پلوامہ//پلوامہ میں سنیچر کو طلوع آفتاب کیساتھ ہی جنازے اٹھنے کا آغاز ہوا۔ ضلع کے مضافاتی علاقہ سرنو میں مسلح تصادم آرائی کے دوران ایک کمانڈر سمیت 3جنگجو اور ایک فوجی اہلکار جاں بحق جبکہ دو اہلکار زخمی ہوئے۔ اسکے بعد مظاہرین اور فورسز میں شدید نوعیت کی جھڑپوں میں 7 شہریوں کو گولیوں سے بھون ڈالا گیا جبکہ مزید 23کو گولیاں ماردیں گئیں۔ مجموعی طور پر 68افراد زخمی ہوئے جن میں درجنوں افراد شلوں اور پیلٹ کا نشاہ بنے۔پلوامہ میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے اور پوری وادی میں انٹر نیٹ اور ریل سروس معطل کردی گئی۔
مسلح تصادم کیسے ہوا؟
مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ رات کے دوران ہی قریب 4بجے فورسز کی کافی تعداد نے سرنو نامی گائوں، جو پلوامہ ضلع ہیڈکوارٹرسے قریب ایک کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے، کا محاصرہ کیا اور اس دوران گائوں کے دو محلوں کھار پورہ اور چھانہ پورہ کا گھیرائو کیا گیا۔عین شاہدین نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ جب وہ صبح نیند سے جاگے تو انہوں نے گائوں میں فورسز کی بھاری تعداد دیکھی اور یہ بات سنی کہ کھار پورہ اور چھانہ پورہ کی بستیوں میں تلاشی کارروائی ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ گائوں میں مکمل سکوت تھا اور یہ صورتحال صبح 7بجکر50منٹ تک جاری رہی جس کے بعد اچانک فائرنگ شروع ہوئی اور مسلح تصادم آرائی کا آغاز ہوا۔لوگوں کا کہنا ہے کہ اس دوران وہ گھروں میں سہم کر رہ گئے اور انہیں انداہ ہوا کہ جھڑپ گائوں سے باہر میوہ باغات میں ہورہی ہے جہاں جنگجوئوں نے ایک کمین گاہ بنائی تھی۔لوگوں کا کہنا ہے کہ قریب آدھ گھنٹے تک دو طرفہ فائرنگ ہورہی تھی جس کے بعد گائوں میں خاموشی چھا گئی۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ شبانہ طور پر ہی فورسز نے چھانہ پورہ محلہ میں تلاشی کے دوران قریب 5 نوجوانوں کو اپنے ساتھ لیا تھا، جو آپریشن ختم ہونے تک انکی تحویل میں ہی رہے۔ایک نوجوان جسے فورسز نے اپنے ساتھ لیا تھا نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ محلہ چھانہ پورہ کے باہر کھلے کھیت میں مرغیوں کا فارم ہے، جس کی تلاشی لی گئی اور قریب پونے آٹھ بجے تک فورسز کو یہ نہیں سمجھ آرہا تھا کہ ہائیڈ اوٹ کہاں پر ہے۔اس نے بتایا کہ اچانک انہیں میوہ باغ کے آخر پر موجود چھوٹی سی کھائی میں شاخ تراشی کے دوران میوہ درختوں سے کاٹی گئی ٹہنیاں نظر آئیں اور انہوں نے جونہی ٹہنیاں اٹھانے کی کوشش کی تو زیر زمین بنائے گئے ہائیڈ اوٹ سے جنگجوئوں نے فائرنگ شروع کی جس میں ایک اہلکار کی ہلاکت ہوئی اور بعد میں تینوں جنگجو جاں بحق ہوئے۔
پولیس کیا کہتی ہے؟
پولیس ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انہیں اس بات کی مصدقہ طور پر اطلاع ملی تھی کہ سرنو گائوں میں جنگجوئوں کی ایک کمین گاہ موجود ہے جس میں وہ چھپے بیٹھے ہیں۔چنانچہ 55آر آر، ایس او جی اور سی آر پی ایف کی 182اور 183بٹالین سے وابستہ اہلکاروں ک خدمات حاصل کی گئیں اور گائوں کو محاصرہ میں لیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ جس جگہ کی اطلاع ملی تھ، وہ کھلے کھیت میں ایک میوہ باغ تھا، لہٰذا اسکا محاصرہ بر پورہ اور سرنو کے دو اطراف سے کیا گیا۔پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نزدیک آنے پر طرفین میں شدید تصادم آرائی ہوئی جس کے دوران 3جنگجوجاں بحق ہوئے جبکہ 3فوجی اہلکار بھی زخمی ہوئے جن میں سے بعد میں ایک زخموں کی تاب نہ لا کر اسپتال میں دم توڑ بیٹھا۔پولیس نے بعد میں مہلوک جنگجوئوں کی شناخت سابق فوجی اہلکار ظہور احمد ٹھوکر ساکن کھارپورہ سرنو،عدنان احمد ساکن کریم آباد پلوامہ اوربلال احمد ماگرے ساکن راجپورہ پلوامہ کے طور کی ۔ ظہور احمد ٹھوکر نے 2سال قبل بارہمولہ میں قائم ایک فوجی یونٹ سے فرار ہونے کے بعد جنگجوئوں میں شمولیت اختیار کی تھی۔ اس دوران سرینگر میں مقیم فوجی ترجمان نے بتایا کہ جھڑپ میں ایک فوجی اہلکارفائرنگ کے تبادلے میں زخمی ہوا جس کو فوری طور سرینگر کے فوجی اسپتال میں منتقل کیا گیا جو بعد میں زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ بیٹھا ہے ۔