سرینگر // عوامی نیشنل کانفرنس کے سینئر نائب صدر مظفر شاہ نے کہا ہے کہ مرکزی سرکار پرانی غلطیوں کو مزید شدت کے ساتھ دہرارہی ہے جبکہ ہر ٹھوکر اور ناکامی اس بات کی یاد دہانی ہوتی ہے کہ آپ نے اپنا قدم صحیح سمت میں نہیں اٹھا یا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر ریاست کے مسائل بشمولِ تنازعہ کشمیر حل کرنے کیلئے مرکزی سرکار بار بار مذاکرات کاروں کو نامزد کرنے کی مصنوعی پالیسی اپنا رہی ہے اس سے یہ حقیقت واضح ہو جاتی ہے کہ مرکزی سرکار اپنے قائیدانہ منصب کو ادا کرنے سے قاصر ہے اسی لئے ریٹائیرڑ بیروکرٹیوں کو نمایندہ بنا کر بھیج دینے پر وقت اور پیسہ ضائع کرتی ہے پوچھا جاسکتا ہے کہ اس نوعیت کی حکمت عملی سے کیا مثبت نتائیج نکلے ہیں ،شری این این ووہرا،شری کے سی پنتھ ،شری پڈگاو نکر،یشونت سنہا کے علاوہ یوپی اے کی مرکزی سرکاروں کی کمیٹیوں کی رپورٹیں کہاں گھاس چرنے گئی ہیں تعجب ہے کہ آج ایک اور ریٹایر ڑ افسر کشمیر میں خصوصی نمایندہ بھیجنے پر کئی اپوزیشن لیڈروں کو اقتدار سے محروم ہونے کے بعد ہی کیوں یہ بات یاد آنے لگی کہ مذاکرات کاروں کی پیش کی گئی سفارشی تجاویز پر عملدر آمد کیوں نہیں ہوا جب تک یہ لیڈر اقتدار کی کرسی پر تھے تب تک سب اچھا تھا۔ اے این سی آج بھی اپنے اس نظریہ پر قائمہے کہ یہ حکمت عملی اصل مسئلہ سے توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش ہے اگر جموں و کشمیر میں بھیجے گئے ماضی کے نمایندوں کی تجاویز کو سامنے لایا گیا ہوتا تو لیڈروں اور عوام کا ردعمل منظر عام پر آیا ہوتا۔آپ نے کہا کہ لوگوں کے دل جیتنے کا جو چرچا ہو رہا ہے یہ کوئی پیچیدہ فلسفہ نہیں ہے کہ جو انسانی فہم سے بالاتر کوئی چیز ہو بشرطیکہ مصنوعی طریقوں اور خوف ودہشت کے ہتھکنڈے استعمال میں لانے سے گریز کیا جائے۔ اس لئے بار بار مذاکرات کاروں کی تقرریوں سے ریاست کی ابتر صورت حال میں کسی بہتر تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ اور نہ ہی موجودہ پیوندکاری سے کوئی نتیجہ برآمد ہوگا مسئلہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے اور اسے سیاست کے مثبت سٹیج پر ہی حل کیا جاسکتا ہے۔
بھارت مسئلہ کشمیری کی متنازعہ حیثیت تسلیم کرے:انصاری
سرینگر//اتحاد المسلمین کے صدر مولانا مسرور عباس انصاری نے حکومت ہندوستان کی جانب سے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے جامع مذاکراتی عمل شروع کرنے کیلئے بھارت کے سراغ رساں ادارے کے سابق سربراہ کو بطور مذاکراتکار نامزد کئے جانے کے فیصلے پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم کبھی بھی مذاکراتی عمل کیخلاف نہیں رہے ہیں بلکہ سمجھتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کو صرف ایک بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکراتی عمل سے ہی حل کیا جاسکتا ہے بشرطیکہ حکومت ہند نہ صرف یہ کہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تسلیم کرے بلکہ اس مسئلہ کو اس کے تاریخی پس منظر میں حل کرنے کیلئے سنجیدہ کوششوں کیلئے تیار ہو جائے۔