Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
اداریہ

! محکمہ تعلیم …ایک نظر اِدھر بھی

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: December 23, 2020 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
7 Min Read
SHARE
کسی بھی قوم کی ترقی میں کلیدی رول رکھنے والاشعبہ تعلیم جموں وکشمیر ہمیشہ غلط وجوہات کی بناء پر خبروں میں رہا ہے اور حکومت کی جانب سے بارہا اعلانات کے باوجود اس شعبہ میں قابل ذکر سدھار نہیں آرہا ہے بلکہ اگر اعدادوشمار کو دیکھاجائے تو یہ شعبہ بھی دیگر شعبوں کی طرح ریاست میں فقط روزگار کی فراہمی اور منظور نظرافراد کو اپنی من پسند جگہوں پر تعینات کرانے تک ہی محدود رہا ہے جبکہ آج بھی ہزاروں بچے اپنے دیہات میں سکول نہ ہونے کی وجہ سے تعلیم کے نور سے محروم ہیں۔مرکزی وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کی ایک رپورٹ کے مطابق جموںوکشمیرمیں بالترتیب 3622اور3714بستیاں پرائمری اورمڈل سکولوں سے محروم ہیں۔اعدادوشمار کے مطابق تقریباً13فیصد بستیاں مجموعی طور پر تعلیمی اداروں کے بغیر ہیں جس کے نتیجہ میں 7ہزاسے زائد بچے سکولوں سے باہر ہیں جبکہ 28ہزاربچوں کو نزدیکی بستیوں میں قائم سکولوں میں جانا پڑتا ہے۔حیران کن امر یہ ہے کہ حکومت سرو شکھشا ابھیان کے تحت تاحال ان بستیوں کے نقشے تیار کرنے میں ناکا م ہے جہاں تعلیمی ادارے قائم نہیں ہیں۔
ایک طرف یہ حالت ہے تو دوسری جانب یہ انکشافات بھی ہوتے رہے ہیں کہ کئی علاقوں میں ضرورت سے زیادہ سکول قائم گئے ہیں اور اب حکومت ان سکولوں کو نزدیکی سکولوں میں ضم کررہی ہے۔مرکزی حکومت نے سر و شکھشا ابھیان اور دوسری وقاری سکیمیں اس غرض سے شروع کیں تاکہ صد فیصد شرح خواندگی حاصل کی جاسکے اور ایک اچھے مقصد کیلئے خربوں روپے ریاست کو فراہم کئے گئے ۔گوکہ ان سکیموں کی وجہ سے ملک کی دوسری ریاستوں میں شعبہ تعلیم کی کایا پلٹ گئی اور ایک انقلاب بپا ہوگیا تاہم جموں وکشمیر میں حسب روایت یہ سکیمیں مطلوبہ اہداف حاصل کرنے کی بجائے رشوت ستانی کا باعث بن گئیں۔
آج ہم بغیر طالب علموں کے جن سکولوں کا رونا رورہے ہیں،اُسکی اس حالت تک پہنچنے کی اصل وجہ بھی رشوت ستانی اور کنبہ پروری ہے ۔کون اس بات سے انکار کرسکتا ہے کہ سیاسی اثر و رسوخ اور پیسوں کے لین دین کے بل پر مرکزی معاونت والی سکیموں کے تحت جموںوکشمیر کے یمین و یسار میں قوائد و ضوابط کی دھجیاں اڑاکر ایسی جگہوں پر سکول قائم کئے گئے یاپہلے سے موجود سکولوں کا درجہ بڑھایاگیا جہاں اس کی کوئی ضرورت نہیں تھی لیکن اس کے باوجود سکول صرف اس لئے کھولے گئے تاکہ منظور نظر امیدواروں کیلئے روزگار کی کوئی سبیل نکالی جاسکے ۔جموںوکشمیرمیں اس وقت جو رہبر تعلیم اساتذہ کی فوج تیار ہے ،وہ ایسی سکیموں کے تحت سکولوں کے بے دریغ قیام کا نتیجہ ہی ہے ۔محکمہ تعلیم کے افسران اور سیاسی لیڈران اس بات کو تسلیم کریں یا نہ کریں تاہم حقیقت یہی ہے کہ محض ووٹ بنک سیاست اور بھاری رقوم کے عوض سکولوں کا قیام عمل میں لایا گیا اور نتیجہ یہ نکلا نہ ان سکولوں میں پڑھنے کیلئے اب بچے ہی میسرنہیں ہیں جبکہ دوسری جانب ابھی بھی سینکڑوں دیہات سکولوں کیلئے ترس رہے ہیں اور وہ سیاسی پہنچ نہ رکھنے کی وجہ سے اپنی بستیوں میں سکول قائم کرنے میں کامیاب نہیں ہورہے ہیں۔ان وقاری سکیموں کے تحت جابجا سکول تو کھولے گئے جہاں اب نہ ان سکولوں میں درکار ڈھانچہ میسر ہے اور نہ ہی سکولوں کو زینت بخشنے والے طالب علم موجود ہیں ،نتیجہ کے طور پر وہاں کام کررہے اساتذہ بیٹھے بیٹھے تنخواہیں وصول کررہے ہیں اور یوں خزانہ عامرہ کو دو دوہاتھوں لوٹا جارہا ہے ۔
