سری نگر// پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو اتوار کے روز ایک بار پھر خانہ نطر بند رکھا گیا ترجمان نے دعویٰ کیا کہ انتظامیہ نے ’یوتھ کنونشن منعقد کرنے کی بھی اجازت نہیں دی جبکہ محبوبہ مفتی کو گھر میں نظر بند رکھنے کے ساتھ ساتھ سونہ وار میں پی ڈی پی یوتھ کارکن جو پُر امن طورپر احتجاج کررہے تھے پر لاٹھیاں برسائی گئیں‘ تاہم پولیس نے پارٹی کے دعووں کو مسترد کر دیا ہے۔
پولیس نے یوتھ کنونشن کی اجازت نہ دینے کے لیے "کووڈ کی موجودہ صورت حال اور سیکورٹی کے بڑے مضمرات" کا حوالہ دیا۔ انہوں نے پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی کو گھر میں نظربند کرنے سے بھی انکار کیا۔
پولیس نے کویڈ-19 پابندیوں کا حوالہ دیتے ہوئے ایگزیکٹو مجسٹریٹ جنوبی سری نگر کے حکم کے بعد کنونشن کو ناکام بنا دیا۔ پارٹی کے ترجمان نے ایک مقامی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ حکام نے انہیں پارٹی ہیڈکوارٹر میں بھی کنونشن منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی جبکہ یہ بھی کہا کہ محبوبہ کو پولیس نے "گھر میں نظربند" کر دیا ہے۔
پارٹی کے ایک لیڈر نے بتایا: ’پی ڈی پی نے اتوار کے روز گپکار میں یوتھ کنونشن کا پروگرام بنایا تھا جس میں وادی کے اطرا ف و اکناف سے یوتھ کارکنان کی شرکت متوقع تھی تاہم انتظامیہ نے پارٹی صدر محبوبہ مفتی کو گھر میں نظر بند رکھا ۔
انہوں نے کہا کہ اتوار صبح سے ہی گپکار کی طرف جانے والی شاہراﺅں کو پولیس نے کانٹے دار تار سے سیل کیا تھا جس کے بعد پارٹی نے فیصلہ کیا کہ اب گپکار کے بجائے کنونشن پارٹی ہیڈ کواٹر پر ہوگا تاہم اُس کو بھی پوری طرح سے سیکورٹی فورسز نے اپنے محاصرے میں لے لیا۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ پانتھ چوک میں سیکورٹی فورسز نے پی ڈی پی کی متعدد گاڑیوں کو روک کر اُنہیں آگے جانے کی اجازت نہیں دی ۔
ترجمان نے بتایا کہ سونہ وار میں جب پی ڈی پی یوتھ کارکنوں نے پُر امن احتجاج کرنا چاہا تو پولیس نے اُن پر ڈنڈے برسائے۔
انہوں نے انتظامیہ کی اس کارروائی پر شدید برہمی کا اظہا رکرتے ہوئے کہا کہ جب دوسری سیاسی پارٹیوں کو بڑی بڑی ریلیاں منعقد کرنے کی اجازت دی جارہی ہیں تو پی ڈی پی کو عوامی رابط مہم شروع کرنے سے کیوں روکا جارہا ہے، سرکار کو اس کا جواب دینا ہیی پڑے گا۔