ا نہوں نے کہا کہ بھارت کی سابقہ حکومتوں نے بھی اس سے قبل یہاں مذاکراتکار تعینات کئے لیکن ان کی کارگذاریوں کو آج تک منظر عام پر نہیں لایا گیا ۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا ایک تاریخی پس منظر ہے اور اس مسئلہ کو حکومت ہندوستان اگر انتظامی نقطہ نظر سے دیکھتی ہے یا اس مسئلہ کو صرف لاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ سمجھتی ہے تو پھر اس ضمن میں کسی بھی مذاکرتکار کا تعین ایک لاحاصل عمل ہے ۔
راحت گھر اور ٹریننگ انسٹی چیوٹ بارہمولہ کیلئے سکول بس فراہم
سرینگر//گورنر این این ووہرا نے چندی لورہ ٹنگمرگ کے راحت گھر اور ٹریننگ انسٹی چیوٹ کو ایک سکول بس فراہم کی تا کہ ادارے کے بچوں کو تعلیمی دورے پر بھیجا جاسکے۔یہ ادارہ گلڈ آف سروس نئی دہلی نے قائم کیا ہے جہاں یتیموں اور بیواؤں کی باز آباد کاری کے اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ اس وقت ادارے میں70 بچے داخل ہیں جنہیں تعلیمی سہولیات کے علاوہ رہایشی سہولیت بھی دستیاب کی گئی ہے۔اس موقعہ پر ایم ایل اے ٹنگمرگ عباس وانی، شرائین بورڈ کے سی ای او امنگ نرولہ ڈاکٹر گرجا دھر اور ادارے کے منتظمین بھی موجود تھے۔
سوپور میں مصروف شاہراہ پر سنگین ٹریفک جام
بے ڈھنگے پن سے میگڈم بچھانا مسافروں کیلئے تکلیف کا سبب بنا
سرینگر//سرینگر مظفر آباد شاہراہ پرچھورو سوپور سے ہائیگام تک میکڈم بچھانے کے دوران منگل کو اپنی نوعیت کے بدترین ٹریفک جام نے مسافروں کی ناک میں دم کردیا جبکہ ہزاروں کی تعداد میں چھوٹی بڑی گاڑیاں کئی گھنٹوں تک درماندہ رہیں۔اس صورتحال کی وجہ سے فورسز کانوائے اور ایمبولینس گاڑیوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ مسافروں کی ایک بڑی تعداد کوکئی کلو میٹر کا سفر پیدل طے کرنا پڑاجن میں خواتین، بزرگ اور بچے بھی شامل تھے۔اگر چہ سرینگر بارہمولہ شاہراہ پر ٹریفک جام ہونا کوئی نئی بات نہیں، تاہم منگل کو ٹریفک جام نے اس قدر بدترین رُخ اختیار کیا کہ ٹریفک پولیس، پولیس ، سی آر پی ایف اور فوج کے اہلکار بھی اس پر قابو پانے میں ناکام ہوئے۔یہ جام ہائیگام اور چھورو سوپور کے درمیان دیکھا گیا جہاں بیکن کی طرف سے شاہراہ پر میکڈم بچھانے کا کام جاری ہے۔معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ دنوں ٹریفک کی آواجاہی کو یقینی بنانے کیلئے خاص انتظامات کئے گئے تھے لیکن منگل کو ٹریفک جام کا سلسلہ صبح 10بجے شروع ہوااور اسکے ساتھ ہی کئی مسافر اور پرائیویٹ گاڑیوں کے ڈرائیوروں نے حسب سابقہ غلط راستوں سے جانے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں جام نے مزید سنگین رُخ اختیار کیا۔عینی شاہدین نے بتایا کہ ٹریفک پولیس اہلکاروں نے ٹریفک جام پر قابو پانے کی از حد کوشش کی لیکن ان کی کوششیں ناکام ہوئیں۔پولیس کی ایک پارٹی بھی فوری طور پر نمودار ہوئی اور جام پر قابو پانے کی کوشش کی۔