کراچی/پاکستان سلیکشن کمیٹی کے سربراہ انضمام الحق کا کہنا ہے کہ یہ پاکستان کی ٹیم ہے۔ سلیکٹرز یا ہیڈ کوچ کسی کھلاڑی کے مستقل کے نہیں کھیل سکتے۔ وہاب ریاض ، فواد عالم سمیت کسی کھلاڑی کے بارے میں یہ کہنا کہ وہ ہمارے معیار پر پورا نہیں اتر رہا۔ درست نہیں ہے۔فواد عالم ،وہاب ریاض سمیت کسی کو ڈراپ کرنے کا مقصد یہ نہیں ہے کہ اس کا کیریئر ختم ہوگیا ہے۔دلبرداشتہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہمارے پاس مستقبل میں مزید سخت سیریز ہیں ان میں اس بار نظر انداز ہونے والے لڑکوں کو موقع دیں گے۔ متحدہ عرب امارات میں آسٹریلیا اور انگلینڈ کے خلاف سیریز ہیں۔ لڑکے سخت محنت کرتے رہیں، صلہ ضرور ملے گا۔ اتوار کو لاہور میں پاکستان ٹیم کے اعلان کے دوران پریس کانفرنس کرتے ہوئے انضمام الحق نے کہا کہ یہ میں یا مکی آرتھر اپنی خوشی یا ناراضگی کے لئے کسی کھلاڑی کے کیریئر سے نہیں سکتے۔ یہ کوئی بھی نہیں کرسکتا۔ وہاب ریاض کی کارکردگی میں مستقل مزاجی نہیں تھی۔ اسے اپنی کارکردگی میں بہتری لانا ہوگی۔ وہ ہمارے مستقبل کے پلان میں ہے۔دوسرے بولروں کی بھی کارکردگی اچھی تھی اسی لئے انہیں ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔ حسن علی کی ون ڈے میں بولنگ لائن کا بوجھ اٹھایا ہوا تھا۔ انجری کی وجہ سے وہ آف کلر تھا۔ ہمیں پیس کے بجائے بولروں کی سوئنگ سے مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگلے سال ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ انگلینڈ میں ہورہا ہے۔ ورلڈ کپ کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے نوجوان بیٹسمینوں کو انگلش کنڈیشن میں تجربہ فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ مشکل کنڈیشنز کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی بیٹنگ لائن کو مضبوط کیا گیا ہے۔ سلیکٹرکا کہنا تھا کہ میچ کے دنوں میں انگلینڈ اور آئرلینڈ میں گیند کے سوئنگ کرنے کا امکان زیادہ ہے اس لیے بیٹسمینوں کو احتیاط سے کھیلنا پڑے گا۔ یاسر شاہ کا ان فٹ ہونا ٹیم کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔ اس نے 16ٹیسٹ میں89 وکٹ لئے ہیں اور پاکستان کی فتوحات کے اہم کردار ہیں۔ کوشش کررہے ہیں کہ وہ جلد فٹ ہو۔
یاسر ساری کنڈیشنز میں آئوٹ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اس لئے ان کا نہ ہونا ٹیم کے لئے دھچکہ ہے۔ انضمام الحق نے کہا کہ سولہ رکنی ٹیم میں اگر کوئی کھلاڑی بنچ پر ہو تو وہ بیٹسمین ہو۔ ہمیں اپنی بیٹنگ لائن تجربہ فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