سرینگر//پشمینہ دستکاروں نے پریس کالونی میں ا حتجاجی مظاہرہ کیا اورپاور لوموں کی بڑھتی ہوئے تعداد پرتشویش کا اظہارکرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کشمیر میں پشمینہ کو پاور لوموں پر بنائے جانے سے روکنے کیلئے پاور لوموں پر پابندی عائد کرے تاکہ 4لاکھ لوگوں کا روز گارنہ چھن سکے۔ مظاہرے میں شامل دست کاروں کا کہنا تھا کہ حکومت اگرچہ کشمیر میں دست کاری کو فروغ دینے کے سلسلے میں بلند و بانگ دعوے کرتی ہے مگر دوسری طرف کشمیری دستکاریوں کو نقصان پہنچانے کیلئے بیرون ریاستوں سے لائی گئی میشنری کو استعمال کرنے کی اجازت بھی دیتی ہے۔ احتجاج میں شامل نور محمد نامی دست کار نے بتایا کہ وہ پچھلے 35سال سے اس کام سے جڑے ہیں تاہم پچھلے کچھ سال سے پاور لوموں کی وجہ سے کام میں کمی آئی ہے۔ نور محمد نے بتایا کہ جو شال وہ ہفتے میں تیار کرتے تھے وہی شال اب چند گھنٹوں میں پاور لوم کے ذرےعے تیار کیا جاتا ہے۔ نور محمد نے بتایا کہ پہلے پاور لوم پر صرف توشہ کے ہی شال بنتے تھے اور پاور لوموں کو صرف توشہ شال بنانے کی اجازت دی گئی تھی مگر اب وہ پاور لوموں میں پشمینہ کے شال بھی بنانے لگے ہیں جس سے تقریباٍ4لاکھ لوگوں کے بے روز گار ہونے کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔پشمینہ ہینڈ میڈ ویورس یونین کے صدر فیاض احمد شبنم نے کہا ”40یونٹ ہولڈر ایسے ہیں جنہیں رفل بنانے کی اجازت ملی ہے مگر وہ پاور لوموں میں رفل کے بجائے پشمینہ بنارہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اگرحکومت نے 15دنوں کے اندر اندر پاور لوموں پر پابندی عائد نہیں کی تو وہ احتجاجی مہم میں تیزی لائیں گے۔