نظارے
انجینئر محمود اقبال
انگریزی کی کہاوت ہے: یعنی،’’ ایک ہلکی سی مسکراہٹ دوسروں کو خوش کرتی ہے اور اسکی کوئی قیمت نہیں۔‘‘کئی زمانوں سے ایک زمانہ مونا لیزا کی مسکراہٹ کے سحر میں مبتلا ہے۔پوری دنیا میں یہ سب سے زیادہ مشہور تصویر ہے۔دنیا بھر میں مونا لیزا کی مسکراہٹ والی تصویر کے فریمز، پینٹنگس اور بڑے بڑے ہورڈنگس دیکھنے کو ملتے ہیں۔یہ تصویر نہ صرف میوزیمس اور آرٹ گیلیریوں میں نظر آتی ہے بلکہ بڑے بڑے امیر لوگوں کے ڈرائنگ رومز کی زینت بھی بڑھاتی ہے۔مونا لیزا کی یہ زیر لب مسکراہٹ والی تصویر 500 سال سے زیادہ پرانی ہے۔اطالوی آرٹسٹ لیونارڈو ڈا ونسی کی یہ ایک شاہکار تصویر ہے۔ڈا ونسی نے یہ تصویر سن 1505 میں لکڑی کے ایک فریم 77 سم،53 سم پر آئیل پینٹنگ کے ذریعہ بنائی تھی۔یہ اوریجنل پینٹنگ پیرس، فرانس کے’’لورے میوزیم‘‘(Louvre Museum) میں ایک’’بلٹ پروف‘‘گلاس کے انکلوژر میں آویزاں ہے۔اب تک شاید کروڑوں لوگ اسکا مشاہدہ کر چکے ہونگے اور ڈا ونسی کی تخلیقی صلاحیتوں کے معترف ہوچکے ہونگے۔دنیا بھر کے سیاح جب پیرس کی سیر کو آتے ہیں تو اس نادر شاہکار تصویر کا نظارہ کرنا نہیں بھولتے ہیں۔روزانہ ہزاروں سیاح لورے میوزیم کی قطار میں لگے نظر آتے ہیں۔ڈا ونسی نے ایک عام نظر آنے والی خاتون کی تصویر پینٹ کی تھی اور وہ روز مرہ کے استعمال میں آنے والے کپڑوں میں ملبوس نظر آتی ہیں۔پس منظر بھی سادہ سادہ سا ہے۔یعنی بس ایک عام سی عورت بغیر کسی میک اپ اور زر و زیور اور ہار کے۔کمال کی بات ہے کہ ونسی کی اس تصویر میں نہ صرف پراسرار مسکراہٹ اجاگر ہوئی ہے بلکہ سحر انگیز نگاہیں بھی جسے انگلش میں Gaze کہتے ہیں،دیکھنے والوں کو مسحوراور مبہوت کردیتی ہیں۔ہم نے کئی بار پروگرام بنایا تھا کہ مونا لیزا کی مسکراہٹ دیکھ آتے ہیں اور لگے ہاتھوں پیرس بھی گھوم لیتے ہیں۔مگرجب بھی پروگرام بنائے، وقت ہے تو جیب ہلکی ہلکی، جب جیب کچھ بھاری تو وقت ہی نہیں؟ …اور ہم نظارے دیکھتے ہی رہ گئے۔
قدرت ڈا ونسی پر مہربان تھی کہ وہ ایک پراسرار مسکراہٹ والی خیالی تصویر پینٹ کر گئے اور ایک زمانہ کو اپنا دیوانہ بناگئے۔مگر؟ یہ طلسمی مسکراہٹ مصنوعی ہے،خیالی ہے،تخیلی ہے۔لیکن یہاں آج ہم آپ کے سامنے ایک جیتی جاگتی زندہ مسکراہٹ کا تذکرہ کرنے والے ہیں جو قدرتی ہے،ہر سچویشن کے لحاظ سے اور ہر کینوس پر مسکرانے کا ہنر جانتی پہچانتی ہے اور فینس اور اپنے چاہنے والوں کا دل موہ لے رہی ہے۔یہ مسکراہٹ نہ ہی پراسرار ہے اور نہ ہی خیالی ہے اور نہ ہی مصنوعی ہےبلکہ حقیقی ہے اور آپ کے سامنے مجسم باوجود ہے۔مسکراہٹوں کی ملکہ کون ہے؟ مونا لیزا یا رشمیکا منڈانا؟ جو خوش قسمتی سے ہمارے آس پاس ہی مسکراہٹوں کے جلوے بکھیرتی گھوم رہی ہے۔اب ہمیں مونا لیزا کی صرف ایک جھلک،ایک مسکراہٹ دیکھنے کے لئے لاکھوںروپئے خرچ کرکے پیرس جانے کی ضرورت باقی نہیں رہی۔سینما گھروں میں دیکھ لیں یا گھر پر بیٹھے بیٹھے ٹی وی پر ہی سہی کہ قدرت جب کسی پر مہربان ہوتی ہے تو کیسے چھپڑ پھاڑ کر جوہر اور حسن عطا کرتی ہے۔اگر ہمیں قدرتی مسکراہٹ نصیب نہیں تو ہم کیا کریں؟ہیں نا انگریزوں کی مثال کہ کیسے مسکراتے مسکراتے آدھی سے زیادہ دنیا پر حکومت کر گئے تھے اور تاج برطانیہ کی ریاست میں سورج کبھی غروب ہی نہیں ہوتا تھا۔چلئے ہم بھی انگریزوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مسکرانا سیکھ لیتے ہیں۔قدرتی نہ سہی،مصنوعی ہی سہی؟بقول شاعر!
