یواین آئی
بھوپال// مدھیہ پردیش اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے امید سے بڑھ کر تاریخی جیت حاصل کی ہے اور شام 6 بجے تک کل 230 اسمبلی سیٹوں میں سے 61 پر کامیابی حاصل کی ہے اور 105 پر آگے چل رہی ہے۔کانگریس کو نہ صرف اس الیکشن میں کراری شکست کا سامنا ہے بلکہ اسے گزشتہ انتخابات (سال 2018) کے مقابلے 52 سیٹوں کا نقصان بھی اٹھانا پڑا ہے۔وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان بدھنی اسمبلی حلقہ سے ایک لاکھ سے زیادہ ووٹوں سے جیت گئے ہیں۔اب تک کے اعلان کردہ نتائج کے مطابق بی جے پی نے کل ملاکر 230 اسمبلی سیٹوں میں سے 61 پر کامیابی حاصل کی ہے۔ پارٹی فی الحال 105 سیٹوں پر آگے ہے۔ کانگریس کو اب تک 15 سیٹیں ملی ہیں اور وہ 48 پر آگے ہے۔ ایک سیٹ کسی اور کے کھاتے میں گئی ہے۔2018 کے مقابلے اس بار بی جے پی کو 57 سیٹوں کا فائدہ ہوا ہے۔ وہیں کانگریس کو 52 سیٹوں پر نقصان ہوا ہے۔مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر نے دیمنی اسمبلی سیٹ سے جیت حاصل کی ہے۔ اسمبلی کے اسپیکر گریش گوتم بھی دیو تالاب سیٹ سے تقریباً 24 ہزار ووٹوں سے جیت گئے ہیں۔ ایم پی راکیش سنگھ کو 30 ہزار ووٹوں سے اور ایم پی راؤ ادے پرپ سنگھ کو 56 ہزار ووٹوں سے کامیاب قرار دیا گیا ہے۔ مرکزی وزیر پرہلاد پٹیل نرسنگھ پور سے آگے ہیں اور پارٹی کے جنرل سکریٹری کیلاش وجے ورگیہ اندور کی ایک سیٹ سے آگے ہیں۔ مرکزی وزیر فگن سنگھ کلستے پیچھے چل رہے ہیں۔سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ بھی چھندواڑہ اسمبلی میں اپنی برتری برقرار رکھے ہوئے ہیں۔شام 6 بجے تک ووٹوں کی گنتی میں کئی وزراء ہارتے ہوئے نظر آئے۔ وزراء ڈاکٹر نروتم مشرا، اروند بھدوریا، سریش راٹھکھیڑا اور مہندر سنگھ سسودیا اپنے حریفوں سے پیچھے ہیں۔