صورتحال کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کچھ ہی عرصے میں اس علاقے میں ہزاروں کی تعداد میں چھوٹی بڑی گاڑیاں درماندہ ہوگئیں اور شاہراہ کے دونوں طرف گاڑیوں کی لمبی لمبی قطار یں لگ گئیں۔کے ایم این نمائندے نے بتایا کہ اسی اثناء میں سی آر پی اور فوج کی کئی گاڑیاں بھی وہاں سے گزریں اوران میں سوار اہلکاروں نے بھی ٹریفک جام پر قابو پانے کی لگاتار کوششیں کیں جن کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔بعد میں پولیس اور ٹریفک پولیس اہلکاروں کی ایک بڑی تعدادوہاں پہنچی اور شاہراہ کے دونوں طرف گاڑیوں کے ایک ہی قطار میں چلنے کو یقینی بنایا۔تاہم تب تک بہت دیر ہوچکی تھی اور مجموعی طور بارہمولہ اور سرینگر کی طرف شاہراہ پر کئی کلومیٹر تک اپنی نوعیت کا بدترین ٹریفک جام دیکھنے کو ملاجو انتہائی شدت کے ساتھ کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔اس صورتحال کی وجہ سے مریضوں کو لیکرجارہی ایمبولینس گاڑیوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ فورسز کانوائے میں شامل گاڑیوں کی بڑی تعداد بھی درماندہ رہی۔درماندہ مسافروں میں طالبان علم ، ملازمین اور مریض میں شامل تھے۔مسلسل کئی گھنٹوں کے بدترین ٹریفک جام کی وجہ سے درماندہ گاڑیوں میں سوار مسافروں بشمول بچوں، خواتین اور بزرگوں نے اپنی منزلوں پر پہنچنے کیلئے کئی کلومیٹر تک پیدل سفر کرنے کو ترجیح دی۔
طالبات کا تعاقب کرنے کا الزام
چیک مارڈر میں فوجی اہلکاروں کیخلاف مظاہرہ
عازم جان
بانڈی پورہ//چیک مارڈر بانڈی پورہ میں اس وقت مقامی لوگوں نے فوج کے خلاف زبردست احتجاج کیا جب شوخ بابا میں قائم کیمپ کی گشتی پارٹی نے اسکولی بچیوں کا مبینہ طورپیچھا کیا ۔اس دوران ایک بچی خوف سے بیہوش ہوگئی ۔ مقامی لوگوں کے مطابق چک ماڑر مڈل سکول کی بچیاں سکول کی طرف جارہی تھیں اس دوران فوج کی گشتی پارٹی نے بلاوجہ پیچھا کیا ۔اسکول بچیوں میں خوف سے افراتفری مچ گئی اور چلاتی رہی ان کی چیخ و پکار سے ان کے والدین گھروں سے باہر آگئے ۔لوگوں نے اس حرکت کے خلاف زبردست احتجاج کیا اور ملوث فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ۔
کیسوں کو مقررہ وقت کے اندر نپٹانے کی ہدایت
جسٹس بد دریز کا ڈسٹرکٹ کورٹ کمپلیکس مومن آباد کی کارکردگی کا جائیزہ
سرینگر//جموں وکشمیر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس بدر دریز احمد نے ڈسٹرکٹ کورٹ کمپلیکس مومن آباد کی کارکردگی کا جائیزہ لیا اور وہاں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے بہتر استعمال اور کیسوں کو مقررہ وقت کے اندر نپٹانے کی ہدایت دی۔چیف جسٹس کے ہمراہ جسٹس محمد یعقوب میر اور جسٹس علی محمد ماگرے بھی تھے۔رجسٹرار جنرل، رجسٹرار ویجی لنس، پرنسپل سیکرٹری چیف جسٹس اور چیف پروجیکٹ کوارڈی نیٹر بھی اس موقعہ پر موجود تھے۔بعد میں چیف جسٹس نے بار ایگزیکٹو/ بار ممبران کے ساتھ بات چیت کی جنہوں نے اپنے مطالبات کی فہرست انہیں پیش کی۔جسٹس دریز نے بار ممبران کو یقین دلایا کہ اُن کے جائیز مطالبات کو کم سے کم وقت میں پورا کیا جائے گا۔