یہ اس صورتحال کا ایک پہلو ہے ۔اس دردناک صورتحال کا دوسرا اور تشویشناک پہلو یہ بھی ہے کہ شہری علاقوں میں نجی تعلیمی اداروں کی طوطی بولنے کے بعد سرکاری سکول تقریباً خالی ہوچکے ہیں اور وہاں پڑھنے کیلئے کوئی جاتا ہی نہیں ہے تاہم ان سکولوں میں درجنوں اساتذہ تعینات ہیں اور وہ دن بھر گپیں ہانکنے میں مصروف رہتے ہیں۔جب معاملہ کی گہرائی میں جایا جاتا ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ اساتذہ انتہائی منظور نظر ہیں اور بیشتر یاتو سرکاری افسران کے رشتہ دار ہیں یا پھر طاقتور سیاسی لیڈروں سے قربت رکھتے ہیں اور ان کو کوئی ہاتھ لگانہیں پارہا ہے بلکہ جان بوجھ کر ایسے سکولوں میں انکا تبادلہ یقینی بنایا جاتا ہے تاکہ انہیں زیادہ ڈیوٹی دینے کی زحمت گوارا نہ کرنا پڑے۔
ایسا بھی نہیں ہے کہ حکومت کو ان تلخ حقائق کا علم نہیں ہے بلکہ بارہا کا مپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل آف انڈیا سمیت دیگر تحقیقی اداروں نے ان خامیوں کی جانب نشاندہی کرکے اصلاح احوال کی سفارش کی لیکن نامعلوم وجوہات کی بناء پر نہ ہی سکولوںاور کالجوں کے غیر ضروری پھیلائو کو روکا جارہا ہے اور نہ ہی اساتذہ اور طلاب کے درمیان شرح تناسب کو متوازن بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔
یہ المیہ نہیں تو اور ہے کہ جموںوکشمیرمیں ہزاروں سکول ایسے بھی ہیں جہاں زیر تعلیم طالب علموں کو پڑھانے کیلئے اساتذہ میسر نہیں ہیں اور اس کے باوجود 5ہزار سے زائد ایسے سکول بھی ہیں جہاں طالب علم یا تو سرے سے ہیں ہی نہیں یا پھر انکی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے لیکن اس کے باوجود وہاں اساتذہ کی بھرمار ہے ۔اگرجموں وکشمیر کوتعلیم کے شعبہ میں ایک مثالی علاقہ بنانا ہے تو حکومت کو فوری طور شعبہ تعلیم کی اس گفتہ بہہ حالت کی جانب توجہ دینا ہوگی اور اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ یہ شعبہ محض روزگار کی فراہمی تک محدودنہ رہے بلکہ معیاری تعلیم مطمح نظر ہونی چاہئے تاکہ جموںوکشمیر بہتر مستقبل کی جانب گامزن ہوسکے۔اس ضمن میں سکولوں کے قیام میں توازن پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور یہ بھی لازمی ہے کہ ہر بچے کو تعلیم کے نور سے منور ہونے کا موقعہ میسر ہو اور اس کیلئے ہر جگہ سکول قائم کرنے کے علاوہ اساتذہ اور طلاب کے درمیان توازن پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ معیاری تعلیم کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے۔ 
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

پہلگام حملے میں ملوث مشتبہ ملی ٹینٹوں کے پوسٹر چسپاں
تازہ ترین
ضلع بار ایسوسی ایشن بانڈی پورہ کے انتخاباب،ایڈوکیٹ صوفی فیروز کامیاب قرار
تازہ ترین
کچھ ٹی وی چینلز کے اینکروں کے بغیر سب لوگ جنگ بندی معاہدہ بر قرار رہنے کے خواہاں ہیں: عمر عبداللہ
تازہ ترین
فوجی کارروائی اچانک رک جانے سے ہم نے موقع گنوا یا، مودی ٹرمپ کے بیان پر جواب دیں: کانگریس
برصغیر

Related

اداریہ

! فضائی آلودگی کا تدارک ناگزیر

May 13, 2025
اداریہ

جنگ بندی باعث اطمینان

May 12, 2025
اداریہ

مضر صحت خوراک کی جانچ کون کرے؟

May 10, 2025
اداریہ

ہمہ موسمی شاہرا ئوں کا خواب کب شرمندہ تعبیر ہوگا؟

May 8, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?