سرینگر // مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی شاہ گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی کال پر شہر سرینگر اور وادی کے تمام اضلاع میں 26جنوری کے موقعہ پر مکمل ہڑتال رہی،جس کے دوران بازار اور دیگر تمام کاروباری مراکز بند رہنے کے علاوہ سڑکوں سے مسافر و نجی گاڑیاں غائب رہیںجبکہ انٹر نیٹ اور ریل سروس بند رہی۔سرینگر شہر اور وادی کے تمام قصبہ جات میں کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے پولیس و فورسز کے ہزاروں اہلکاروں کو سریع الحرکت رکھا گیا تھا جبکہ شہر میںسونہ وار اسٹیڈیم کی جانب جانے والی سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کردی گئی تھیں۔ سرینگر شہر کو مختلف اضلاع سے ملانے والی شاہرائوں کے ساتھ ساتھ تمام بین ضلعی سڑکوں اور لنک روڈوں پر کہیں کہیں فوجی ،فورسز اور پولیس کی گاڑیاں نظر آرہی تھیں جبکہ پرائیویٹ اور مسافر گاڑیوں کا عمومی طور کہیں کوئی نشان تک نہ تھا۔
فورسز اور پولیس اہلکاروں نے پورے شہر میں جگہ جگہ ناکہ بندی کی تھی جبکہ سڑکوں پر خار دار تاروں کو بچھایا گیا تھا اور ہر آنے جانے والے شخص کی جامعہ تلاشی کرنے کے علاوہ شناختی کارڈوں کو بھی چیک کیا جا رہا تھا۔صورتحال کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ریذیڈنسی روڈ پر ریڈیو کشمیر،آبی گزر ،گھنٹہ گھر،امیراکدل اور دوسری جگہوں پر رکاوٹیں کھڑی کی گئی تھی اور تلاشی کے بعد ہی آگے جانے کی اجازت دی جا رہی تھی۔موبائیل بنکروں کے علاوہ بکتر بند گاڑیوں کو بھی اہم داخلی راستوں پر رکاوٹ کے بطور کھڑا کیا گیا تھا۔ ادھر پائین شہر میں بھی دکانیں بند رہیں اور زندگی کا پہیہ جام ہوکر رہ گیا۔وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل اور بڈگام میں اسی طرح کی صورتحال تھی،اور مزاحمتی قیادت کی کال پر مکمل ہڑتال دیکھنے کو ملی۔ جنوبی کشمیر کے شوپیاں،اننت ناگ،کولگام، اور پلوامہ میں26 کی تقریب کیلئے فورسز اور پولیس کا سخت پرہ لگایا گیا تھا جبکہ ممکنہ حملوں سے نپٹنے کیلئے فورسز ،فوج اور پولیس کو متحرک رکھا گیا گیا۔ شمالی کشمیر کے سرحدی ضلع کپوارہ میں بھی ہڑتال اور سخت سیکورٹی انتظامات کی وجہ سے عام زندگی پٹری سے نیچے اتر گئی جبکہ ضلع بارہمولہ سمیت سوپور اور پٹن میں بھی اضافی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کرنے کے علاوہ گشتوں کا سلسلہ جاری رکھا گیا۔ بانڈی پورہ ضلع بھر میں مکمل ہڑتال اور سول کرفیو جیسی صورتحال دکھائی دی۔بارہمولہ میں بھی سخت سیکورٹی صورتحال کے بیچ26جنوری کی تقریب منعقد کی گئی تاہم ضلع بھر میں مکمل ہڑتال سے عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی
۔26جنوری کے پیش نظر سید علی گیلانی بدستور خانہ نظر بند رہے،جبکہ محمد یاسین ملک کو ایک روز قبل ہی گرفتار کیا گیا تھا۔ماس مومنٹ کے بشیر عرفانی، عبدالرشید لون، تحریک مزاحمت کے بلال صدیقی،پیپلز پولٹیکل پارٹی کے انجینئر ہلال وارتحریک حریت کے عبدالمجید ماگرے،امتیاز حید رکے علاوہ محمد یوسف اور بشیر احمد سمیت دیگر کئی کارکن بھی تھانوں میں نظر بند رہے۔