سرینگر // بجلی محکمہ کی مجوزہ نجکاری کے خلاف سراپا احتجاج بجلی ملازمین نے 20اگست سے کام چھوڑ ہڑتال پر جانے کا فیصلہ کرتے ہوئے ریاستی انتظامی کونسل سے فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ملازمین کے مطابق سرکار کے اس فیصلے سے ریاست کے3ہزار ملازمین متاثر ہو سکتے ہیں۔ معلوم رہے کہ ریاستی انتظامی کونسل نے ریاست جموں وکشمیر میںپرائیوٹ الیکٹرسٹی میٹرنگ کا فیصلہ کرتے ہوئے سمارٹ گریڈ پروجیکٹ کو منظوری دی ہے ۔(ایس اے سی) نے گذشتہ دونوں رولر الیکٹرسٹی کارپوریشن پاور ڈسٹربوشن کمپنی کی شراکت کو منظوری دیتے ہوئے بجلی میٹر وں کی خریداری ، میٹر نصب کرنے ، مینٹننس اور میٹر سے جڑے دیگر کام نجی کمپنی کوسونپے ہیں۔ اس سکیم کے تحت ریاست جموں وکشمیر میں2لاکھ بجلی میٹر نصب کئے جائیں گے جس کا منصوبہ 126.54کروڑ بتایا گیا ہے ۔ تاہم اس فیصلے کے خلاف سراپا احتجاج بجلی ملازمین نے کہا کہ ایسا کر کے یہاں نہ صرف صارفین کے ساتھ سازشیں ہو رہی ہیں بلکہ بجلی ملازمین کے حقوق پر بھی شب خون مارا جا رہا ہے ۔ملازمین کے مطابق محکمہ کی نج کاری کی سازشیں رچائی جا رہی ہیں اور ملازمین اس سازش کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ سرینگر میں الیکٹرکل ایمپلائز یونین کا ایک اجلاس زیر صدارت عبدالسلام راجپوری کی سربراہی میں منعقد ہوا جس میں تمام ملازمین نے 20اگست کو ہڑتال پر جانے کا فیصلہ کیا ۔عبدالسلام راجپوری نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہاکہ سرکار نے نجکاری کا فیصلہ لیا ہے جس سے ریاست جموں وکشمیر کے 3ہزار ملازمین متاثر ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم ملازمین کے حقوق اور اُن کا تحفظ چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ 1995میں پی ڈی سی کا قیام عمل میں لایاگیا اور آج تک وہاں قواعد وقانون نہیں بنائے گئے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ لیا ہے کہ 20اگست سے ہم ملازمین کے دیگر جائز مطالبات اور محکمہ کی نجکاری کے خلاف ہڑتال پر جائیں گے اور اگر محکمہ نے کوئی سنجیدگی نہیں دکھائی تو غیر معینہ عرصے کیلئے ہڑتال کی کال دی جائے گی ۔