سرینگر//پی ڈی پی بھاجپا حکومت کے ساڑھے 3سالہ دورِ حکومت کو کشمیر کی تاریخ کا سیاہ ترین باب قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے کہا ہے کہ اس دور میں اہل کشمیر کو جن مصائب و مشکلات، ظلم وستم اور جبر و استبدادکا سامنا کرنا پڑا، اُن کی کہیں مثال نہیں ملتی اور کشمیری مفادات کو جس طرح سے زک پہنچائی گئی اُس کیلئے انہیں جواب دینا ہوگا۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے پارٹی ہیڈکوارٹر پر عہدیداروں اور کارکنوں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جنرل سکریٹری نے کہا کہ پی ڈی پی حکومت نے نہ صرف فوڈ سیکورٹی ایکٹ، سرفیسی ایکٹ اور جی ایس ٹی جیسے قوانین لاگو کرکے ریاست کی خصوصی پوزیشن کو زبردست دھچکا دیا بلکہ کبھی سینک کالونی، کبھی علیحدہ ٹائون شپ اور کبھی شرناتھیوں کو مستقبل باشندگی دینے کی کوششیں بھی کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر نیشنل کانفرنس نے صدائے احتجاج بلند نہ کیا ہوتا تو پی ڈی پی نے بھاجپا اور آر ایس ایس کا ایجنڈا پہلے ہی سال میں مکمل کردیا ہوتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ڈی پی حکومت کی ان کوششوں کے خلاف جب آوازیں اُٹھنے لگیں تو ان لوگوں نے سکولوں میں سٹیٹ سبجیکٹ اسنادکو اجراء کرناشروع کردیا۔ ساگر نے کہا کہ پی ڈی پی نے بھاجپا کو ریاست میں حکومت سازی کا موقع فراہم کرکے ان کے حوصلے بلند کئے اسلئے اس جماعت کے ایک ایک فرد کو عوام کے سامنے جواب دینا ہوگا۔ اُنہوں نے پی ڈی پی پر تابڑ توڑ حملے کرتے ہوئے کہا کہ دفعہ370کو کمزور کرنا پی ڈی پی کیلئے کوئی نئی بات نہیں،انہوںنے 2002میں اقتدار میں رہ کر صرف 3سال میں خواتین جائیداد منتقلی بل، پراپرٹی بل جیسے اقدامات کرکے دفعہ370کو کمزور کرنے میں کوئی کثر باقی نہیں چھوڑی۔ ساگر کے مطابق نیشنل کانفرنس جموں و کشمیر کے عوام کے مفادات کیلئے اپنی جدوجہد مستقبل میں بھی جاری رکھے گی اور ایسے تمام عناصر کے ارادوں اور منصوبوں کو خاک میں ملائے گی جو ریاست کی وحدت اور سالمیت کے خلاف سازشوں کے جال بُن رہے ہیں۔