ریاست میں انتخابات کرانا چیلنج،لیکن صورتحال خوشگوار:سنیل اروڈہ
جموں// الیکشن کمیشن آف انڈیا کی ٹیم نے کہا ہے کہ جموں کشمیر میں انتخابات کے انعقاد کافیصلہ نئی دہلی میں ریاست کے حالات کے پرمتعلقین کے ساتھ بات چیت کرنے کے بعد لیا جائے گا۔ چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ، الیکشن کمشنر اشوک لواسہ اور سشیل چندرا پر مشتمل وفد نے اپنا دو روزہ دورہ ریاست سمیٹے ہوئے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ ’ہم نے ریاست کے دورہ کے دوران قومی و مقامی سیاسی جماعتوں کے نمائندوں اور ریاست کے تینوں خطوں میں صوبائی و ضلع سطح کے افسران کے علاوہ چیف سیکریٹری، ڈی جی پی اور ہوم سیکرٹری سے فیڈ بیک لیاہے جس پر نئی دہلی میں غور و خوض کیا جائے گا اور اس کے بعد ہی جموں کشمیر میں الیکشن کروانے کا حتمی فیصلہ لیا جائے گا‘۔ انہوں نے کہا کہ کچھ سیاسی جماعتوں اور نمائندوں نے ریاست کے بالائی علاقوں میں برف باری کی وجہ سے مئی کے بعد الیکشن کروانے کا مطالبہ کیا ہے ، تاہم ا س سلسلہ میں کوئی بھی فیصلہ تمام انتظامات کو ملحوظ خاطر رکھ کر ہی لیا جائے گا۔ پلوامہ حملہ کے بعد پیدا شدہ حالات کے تناظر میںپوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں چیف الیکشن کمشنر نے بتایا کہ انتظامی افسران نے پچھلے دو روز کے دوران انتہائی مثبت رد عمل کا اظہار کیا ہے، وہ ریاست کی مجموعی صورتحال سے بخوبی آگاہ ہیں اور انتخابات کے انعقاد کے لئے ایک خوشگوار صورتحال ہے ۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا جماعت اسلامی پر لگائی گئی پابندی سے انتخابات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، اروڑہ نے کہا’میں ایسے سوالات کے جواب نہیں دیتا، کسی تنظیم پر پابندی لگانا یا ہٹانا مقامی انتظامیہ کے حد اختیار میں ہے ، اگر وہ کسی سیاسی یا غیر سیاسی جماعت پر اطلاعات کی بنیاد پر کوئی کارروائی کرنا چاہے تو انہیں اس کا حق حاصل ہے ‘۔ ای وی ایم کے استعمال پر کچھ جماعتوں کی طرف سے اعتراضات کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ کسی بھی سیاسی جماعت نے ای وی ایم کے استعمال کی کلی مخالفت نہیں کی ہے ۔ہم دو دہائیوں سے ای وی ایم کا استعمال کر رہے ہیں اور VVPAT اس میں نیا اضافہ ہے ، 2014لوک سبھا الیکشن میں ایک جماعت نے واضح اکثریت حاصل کی تو تین ماہ بعد دہلی کے اسمبلی الیکشن میں دوسری سیاسی جماعت نے ریکارڈ توڑ جیت حاصل کی ، کرناٹک سمیت پانچ ریاستوں میں ہوئے انتخابات کے نتائج بھی مختلف تھے ، کچھ سیاسی جماعتوں نے ای وی ایم کو فٹبال بنا کر رکھ دیا ہے ۔ حالیہ ائر سٹرائیک کو کچھ سیاسی جماعتوں کی طرف سے سیاسی رنگ دئیے جانے کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ یہ باتیں الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں نہیں ہیں۔ علیحدگی پسندوں کی طرف سے الیکشن بائیکاٹ کی اپیل کے حوالہ سے کئے گئے سوال کے جواب میں الیکشن کمشنر نے چھتیس گڑھ کی مثال دی جہاں نکسلیوں کی ایسی ہی اپیل کے باوجود 75فیصد پولنگ ہوئی ہے ۔ تاہم الیکشن کمیشن آف انڈیا کی ٹیم نے کہا کہ اگر چہ ریاست میں چنائو کروانا مشکل کام ہے لیکن جموں کشمیر کے مخصوص جغرافیائی ، موسمی اور سیکورٹی حالات کی وجہ سے یہاں انتخابات کا انعقاد ایک بڑا چیلنج ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں انتخابات کے وقت اور مراحل کو طے کرنے کیلئے سیکورٹی انتظامات کو ملحوظ رکھا جائے گا۔ اس کے علاوہ مقامی تہواروں اور دیگر چیزوں کو بھی ذہن میں رکھ کر تواریخ طے کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کروانے کے حوالہ سے فیصلہ لینے سے قبل سیاسی جماعتوں کی طرف سے جمہوریت کی بحالی کے حوالہ سے دکھائی گئی تشویش کو بھی پوری اہمیت دی جائے گی۔ علاوہ ازیں چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا جموں کشمیر میں آزادانہ، منصفانہ اور شفاف چنائو کروانے کے لئے وعدہ بند ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کے انعقاد کے لئے سازگار ماحول کا ہونا کمیشن کی اولین ترجیح ہوگی ، چیف الیکٹورل افسر کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ تمام متعلقہ محکموں کے ساتھ تال میل بنا کر الیکشن کیلئے جامع حکمت عملی طے کریں تا کہ رائے دہندگان اور لیڈران کا اعتماد بحال ہو ۔
متعلقین کیساتھ تبادلہ خیال
نیوز ڈیسک
جموں//الیکشن کمیشن آف انڈیا کی ٹیم جو چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ کی سربراہی میں 4 مارچ کو سرینگر پہنچی تھی، نے ریاست کا دو روزہ دورہ مکمل کیا جس دوران ٹیم نے الیکشن 2019 کے تعلق سے متعلقین کے ساتھ تبادلہ خیال کیا ۔ اپنے دورے کے دوسرے روز کمیشن کی ٹیم نے جموں میں کئی سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے ساتھ میٹنگ کی ۔میٹنگ میں الیکشن کمشنر سوشیل چندراور اشوک لواسہ کے علاوہ ڈپٹی الیکشن کمشنر سندیپ سکسینہ اور ریاست کے چیف الیکٹورل افسر شلیندر کمار بھی موجود تھے ۔ سابق ایم ایل اے دویندر سنگھ رانا کی سربراہی میں نیشنل کانفرنس کے وفد ، چودھری ذوالفقار علی کی سربراہی میں پی ڈی پی کے وفد ، مولا رام کی صدارت میں کانگریس کے وفد ، راجندر شرما کی سربراہی میں بی جے پی کے وفد ، اوم پرکاش کی سربراہی میں سی پی آئی ایم کے وفد ، ہرش دیو سنگھ کی سربراہی میں این پی پی کے وفد ، سوم راج مجوترہ کی سربراہی مین بی ایس پی کے وفد اور آر سی بالی کی صدارت میں این سی پی کے وفد نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کی ٹیم سے ملاقات کر کے اپنا نکتہ نظر سامنے رکھا ۔ کمیشن کی ٹیم نے ڈویژنل کمشنر جموں اور اے ڈی جی پی لاء اینڈ آرڈر کے علاوہ انتظامیہ کے اعلیٰ افسران کے ساتھ میٹنگ کر کے انتخابات کے سلسلے میں تیاریوں کا جائیزہ لیا ۔ اس موقعہ پر چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ نے کہا کہ کمیشن ریاست میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ریاست میں مناسب ماحول پیدا کیا جانا چاہئے تا کہ پُر امن انتخابات کو یقینی بنایا جائے ۔ انہوں نے افسروں پر زور دیا کہ وہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کے رہنما خطوط کے مطابق چناؤ کیلئے تیاریاں شروع کرتے ہوئے آپسی تال میل بنائے رکھیں ۔ مختلف محکموں کے نوڈل افسروں کے ساتھ ایک الگ میٹنگ میں کمیشن کی ٹیم نے انتخابات کیلئے مجموعی طور تیاریوں کا جائیزہ لیا ۔ انہوں نے کہا کہ رائے دہندگان کو ہر طرح کی سہولیت فراہم کرنے کو یقینی بنایا جانا چاہئے ۔ کمیشن نے ریاستی انتظامیہ کے عہدیداروں پر باور کرایا کہ وہ مثالی ضابطہ اخلاق کی پاسداری کو یقین بنائیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں خلاف ورزی کرنے والے افراد کے خلاف کاروائی کی جانی چاہئے ۔ کمیشن نے ریاستی چیف سیکریٹری بی وی آر سبھرا منیم اور پولیس سربراہ دلباغ سنگھ کے ساتھ بھی ایک میٹنگ میں چناؤ تیاریوں پر اُن کے ساتھ تبادلہ خیال کیا ۔
جموں کی سیاسی پارٹیاں بھی بیک وقت انتخاب کیلئے یک زبان
یوگیش سگوترہ
جموں//مختلف سیاسی جماعتوں نے ریاست میں اسمبلی اور پارلیمانی انتخابات ایک ساتھ کرانے کی وکالت کی ہے ۔ ریاستی دورہ پر آئی الیکشن کمیشن آف انڈیا کی ٹیم کے ساتھ ملاقات کرنے والے سیاسی جماعتوں میں نیشنل کانفرنس، کانگریس، بھارتیہ جنتا پارٹی، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی، نیشنل پینتھرز پارٹی ، بی ایس پی، سی پی آئی ایم اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی شامل ہیں ، جن کے نمائندوں کیساتھ الگ الگ ملاقاتں کی گئیں۔نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدر دیویندر سنگھ رانا نے دلیل پیش کی کہ گورنر کے 4مشیر اور چیف سیکرٹری جمہوری طور منتخب سرکار کا متبادل نہیں ہو سکتے۔موجودہ حالات میں عوامی حکومت کے قیام کو اشد ضروری قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جمہوریت کی بحالی ریاست کے مفاد میں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ چار مشیروں کے ساتھ گورنر اور چیف سیکرٹری جمہوری طور پر چنے گئے 87عوامی نمائندوں کا خلا پر نہیں کر سکتے۔ریاستی کانگریس کے نائب صدر رمن بھلہ کی قیادت میں ڈیلی گیشن نے دعویٰ کیا کہ کانگریس نے کبھی بھی انتخابات سے منہ نہیں پھیرا اور یہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کی ذمہ واری ہے کہ وہ ریاست میں انتخابات منعقد کروا کے جمہوریت بحال کرے ۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ ریاستی عوام بلا تاخیر ایک منتخب حکومت کے خواہاں ہیں اسلئے جمہوری عمل کا آغاز لازم ہے ۔ پی ڈی پی ترجمان فردوس ٹاک ایم ایل سی کا کہنا تھا کہ ملک کے دوسرے حصوں میں جمہوریت پھل پھول رہی ہے جب کہ جموں کشمیر میں ابھی تک 12دفعہ گورنر راج نافذ ہو چکا ہے جس سے حالات کی ابتری کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔ فردوس ٹاک نے بتایا کہ ان کی جماعت کا انتخابات کے انعقاد کے حوالہ سے موقف بالکل واضح ہے ، ہم الیکشن کروائے جانے کے حق میں ہیں۔بھارتیہ جنتا پارٹی وفد کا کہنا تھا کہ نہ صرف لداخ اور جموں خطہ بلکہ وادی کے کئی اضلاع بھی پر امن ہیں اس لئے مرحلہ وارڈھنگ سے انتخابات کروائے جا سکتے ہیں۔ کویندر گپتا کی قیادت میں الیکشن کمیشن سے ملاقی وفد نے بتایا کہ ان کی جماعت پارلیمانی اور اسمبلی کے لئے انتخابات بیک وقت کروانے کے حق میں ہے۔ پینتھرز پارٹی کے چیئر مین ہر شدیو سنگھ نے مانگ کی کہ ریاستی اسمبلی کیلئے چنائو کروائے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی اور پنچایتی اداروں کے لئے کامیابی سے چنائو کروائے گئے ہیں ایسے میں اسمبلی انتخابات نہ کروانے کا کوئی جواز نہیں ہے ۔