر میں صرف فوڈ پروسیسنگ یونٹوں اور ریستوران مالکان کو ہی رجسٹریشن فراہم کی جاتی ہے جبکہ سڑکوں، چوراہوں پر مٹھائیاں، کھانا،بُنے ہوئے گوشت اور مچھلی فروخت کرنے والوں کو کوئی بھی رجسٹریشن فراہم نہیں کی جاتی ہے ۔
کشمیر میں کینسر جیسی مہلک بیماری کے پھیلائو کی بڑی وجوہات میں سے سگریٹ نوشی اور کھانوںکو رنگ دینے کیلئے مصنوعی رنگوں کا استعمال ہے اور ان مصنوعی رنگوں سے پیدا ہونے والے ذائقے کی وجہ سے ہی نوجوان نسل Processed and Packagedخوراک کھانے کے عادی ہورہی ہے۔
جہاں تک ایسی خوراک کے معیار کے تعین کا معاملہ تو یہاں بھی خدا ہی حافظ ہے کیونکہ ڈلگیٹ میں موجود فوڈ ٹیسٹنگ لیبارٹری غیر معیاری ہے اور یہ اُمید کے مطابق نتائج نہیں دے رہی ہے ۔ پبلک ہیلتھ لیبارٹری پٹولی جموں اور پلک ہیلتھ لیبارٹری ڈلگیٹ معدنیات یا غلاظت کاکوئی تشخیصی ٹیسٹ نہیں کراتی۔ جموں و کشمیر میں دو فوڈ ٹیسٹنگ لیبارٹریز کے علاوہ 5فوڈ ٹیسٹنگ وینز بھی دستیاب ہیں مگر یہ وینز کہیں کسی کو نظر نہیں آتیں اور نہ ہی مارکیٹ میں ان وینوں کو دیکھا جارہا ہے۔
جموں و کشمیر میں قائم محکمہ فوڈ اینڈ ڈرگ کنٹرول آرگنائزیشن کے پاس 5فوڈ ٹیسٹنگ وینز موجود ہیں جن میں 2جموں ، 2کشمیر اور ایک لہہ میں موجود ہے مگر یہ ٹیسٹنگ وینز گرمیوں کے موسم میں یاتریوں کو معیاری غذا فراہم کرنے کیلئے استعمال کی جاتی ہے اور مقامی لوگوں کی صحت کو نظر انداز کرتے ہوئے مارکیٹ سے لئے گئے نمونوں کو ٹیسٹنگ لیبارٹری بھیجا جاتا ہے جہاں نتائج آنے میں ہفتوں درکار ہوتے ہیں۔
جب یہ صورتحال ہو تو خوارک کی جانچ ہونا ممکن نہیں ہے اور یوں عملی طور پر پورا جموںوکشمیر مضر صحت خوراک کا عادی بن چکا ہے اور المیہ یہ ہے کہ ہماری نوجوان نسل تو ایسی خوراک کے بغیر رہ ہی نہیں پاتی ہے ۔ظاہر ہے کہ یہ ایک طبی ایمر جنسی ہے اور اس طرح کے غذائی عادت کو سرسری نہیں لیاجاسکتا ۔جب معلوم ہو کہ ہمارے ہاں ڈبہ بند خوراک اور تلا ہوا کھانا اتنے بڑے پیمانے پر استعمال ہورہا ہے تو اس کی جانچ کا بھی معقول انتظام ہونا چاہئے تھا جو بدقسمتی سے دستیاب نہیں ہے ۔ایسے میں لوگوں کو ہی خود اپنی غذائی عادات تبدیل کرنی چاہئے تاکہ وہ خود اور ہماری نوخیز نسل کو اُس بربادی سے بچا سکیں جس کو وہ دعوت دے رہے ہیں۔