بلاشبہ ہر بالغ و ذی ہوش مسلمان اس بات سے بخوبی واقف ہےکہ اسلامی تقویم اور ہجری سال میں’ محرم الحرام‘ کی عظمت و اہمیت ایک مسلّمہ امر ہے۔ یہ اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے،جس کا آج سے آغاز ہواہے۔ ظاہر ہے کہ محرم الحرام سے ہجری سال کا آغاز اور ذی الحجہ پر ہجری سال کا اختتام ہوتا ہے۔ اس مہینے کو ہمارے پیارے نبی ؐنے اللہ تعالیٰ کا مہینہ قرار دیا ہے ۔ یوں تو سارے ہی دن اور مہینے اللہ تعالیٰ کے ہیں، لیکن اللہ کی طرف نسبت کرنے سے اس کی عظمت و فضیلت ظاہر ہوتی ہے ۔ اسی مہینے کی پہلی تاریخ کوخلیفہ دوم سیدنا عمر فاروقؓ نے شہادت پائی اور اسی مہینے کی دس تاریخ کونواسۂ رسول ؐ،جگر گوشۂ بتولؓ،سیدنا حضرت حسینؓ شہادت کے مرتبے پر فائزہوئے۔عاشوراء،محرم الحرام کی دسویں تاریخ کا نام ہے اور محرم الحرام کے پورے مہینے میں جو تقدیس آئی ہے، وہ اس تاریخ اور دن کی وجہ سے ہے۔ماہِ محرم کی ایک فضیلت یہ بھی ہے کہ اس مہینے کی ۹؍اور ۱۰ ؍ یا ۱۰؍ اور ۱۱؍تاریخ کوروزہ رکھنا، رمضان المبارک کے بعد سب سے افضل ہے۔بغور جائزہ لیا جائےتوانسانی تاریخ کے آغاز اور خود آسمان و زمین کی تخلیق سے قبل اللہ تعالیٰ کے طے کردہ نظام کے مطابق ایک سال میں بارہ مہینے ہی ہوا کرتے تھے اوران بارہ مہینوں میں چار مہینے ایسے ہیں کہ اسلام کی آمد سے قبل عہد جاہلیت کے عرب کفار ِمکہ بھی ان کی حرمت اور احترام کے قائل تھے۔ چناں چہ وہ اپنی جاری جنگوں کو بھی ان مہینوں میں موقوف کردیا کرتے تھے۔ ان چار مقدس مہینوں کے اندر محرم الحرام کا مہینہ شامل ہے او رحسن اتفاق سے اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہی محرم الحرام کہلاتا ہے۔تاریخ انسانی کا مطالعہ کرتے ہوئے یہ بات بھی سامنے آتی ہے کہ اسلام سے قبل اس مہینے کے اندر بہت سارے اہم واقعات پیش آتے رہے ہیں۔ تاریخ کی کتابوں نے اس مہینے میں پائے جانے والے واقعات کو محفوظ کیا ہے۔دین اسلام چونکہ ایک مستقل مذہب ہے اور اس دین نے اپنے سے پہلے کے الہامی مذاہب کی کچھ باتوں کو بھی اپنے اندر سموتے ہوئے ان مذاہب کو منسوخ کردیا ہے۔ ان کے ماننے والوں کی مخالفت کا حکم دیا ہے تاکہ اُن مذاہب سے یہ مذہب ممیز و ممتاز ہوجائے۔خیر!جو لوگ صاحب نظر ہیں اور جن کے ذہن میں فکر آخرت رچی بسی ہوئی ہے، وہ گذرے ہوئے سال سے سبق لیتے ہیں، اعمال کا محاسبہ کرتے ہیں، نئے سال کا استقبال تجدید عہد سے کرتے ہیں کہ آئندہ ہماری زندگی من مانی میں نہیں،رب مانی میںگذرے گی اورجو اس عہد پر قائم رہ کر جو زندگی گذارتے ہیں ،وہی دنیا اور آخرت کی فلاح پاتے ہیں۔مگر ہمارے یہاںاکثر لوگ نئے اسلامی سال کی آمد پر نہ محاسبہ کرتے ہیں اور نہ ہی تجدید عہد، بلکہ بیش تر کو تو یاد بھی نہیں رہتاکہ کب ہم نئے سال میں داخل ہو گئے۔ عیسوی کلینڈر سب کو یادہے، بچے بچے کی زبان پر ہے، لیکن اسلامی ہجری سال، جو اسلام کی شوکت کا مظہر ہے، اس کا نہ سال ہمیں یاد رہتا ہے اور نہ مہینے۔خواتین نے اپنی ضرورتوں کے لئے کچھ یاد رکھا ہے، لیکن اصلی نام انہیں بھی یاد نہیں ۔ ہماری نئی نسل اور بڑے بوڑھے کو عام طور پر اسلامی مہینوں کے اصلی نام تک یاد نہیں ہیں اور اگر ہیں بھی تو ترتیب سے نہیں۔جبکہ بحیثیت مسلمان نہ صرف ہمیں بلکہ ہمارے بچوں کو بھی اسلامی مہینوں کے نام ترتیب سے یاد ہونے چاہیے۔یاد رہے کہ ہجری سال کےپہلےمہینہ یعنی محرم الحرام کی حرمت و احترام کے بارے میں قرآن آیات میں واضح طور پر نہ صرف آپسی ظلم و زیادتی سے خاص طور پر منع کیا گیا ہے بلکہ جنگ و جدال اور لڑائی جھگڑوں کو بڑا جرم قرار دیا گیا اور فتنہ وفساد کو قتل و قتال سے بھی زیادہ سنگین اور خطرناک قرار دیا گیاہے۔ان حقائق کے مد نظر اس مہینہ میںمسلم معاشرہ کو ہر طرح کے اختلافات، لڑائی جھگڑے، فتنہ وفساد اور غلط فہمیوں سے بچتے ہوئے عام دنوں سے بھی زیادہ امن و سلامتی، پیار و محبت، اپنائیت اور اتفاق و اتحاد کے ساتھ زندگی گزارنے کا ماحول قائم رکھنے اور اسے پروان چڑھانے کی اشد ضرورت ہے۔تاریخ اسلامی کے کئی اہم سبق آموز واقعات اسی مہینہ میں پیش آئے ، جن کا یاد رکھنا امت مسلمہ کے لیے ضروری ہے ، زندہ اقوام کی علامت یہی رہی ہے کہ وہ اپنی تاریخ اسلاف کے کارناموں اور واقعات سے بے خبر نہیں رہیں اور ہم ہیں کہ ہر معاملے کی طرح اس معاملے میں بھی غفلت کا مظاہرہ کرتے چلے جارہے ہیں ۔