قیصر محمود عراقی
اگر کہا جائے کہ آج کے نوجوان محبت کی شادی کو ہی ترجیح دیتے ہیں تو یہ مبالغہ آرائی ہوگی کیوں کہ ہردور میں ہی نوجوانوں نے محبت کی شادی کی اہمیت اور کشش ایسی رہی ہے ، جیسے آج کے نوجوانوں میں ہے اور محبت کی شادی کی کامیابی اور ناکامی کی شرح بھی ہر دور میں ایک ہی جیسی رہی ہے۔ گویا لَومیرج کے مظہر کو بدلتے وقت نے نہیں بدلا ،اس کے جیسے دیوانے ماضی میں ہوا کرتے تھے، آج بھی ہیںاور اس کے نتائج جیسے پہلے ہوتے تھے، آج بھی ویسے ہی ہیں، ایسا کیوں ہے؟ محبت کی شادی اکثر وبیشتر ایک غلط فیصلہ یا پچھتاوا کیوں بن جاتی ہے؟ چلیں جائزہ لیتے ہیں۔
کہتے ہیں کہ محبت دین دھرم اور ذات پات کی قید سے آزاد ہوتی ہے، جب یہ ہوجاتی ہے تو سوائے اس کے نہ تو کچھ نظر آتا ہے نہ ہی کچھ اچھا لگتا ہے۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ بعض اوقات جب محبت کو شادی کی منزل مل جاتی ہے تو پھر ذات پات تو کیا ہر چھوٹی چھوٹی بات تک ناقابل برداشت ہوجاتی ہے، کیوںکہ پھر محبت کا دم بھرنے والے دونوں پرندوں کو کسی اور چیز سے زیادہ اپنی محبت سے ہی شکوے شکایات لاحق رہتے ہیں۔ درحقیقت جو شادی صحیح اور حقیقی محبت کا نتیجہ ہوتی ہے وہ نہ تو ناکام ہوتی ہے اور نہ ہی اس پر کوئی پچھتاوا ہوتا ہے۔ میاں بیوی کے رشتے میں محبت دراصل عزت واحترام ، اعتماد اور ایک دوسرے سے ذہنی ہم آہنگی کو اور بھی زیادہ مضبوط کرتی ہے، خواہ لومیرج ہو یا ارینج میرج ، اس رشتہ کی خوبصورتی اور مضبوطی میں محبت کا کردار بہت اہم ہوتا ہے۔ محبت ایک جذبہ ہے اور ہر جذبہ اسی وقت تک خالص رہتا ہے جب تک اس میں کوئی ملاوٹ نہ ہو، جس طرح دکھ یا شک کی ملاوٹ خوشی کی حقیقی احساس کو ماند کردیتی ہے، خوف کی ملاوٹ کامیابی کے احساس کو پامال کردیتی ہے، اسی طرح محبت میں کسی اور جذبہ، رویہ یا رجحان کی ملاوٹ اسے کھوکھلا کردیتی ہے۔ محبت کی شادیاں وہی کامیاب ہوتی ہیںجو حقیقتاً محبت پر مبنی ہوتی ہے، ان میں نہ تو جذباتی فیصلے ہوتے ہیں اور نہ ہی جلد بازی میں فیصلہ کیا جاتا ہے۔ دونوں فریقین ایک دوسرے کو سمجھنے کیلئے وقت دیتے ہیں، نہ تو بڑے بڑے عہد وپیمان ہوتے ہیںاور نہ ہی فلمی انداز میں چاند تارے توڑلانے کے دعوے ہوتے ہیں۔ گویامحبت کے ساتھ ساتھ سمجھ بوجھ شامل ہوتی ہے۔ایک دوسرے کے احترام کو سر فہرست رکھا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ایسی شادیوں میں گھر والوں سے بغاوت کی نوبت نہیں آتی ۔اس کے برعکس لو میرج یعنی محبت کی شادی کرنے والے زیادہ تر نوجوان اپنے معاملات یا دوسرے لفظوں میں محبت کو گھر والوں سے چھپاتے ہیں اور جب والدین کی طرح سے اظہارِ برہمی وناراضگی کا سامنا ہوتا ہے تو وہ انہیں اپنی محبت کے دشمن نظر آتے ہیںاور محبت کا یہ جذباتی فیصلہ اور بھی زیادہ شدت اختیار کرجاتا ہے، انہیں زندگی کا واحد مقصد شادی ہی نظر آرہا ہوتا ہے اور اس جنگ وہ اپنا تعلیمی کیرئیراور مستقبل سب کچھ دائوپر لگادیتے ہیں۔ جلد بازی اور جذباتیت انہیں یہ سمجھنے سے بھی قاصر کردیتی ہے کہ جس کو وہ اپنا شریک حیات بنانا چاہتے ہیں کیا وہ واقعی وہ ان کے مجاز اور طبیعت سے موافقت رکھتا ہے؟ یوں جذباتی فیصلے جن باتوں پر پردہ ڈالتے ہیں وہ بعد کی زندگی میں ان کے لئے مسائل کا سبب بنتے ہیں۔محبت کی شادی کے حوالے سے غلط سوچ بھی محبت کی شادیوں کی ناکامی کا باعث بنتی ہے۔ نام نہاد محبت کی شادیاں دراصل محبت کا نتیجہ نہیں ہوتی بلکہ اس کے پیچھے زیادہ تر عارضی جنون یا کمزور خاندانی پس منظر ہوتا ہے۔ عشق ومحبت کا جنون اور فلمی سوچ رکھنے والے لڑکے اور لڑکیاں یہ قدم اٹھاتے ہیں، ایسے لڑکے لڑکیوں کو اپنے بڑوں کی جانب سے عموماصحیح تربیت حاصل ہی نہیں ہوتی اور گھر سے بھاگنے کے قدم کے پیچھے گھریلوماحول کا تنائو زدہ ہونا بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ بھاگ کر شادی کرنے والی لڑکیوں کی اکثریت گھر میں مردوں کی طرف سے عورتوں پر یا تو بیجاپابندیوں یا پھر لڑائی جھگڑوں کا ماحول جیسے منفی حالات میں پرورش پاتی ہیں۔ بہت سے کیسیز میں لڑکے لڑکیوں نے خود اعتراف کیا ہے کہ وہ جن باتوں کو ذہنی ہم آہنگی سمجھتے ہیں وہ دراصل ان کی غلط فہمی تھی۔
محبت کی شادی کیلئے محبت کا خالص ہونا ضروری ہوتا ہے لیکن اس بات کو بہت کم لوگ ہی سمجھتے ہیں۔ اسی لئے رومانوی طبیعت اور فلمی وافسانوی سوچ کے حامل جو لوگ محبت کا دعویٰ کرتے ہیں ان کی محبت وقت اور ضرورت کے ساتھ ساتھ تبدیل بھی ہوجاتی ہے۔ ان شادیوں کی اکثرنوبت طلاق تک پہنچتی ہے تو اس کی وجہ میاں یا بیوی پسند اور محبت کی شادی کو خود ہی غلط فیصلہ قرار دیتے ہیں۔ شادی کا فیصلہ ایک اہم فیصلہ ہوتا ہے، میاں بیوی کو اس بات کو سمجھنا چاہئے کہ انہوں نے گھر والوں کی مرضی یا اپنی مرضی سے جیسے بھی اس رشتہ کو قبول کیا ہے اب اسے نبھانا چاہئے اور اپنی طرف سے پوری کوشش کرنی چاہئے کہ اپنی شادی کو کامیاب اور زندگی کو خوشگوار بنائیں۔
ویسے بھی محبت کی شادی کو ہمارے یہاں پسند ہی نہیں کیا جاتا ، چاہے اس شادی کیلئے لڑکا اور لڑکی اپنے اپنے گھر والوں کو راضی کر ہی لیںلیکن پھر بھی یہ چھاپ نہیں ہٹی کہ انہوں نے لومیرج کی ہے اور جب میاں بیوی کے درمیان کوئی چھوٹا سا ہی جھگڑا ہوجائے یا کوئی اختلاف سامنے آجائے تو دونوں ہی کے گھر والے اس مسئلہ کو حل کرنے میں مدد کرنے کے بجائے یہ بلواسطہ یا بلاواسطہ یہ طعنہ دیتے ہیں کہ مرضی سی کی ہے ، اب خود ہی بھگتو۔ لیکن جب ارینج میرجزمیں ایسے ہی یا اس سے بھی شدید مسائل آتے ہیں تو دونوں ہی خاندان میاں بیوی میں صلح کرانے اور کسی بڑی غلطی نا انصافی کو بھی جواز دیکر معاملہ طے کرادیتے ہیں۔بہر حال لومیرج کی ناکامی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جلد بازی میں شادی کا فیصلہ کرنے والے اسے ختم کرنے میں بھی جلد بازی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ جہاں ایک دو بار اختلافات سامنے آئے یا برداشت دم توڑگئی تو تعلق ہی ختم کرنے پر تُل جاتے ہیں، لومیرج کی ناکامی کی ایک بڑی وجہ اعتماد اور احترام کی کمی ہے، جہاں محبت کے ساتھ ساتھ عزت واعتماد بھی شامل ہو وہ کبھی ناکام نہیں ہوسکتی ۔
رابطہ۔6291697668