سرینگر//’کشمیر سے متعلق مرکز کے اعلان کو ایجنڈا آف الائنس کا حصہ‘ قرار دیتے ہوئے ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ نے کہا ہے کہ نریندر مودی کی سربراہی والی بھاجپا سرکار جموںوکشمیر کے سیاسی مسئلے کے حل کے حوالے سے سنجیدہ ہے جبکہ موجودہ وقت مذاکرات کیلئے موزون ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کی جانب سے غیر معمولی پیش رفت خوش آئندہ قدم ہے اور مذاکرات سے ہی مسائل کا حل تلاش کیا جاسکتا ہے ۔ ادھر خفیہ ایجنسی را کے سابق سربراہ اے ایس دلت نے کشمیر سے متعلق مرکزی سرکار کے تازہ اعلان کو خوش آئندہ قدم قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ حریت کو بھی مذاکرات میں شامل ہونا چاہئے کیونکہ مذاکرات سے ہی جموںوکشمیر کے سیاسی مسئلے کا حل تلاش کیا جاسکتا ہے ۔ کشمیر نیوز سروس کے مطابق ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ نے کہا ہے کہ موجودہ وقت مذاکرات کیلئے سازگار ہے اور کشمیر میں تمام متعلقین کے ساتھ مذاکراتی عمل شروع ہونا چاہئے تاکہ سیاسی مسئلے کا حل تلاش کیا جاسکے ۔ سرینگر میں ایک تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر نرمل سنگھ نے کہا کہ مرکزی سرکار نے سابق خفیہ ایجنسی انٹلی جنس بیورو (آئی بی ) کے سربراہ دنیشور شرما کو نمائندہ نامزد کرکے جموںوکشمیر کے سیاسی مسئلے کے حل کے حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کی سربراہی والی بھاجپا سرکار جموںوکشمیر کے سیاسی مسئلے کے حل کے حوالے سے سنجیدہ ہے اور سنجیدگی کے ساتھ ہی مرکزی حکومت نے غیر معمولی قدم اٹھایا تاکہ ریاستی عوام کی جائز تمنائوں کو سمجھنے کی کوشش کی جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ ’یہ وقت مذاکرات کیلئے سازگار ہے اور بات چیت کا عمل شروع ہونا چاہئے ‘ ۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے اس مشن کیلئے جس شخصیت کا انتخاب عمل میں لایا ہے وہ ہر لحاظ سے با اثر ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی بی کے سابق سربراہ دنیشور شرما شمالی مشرقی ریاستوں میں کافی سرگرم رہ چکے ہیں ۔ ڈاکٹر نرمل سنگھ نے کہا کہ ’میرا مشورہ یہی ہے کہ یہ وقت ہر ایک کیلئے موقع ہے ، حریت لیڈران نے پارلیمانی وفد سے ملنے سے انکار کیا ، اب یہ وقت صحیح ہے ‘۔ نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہر ایک جموںوکشمیر کے عوام کی فلاح و بہبود کیلئے آگے بڑھنا چاہتا ہے لہٰذا تمام متعلقین کو مرکز کے نمائندے کے ساتھ ملاقات کرنی چاہئے جبکہ مرکز کی جانب سے اٹھایا گیا قدم ایجنڈا آف الائنس کا حصہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ مخلوط حکومت کا ایجنڈا یہی ہے کہ جامع مذاکراتی عمل کیلئے ماحول سازگار ماحول بنایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ عوامی شکایات کا ازالہ تب ہی ہوگا جب بات چیت ہوگی ۔ ادھر را کے سابق سربراہ اے ایس دلت نے کشمیر نیوز سروس کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کا کشمیر سے متعلق تازہ اعلان خوش آئندہ قدم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حریت سمیت تمام متعلقین کو مذاکراتی عمل میں شامل ہونا چاہئے کیونکہ مذاکرات سے ہی مسائل کا حل تلاش کیا جاسکتا ہے ۔ این آئی کی مہم جوئی کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں اے ایس دلت نے کہا کہ امید یہی کی جاسکتی ہے کہ مذاکراتی عمل کے ساتھ ہی یہ مہم بھی بند ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ حریت کو آگے آکر حکومت ہند سے بات چیت کرنی چاہئے ۔ اے ایس دلت کا کہنا تھا کہ اگرچہ مرکز نے مذاکرات کے حوالے سے تاخیر سے اعلان کیا لیکن مذاکرات نہ ہونے سے بہتر ہے کہ مذاکرات ہو اور اس پہل کا ہر ایک کو فائدہ اٹھانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں جھانکنے سے بہتر ہے کہ آگے بڑھا جائے اور آگے بڑھ کر مسئلے کا حل بات چیت کے ذریعے تلاش کیا جائے ۔ واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے سوموار کے روز ایک غیر معمولی فیصلے کے تحت انٹلی جنس بیورو (آئی بی ) کے سابق سربراہ دنیشور شرما کو مشن کشمیر کیلئے مرکزی سرکار کا نمائندہ نامزد کیا ۔ اس کا اعلان مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے نئی دلی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران باضابطہ طور پر کیا ۔