عظمی یاسمین
تھنہ منڈی// منیہال گلی کے ایک محنت کش کی زندگی، تعمیراتی ایجنسی کی مبینہ غفلت اور حفاظتی اقدامات کی عدم فراہمی کے باعث ایک دلخراش حادثے میں تمام ہو گئی۔ مقامی علما، عوام اور لواحقین کا کہنا ہے کہ یہ سانحہ نہ صرف ایک گھر بلکہ ایک پوری بستی کے زخموں کو تازہ کر گیا ہے۔ معروف عالم دین حافظ ڈاکٹر محمد اسحاق خان نے بتایا کہ منیہال گلی کا نوجوان محمد فاروق ولد ہدایت خان، جو روزی روٹی کے لئے محنت مزدوری کرتا تھا، اپنے پیچھے چار کمسن بچے، بیوہ اور ضعیف ماں کو غم سے نڈھال چھوڑ گیا۔ وہ انتہائی غریب گھرانے سے تعلق رکھتا تھا اور محنت کی کمائی سے ہی اپنے خاندان کا سہارا تھا۔ حافظ محمد اسحاق کے مطابق، ٹی بی ٹی کمپنی نے شدید بارش کے دوران بھی اسے چھٹی نہ دی اور ڈی کے جی کے مقام پر کام کرنے کے لئے بلایا۔ اسی دوران پہاڑی تودہ (سلائیڈنگ) گرنے کے ساتھ ایک بھاری پتھر اس پر آن گرا، جس سے وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ متعلقہ تعمیراتی ایجنسی کی جانب سے اسے کسی قسم کا حفاظتی سامان، حتیٰ کہ ایک ہیلمٹ تک فراہم نہیں کیا گیا، جو شاید اس کی جان بچا سکتا تھا۔ موقع پر موجود مقامی افراد نے الزام عائد کیا کہ تھنہ منڈی اور سرنکوٹ کی پولیس ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈال رہی ہے، جبکہ لواحقین انصاف کے لیے در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ سب کچھ جاننے کے باوجود خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ اہلِ علاقہ نے مزید کہا کہ تعمیراتی ایجنسی کی غیر سنجیدگی نے پہلے ان کے قبرستان کو بہا دیا، گھروں کو اجاڑ دیا اور بستیاں ویران کر دیں، مگر تحصیل انتظامیہ نے نہ کوئی توجہ دی اور نہ کوئی عملی قدم اٹھایا۔ حادثے کے بعد، لواحقین اور مقامی افراد نے مرحوم کی میت اٹھا کر شاہدرہ چوک، تھنہ منڈی تک پیدل مارچ کیا، جہاں انہوں نے سڑک بلاک کر کے ٹی بی ٹی کمپنی، بی آر او اور تحصیل انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور فوری انصاف کا مطالبہ کیا۔ آخری اطلاع موصول ہونے تک شاہدرہ چوک میں احتجاجی دھرنا جاری تھا اور شرکا مطالبہ کر رہے تھے کہ ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