سرینگر//سابق وزیر اعلیٰ ونیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ مرکز کے جموں و کشمیر سے متعلق تجرباتی اپروچ اپنانے سے ریاست کئی سال پیچھے چلی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی ) کو اب کئی سوالوں کے جواب دینے ہیں،پہلے پی ڈی پی کے ساتھ گڑھ جوڑ کیا پھر اچانک ناطہ توڑ دیا کیوں ؟۔ ایک انٹر ویو میںعمر عبداللہ نے کہا کہ این ڈی اے کی سربراہی والی مرکزی سرکار نے کشمیر کی صورتحال کو لیکر جوایڈہاک اور تجرباتی اپروچ اپنایا ہے اْس نے ریاست کو کئی سال پیچھے دھکیل دیا ہے۔انہوں نے کہا ’اْس نے(بھاجپا نے) کیوں پی ڈی پی کے ساتھ گڑھ جوڑ کیا اور بعد میں اچانک کیوں اس سے ناطہ توڑ دیا؟‘۔انہوں نے کہا کہ ایک سوال جس کا جواب ریاستی عوام چاہتے ہیں ،یہ ہے کہ کیوں بھاجپا ، جس کے پاس26ممبران اسمبلی تھے، نے 2ممبران رکھنے والی پارٹی، جس کی قیادت سجاد لون کررہے ہیں، کو حمایت دینے کا فیصلہ کیا تھا۔عمر نے کشمیر کی موجودہ سیاسی صورتحال کی ذمہ داری بھاجپا پر ڈالتے ہوئے کہا’2019کے انتخابات پر نظر رکھتے ہوئے، بھاجپا گول پوسٹ تبدیل کررہی ہے اور یوں لوگ کنفیوژن کا شکار ہورہے ہیں ‘۔ عمر عبداللہ نے مزید کہا ’’ بھاجپا اور پی ڈی پی الائنس کو قطبین کا اتحاد قرار دیکر ایجنڈا آف الائنس تیار کیا گیا،کیا کوئی وعدہ پورا ہوا؟ اب دیکھئے کہ جموں کشمیر کا کیا حال ہے ،ریاست کے موجودہ سیاسی بحران کو دیکھئے‘‘۔
ان کا کہناتھا ’پاکستان کے ساتھ بات چیت کو چھوڑو، وہ تو حریت کے ساتھ بھی بات کرنے پر راضی نہیں ہیں‘۔عمر عبد اللہ نے آر مڑ فورسز سپیشل پائورس ایکٹ (افسپا) پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ2011-12میں افسپا کے خاتمے سے متعلق باتیں ہورہی تھیں،لیکن کیا آج ایسا سوچا جاسکتا ہے؟۔ان کا کہناتھا کہ2014سے ریاست خاص طور پر وادی کشمیر میں فورسز کی موجودگی مزید بڑھ گئی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ کشمیر کے بارے میں ایڈہاک اور تجرباتی اپروچ اپنایا گیا جو ناکام رہا۔عمر عبداللہ نے کہا’ کچھ دن پہلے تک گورنر ستیہ پال ملک اسمبلی کو برقرار رکھنے کے حق میں تھے، لیکن جونہی پی ڈی پی نے ہماری اور کانگریس کی حمایت سے سرکار بنانے کا دعویٰ پیش کیا تو گورنر نے اسمبلی تحلیل کردی‘۔انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا ’کیا اسمبلی کو سجاد لون کیلئے معطل رکھا گیا تھا تاکہ وہ روپے کے ذریعے یا این آئی اے اور سی بی آئی کیسوں کی دھمکیوں سے ممبران کو چرا سکیں؟‘۔انہوں نے مزیدکہا’ پھر ہماری الائنس پر پاکستان کی ہدایت پر بننے کا الزام عائد کیا گیا۔ کوئی اْن سے یہ پوچھے کہ محبوبہ جی کس طرح اچانک پاکستانی بن گئیں تھیں جو 5 ماہ قبل اْن کی حمایت والی سرکار چلارہی تھیں‘۔عمر نے دعویٰ کیا کہ جس جموں میں 2014کے انتخابات کے دوران بھاجپا نے’کلین سویپ‘ کیا وہاں آج یہ پارٹی عوام کے سامنے ننگی ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھاجپا ریاست کو اپنی من مرضی کے مطابق چلانا چاہتی ہے لیکن اسے یاد دہانی کرانے کی ضرورت ہے کہ بھارت ایک جمہوری ملک ہے۔تھرڈ فرنٹ کی تشکیل کے بارے میں خاموشی اختیار کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا مرکز پہلے اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کرے ،پھر دیکھتے ہیں ۔