دونوں کلسٹر یونیورسٹیوں کے وی سیز کو کونسل میٹنگوں میں شامل کرنے کا اعلان
سرینگر//راج بھون میں83 ویں یونیورسٹی کونسل میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے گورنر این این ووہرا نے اعلان کیا کہ جموں وکشمیر کلسٹر یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں کو یونیورسٹی کونسل میٹنگوں میں حصہ لینے کا حق حاصل ہے۔وزیر اعلیٰ اورپرو چانسلر محبوبہ مفتی ، وزیرتعلیم سید محمد الطاف بخاری بھی میٹنگ میں موجود تھے۔وزیر اعلیٰ نے اس موقعہ پر ہدایت دی کہ امتحانات کے نتائج وقت پر اعلان کرنے کے سلسلے میں بہتر نظام کے قیام کو یقینی بنایا جائے تا کہ طُلاب کا قیمتی وقت ضائع نہ ہو۔وائس چانسلر نے اس موقعہ پر پچھلے6 ماہ کے دوران یونیورسٹی کی طرف سے اُٹھائے گئے اقدامات کی تفاصیل پیش کیں۔جموں یونیورسٹی کی رجسٹرار نے ایجنڈا پیش کیا۔
کولمبو میں 14 ویں سارک لاء کانفرنس میں جسٹس خان کی شرکت
سرینگر//جموں وکشمیر سٹیٹ اکاؤنٹی بلٹی کمیشن کے چیئرپرسن جسٹس بی اے خان کو سری لنکا کے دارلخلافہ کولمبو میں منعقد ہونے والی 14 ویں لاء کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔یہ لاء کانفرنس کولمبو میں27 اکتوبر سے29 اکتوبر تک سارک ممالک سے تعلق رکھنے والے چیف جسٹس صاحبان کی منعقد ہونے والی کانفرنس کے حاشیہ پر ہورہی ہے۔ یہ کانفرنس کلیدی اہمیت کی حامل ہے کیوں کہ اس میں سارک ممالک کے قانون دانوں جن میں جج صاحبان، سنیئر وکلاء، قانون کے اساتذہ اور دیگر تعلیم دانوں کو قانونی امور اور اپنے اپنے ممالک میں قانون کے جدید تقاضوں کے حوالے سے تبادلہ خیال کرنے اور ایک دوسرے کے ساتھ اپنے تجربات بانٹنے کا بہترین موقعہ ملے گا۔
بلال لون سے فریڈم پارٹی کااظہارتعزیت
سرینگر// فریڈم پارٹی اورپیپلز پولیٹکل فرنٹ نے مرحوم عبدالغنی لون کی بیٹی کے انتقال پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے سوگوار خاندان سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔فریڈم پارٹی نے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے مرحومہ کے ایصال ثواب کے لئے دعا کی ۔پارٹی کا ایک وفد نے سےکریٹری جنرل مولانا محمد عبداللہ طاری کی قےادت مےں ان کے گھر جاکرتعزیت کی۔وفد میںمولوی بشیر احمد شاہ ،فےروز احمد اور دےگر ارکےن شامل تھے ۔طاری نے بلال احمد لون اور ان کے دیگر اہل خانہ سے تعزیت اور ہمدردی کااظہار کیا اور مرحومہ کے درجات کی بلندی کے لئے دعا کی ۔پیپلز پولٹیکل فرنٹ چیئرمین محمد مصدق عادل نے جنرل سیکریٹری عبدالمجید وانی کے ہمراہ صنعت نگر جاکربلال غنی لون کی بہن صفیہ لون کی وفات پر بلال غنی لون،خواجہ سیف الدین لون اور جملہ عزیز واقارب کے ساتھ تعزیت پُرسی کی۔مصدق عادل نے لواحقین کے ساتھ فرنٹ سرپرست فضل الحق قریشی کی طرف سے بھی تعزیتی پیغام پہنچایا۔
اعجاز صوفی ہندوارہ بیو پار منڈل کے صدر منتخب
