جموں//چکاں داباغ پونچھ اور اوڑی سلام آباد کی طرح مزید 7تجارتی پوائنٹ کھولنے کی حمایت کرتے ہوئے حکومت نے بتایاکہ اس سلسلے میں ریاستی وزارت داخلہ نے مزید ٹریڈ روٹ کھولنے کیلئے اتفاق کیاہے اور اب حتمی فیصلہ ہندوپاک حکومتوں کو لیناہے ۔ حکومت نے مزید بتایاکہ تجارت میں شامل اشیاء کی تعداد بڑھانے اور آر پار تاجروں کو بینکنگ سہولیات فراہم کرنے کے معاملات بھی دونوں حکومتوں کے اختیار میں ہیں ۔ قانون ساز کونسل میں نیشنل کانفرنس کی ڈاکٹر شہناز گنائی کے سوال کے جواب میں وزیر برائے صنعت و حرفت نے بتایاکہ ریاستی حکومت نے وزارت داخلہ کے ذریعہ سات نئے تجارتی پوائنٹ اور دو میٹنگ پوائنٹ کھولنے کی حمایت کی ہے اور اس پر اتفاق بھی کیاہے تاہم اس سلسلے میں حتمی فیصلہ حکومت ہندو پاکستان کو کرناہے ۔انہوںنے مزید بتایاکہ ریاستی حکومت نے مرکزی وزارت برائے امور داخلہ کے ذریعہ حکومت ہند سے اس بات کی گزارش کی ہے کہ حد متارکہ سے تجارت کی جارہی اشیاء میں 21اشیاء شامل کی جائیں اور اس معاملے پر بھی دونوں حکومتوں کو باہمی طور پر فیصلہ لیناہے ۔وزیر موصوف کے مطابق آر پار تجارت کو بینکنگ سہولیات سے لیس کرنے کیلئے ریاستی حکومت کابینہ فیصلہ کی حمایت کرتی ہے اور اس پر اتفاق کرتی ہے تاہم اس پر بھی حتمی فیصلہ دونوںحکومتوں کو آپس میں اتفاق رائے سے لیناہے ۔سوال کے پہلے حصہ کے جواب میں وزیر موصوف نے بتایاکہ پچھلے تین برسوں کے دوران سلام آباد اوڑی سے 1274.43کروڑ روپے مالیت کا سامان برآمد کیاگیاہے جبکہ اس عرصہ میں 1093.39کروڑ روپے کی مالیت کاسامان درآمد ہواہے ۔انہوںنے تفصیل فراہم کرتے ہوئے بتایاکہ سال 2014-15کے دوران 377.76کروڑ، سال 2015-16میں 532.37اورسال 2016-17میں 364.31کروڑ روپے مالیت کاسامان برآمد کیاگیاہے جبکہ ان تین برسوں میں بالترتیب 359.53،383.28اور 350.58 روپے مالیت کاسامان درآمد کیاگیا۔اسی طرح سے انہوںنے بتایاکہ ان تین برسوں میں پونچھ کے چکاں داغ سے 402.34کروڑ کاسامان برآمد جبکہ 662.78کروڑروپے کا سامان درآمد کیاگیا ۔ وزیر کے مطابق سال 2014-15میں 131.08کروڑ روپے کی مالیت کاسامان برآمد کیاگیا جبکہ اس برس 199.81کروڑ مالیت کا سامان درآمد ہوا۔سال 2015-16کے دوران 108.17کروڑ کا سامان برآمداور200.78کروڑ کاسامان درآمد ہوااوراسی طرح سے سال 2016-17میں 163.09کروڑ کاسامان برآمد جبکہ 262.19کروڑ روپے مالیت کاسامان درآمد کیاگیا ۔وزیر نے سوال کے سب سے پہلے حصے کے جواب میں بتایاکہ تجارتی ڈھانچے کو مستحکم کرنے کیلئے پونچھ اور اوڑی میں ٹریڈ فیسیلٹیشن سنٹر قائم کئے گئے ہیں جبکہ دوسرے مرحلے میں کارگو ایگزامی نیشن پوائنٹ ، مسافروں اور ڈرائیوروں کیلئے آرام کرنے کی جگہ اور دیگر اقدامات کئے جائیںگے تاکہ آر پارتجارت احسن طریقہ سے انجام پاسکے ۔ انہوںنے بتایاکہ 2005میں تجارت شروع ہونے کے وقت سنگل انٹری پرمٹ نظام تھا جس کو ٹرپل انٹری پرمٹ نظام میں اپ گریڈ کیاگیاہے اور اس کی مدت بھی بڑھاکر دو سال کی گئی ہے ۔ انہوںنے بتایاکہ اس کے ساتھ ہفتے میں تجارت کے دنوں کی تعداد بڑھاکر دو سے چار کی گئی ہے اور جہاں 2008 میں ایک دن میں 14مالبردار ٹرک آتے جاتے تھے وہیں اب یومیہ 35ٹرک آر پار آتے جاتے ہیں ۔