ہم نے سیکھا ہے مسکرانے کا ہنر
وقت کو اس سے زیادہ کیا مات دینگے
مسکراہٹ کا اظہار،خوشی،احسان،شکریہ،تعریف،پیار،اتفاق یا کسی کی شرارت پر ہنسنا۔رشمیکا منڈانا ان تمام خوبیوں میں یکہ ہیں۔لگتا ہے خدا نے رشمیکا منڈانا کو اپنے ہاتھوں سے بنا یا ہے اور چہرے پر مسکراہٹوں کے زیور سجا دئے ہیں۔معصوم سے چہرے پر نکھار ہی نکھار! غزالی آنکھیں ، عقابی تیز نظر اور ملکوتی حسن۔رشمیکا منڈانا 5 اپریل، 1996 کو ویراج پیٹ کرناٹک میں پیدا ہوئیں۔اپنے فلمی کیرئیر کاآغاز 2016 میں کناڈی فلموں سے شروع کیا تھا۔انہیں قومی سطح پر شہرت 2021 میں ریلیز ہوئی تلگو فلم پشپا(عروج) سے ملی ۔اسکے بعد 2024کی فلم پشپا2نے انہیں آسمان کی بلندیوں پرپہنچادیا۔سال 2025کےاوائل میںریلیز ہوئی سپر ہٹ ہندی فلم’’چھاوا‘‘Chaava نے بھی انہیں بالی ووڈ میں پہچان دلائی۔حال ہی میں ریلیز ہوئی فلم’’تھما‘‘ Thammaکے آج کل میڈیا میں خوب چرچے ہیں جو ایک ہارر۔کامیڈی فلم ہے اور رشمیکا کی ایکٹنگ کی خوب تعریف ہورہی ہے۔اس فلم میں وہ ایک ویمپائر کے رول میں نظر آرہی ہیں۔7نومبر کو انکی نئی فلم ’’گرل فرینڈ‘‘ ریلیز ہونے جارہی ہے اور ابھی سے میڈیا میں دھوم مچی ہوئی ہے۔انکے شائقین بے چینی سے فلم کی ریلیز کا انتظار کر رہے ہیں۔بالی ووڈ میں ’موقع موقع‘ کی گردان چلتی ہے۔رشمیکا جی ہر موقع کے لحاظ سے ہر سچوین پر نرالی مسکراہٹ کا جلوہ بکھیرنے کا ہنر بخوبی جانتی ہیں۔رشمیکا جی کا زیادہ تر ٹھکانہ چینائی کے گھر میں ہے لیکن آج کل وہ حیدرآباد میں مقیم ہیں، جہاں مشہور تلگو ایکٹر وجئے دیور کنڈا سے انکی منگنی کے میڈیا میں خوب چرچے ہورہے ہیں۔ دیور کنڈا مطلب پشپا فلم کے ہیرو ’’باہو بلی‘‘۔بات اگر سچ ہے تو خوشی کی خبر ہے چونکہ اب وہ 29 سال کی ہوگئی ہیں۔لگتا ہے بھاگ متی کے شہر کے افق پر ایک نیا مسکراتا چاند طلوع ہوا ہے ۔’’ مسکراہٹوں کی ملکہ‘‘کا نیا گھر حیدرآباد میں جوبلی ہلز پر واقع ہے۔ سوچے تھے زمانے ہوگئے ہیں سینما گھر میں فلم دیکھے ہوئے وہیں چل کر بڑے پردے پر مسکراہٹوں کے نظارے کرتے ہیں۔ مگر تھیٹروں پر رشمیکا کے چاہنے والوں اور فینس کی قطاریں ہی قطاریں؟دل بیٹھ گیا کہ کہاںجم غفیر میں دھکے کھاتے پھریں ۔پھر کبھی سہی،آج اپنی بزم ہی سہی؟
بزم سے اٹھ کر اب مئے خانہ کون جائے
تیرا خیال ہی کافی ہے بیخودی کے لئے
رابطہ۔ 6309727951