کپوارہ//اشرف چراغ //ہندوارہ میں منگل کو بیو پار منڈل کا چناﺅ عمل میں لایا گیا جس میں اعجاز احمد صوفی صدراور غلام رسول وانی جنرل سیکریٹری منتخب ہوئے ۔الیکشن میں 1200رائے دہندگان نے اپنے ووٹ کا استعمال کیا جس میں اعجاز احمد صوفی نے 444ووٹو ں سے بیو پار منڈل کا الیکشن جیت کر دو بارہ بیو پار منڈل ہندوارہ کے صدر منتخب ہوئے جبکہ غلام رسول وانی نے199ووٹو ں سے جیت حاصل کرکے جنرل سیکریٹری منتخب ہوئے ۔
ڈاکٹر فاروق کا پارٹی کارکن کی رحلت پراظہار تعزیت
سرینگر//صدرِ جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور کارگذار صدر عمر عبداللہ نے پارٹی کے سینئر رکن اور کرگل ہل ڈیولپمنٹ کونسل کے سابق کونسلر حاجی محمد کاظم باغ کی رحلت پر گہرے صدمے کا اظہار کیا ہے۔ لیڈران نے مرحوم کے انتقال پر اُن کے سوگوران کے ساتھ دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے اُن کی جنت نشینی کیلئے دعا کی۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال اور نیشنل کانفرنس سے وابستہ کرگل ہل ڈیولپمنٹ کونسل کے ممبران اور مقامی لیڈران نے اُن کے انتقال پر گہرے صدمے کا اظہار کیا ہے۔
ٹھٹھارکہ رام بن میں ہاہا کار،6ماہ سے سپلائی بند
سرینگر// اکیسویں صدی میں بھی رام بن کے ایک گاﺅں میں پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے لوگ ہفتوں بعد نہاتے ہیں جبکہ پینے کا پانی حاصل کرنے کیلئے انہیں 5کلومیٹر دور جانا پڑتا ہے ۔لوگ گذشتہ کئی ماہ سے پینے کے صاف پا نی کی بوند بوند کیلئے ترس رہے ہیںاور متعلقہ محکمہ لوگوں کو بنیادی سہولت فراہم کرنے میں ناکام ثابت ہوا ہے۔ ماگرے محلہ ٹھٹھارکہ(تحصیل گول) رام بن میں لوگ گذشتہ6ماہ سے پانی کی ایک ایک بوند کیلئے ترس رہے ہیں ۔مقامی لوگوں کے مطابق اگرچہ محکمہ پی ایچ ای کے اہلکاروں نے عید الاضحی کے بعد پانی کی سپلائی بحال کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی تاہم آج تک پانی نایاب ہے ۔انہوں نے بتایا کہ پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے وہ کافی پریشان ہیں اورمرد و زن کو پانی حاصل کرنے کیلئے5کلومیٹر دور جانا پڑتا ہے جہاں انہیں قطار میں رہنا پڑتا ہے ۔مقامی باشندے الطاف احمد ماگرے نے بتایا کہ پانی نہ ہونے کی وجہ سے لوگ ہفتوں بعد نہاتے ہیں اور پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے جہاں لوگ کافی پریشان ہیں وہیں چھوٹے بچے بیمار ہورہے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ کچھ گھرانوں نے اگرچہ کنوئیں بھی کھودے ہیں لیکن وہ بھی خشک ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے لوگ شدید ذہنی پریشانی میں مبتلا ہیں۔ایک اور شہری ظفر حسین ماگرے نے بتایا کہ سڑک ،پانی اور بجلی ایسی بنیادی ضروریات ہیں جن کے بغیر زندگی گذارنا مشکل ہے تاہم ٹھٹھارکہ کے ماگرے محلہ میں لوگ پانی جیسی بنیادی سہولت سے محروم ہیں اور متعلقہ محکمہ خواب خرگوش میں ہے ۔انہوں نے الزام لگایا کہ سڑک ،پانی اور بجلی کے نام پر ووٹ بٹورنے والے بھی لوگوں کو بنیادی سہولت فراہم کرنے میں ناکام ہیں ۔