نئی دہلی // سی پی آئی ایم نے کہا ہے کہ حکومت کو مخاصمتی طرز عمل ترک کر کے پاکستان کیساتھ جامع مذاکراتی عمل شروع کرنا چاہیے۔ سی پی آئی ایم کے ترجمان’ اخبار پیپلز ڈیمو کریسی‘ کے ایڈیٹوریل میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے پاکستان کیساتھ بات چیت کے تمام مواقع بند کر کے خود کو ایک کوزے میں بند کردیا ہے۔اس وقت اہم ضرورت یہ ہے کہ مخاصمتی طرف عمل کو ترک کیا جائے۔سب سے پہلے لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحدپر امن بحال کرنے کیلئے بات چیت ہونی چاہیے۔ اسی کیساتھ ہی پاکستان سے جامع مزاکراتی عمل بحال کیا جائے۔ سی پی آئی ایم کے لیڈر پرکاش کرات نے کہا کہ سابق وزیر دفاع منوہر پاریکر نے اس بات کا دعویٰ کیا تھا کہ سرجیکل سٹرائیک فائر بندی کی خلاف ورزیوں کا واحد جواب ہے لیکن اسکے باوجود پاکستان کی طرف سے شلنگ اور انتہا پسندوں کے سرحد پر حملے بند نہیں ہوئے۔انہوں نے کہا کہ نومبر 2003میں جب فائر بندی کا معاہدہ کیا گیا تھا، کے بعد 2017میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ کرات نے کہا کہ حکومت کی طرف سے کشمیر کے ضمن میں سخت پالیسی کے کوئی نتائج بر آمد نہیں ہورہے ہیں لہٰذا پاکستان کیساتھ مذاکرات اشد ضروری ہے۔