جموں //کانگریس پارٹی کے ایک سینئر لیڈر و سابقہ ریاستی وزیر عبدل مجید وانی نے دفعہ 35اے اور دفعہ370 کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کے آر ایس ایس ایجنڈا کی مذمت کی اور کہا کہ یہی دفعہ جات ریاست جموں و کشمیر کو بھارت کے ساتھ جوڑے ہوئے ہیں۔انہوںنے کہا کہ یہ ریاست کے حُکمرانوں مہاراجہ پرتاپ سنگھ اور انکے جانشینوں ہری سنگھ کی دور اندیشی تھی جنھوں نے ریاست جے اینڈ کے کے مستقل باشندوں کے مفاد کے لئے یہ دفعہ لاگو کیا تھا ، جس سے غیر ریاستی باشندہ ریاست جموں و کشمیر میں جائیداد نہیں خرید سکتا ہے اور اس طرح سے ریاست کے قدرتی وسائل کا تحفُظ کرکے اسے برطانوی لوگوں کی ذاتی جائیداد بننے نہ دیا ۔یہ خیال ریاست کے تشخص کے تحفُظ کے لئے ،جو کہ مقامی ثقافت اور کشمیری،ڈوگری،پہاڑی، سراجی، گوجری اور لداخی ا قدار سے مالا مال ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ بعد میں مرکزی لیڈروں جیسے کہ جواہر لعل نہرو اور شیخ محمد عبداللہ نے بھی جموں و کشمیر کے شہریوں کے حقوق کا تحفُظ کرنے کی اہمیت کو محسوس کیا ۔جب 1950میں آئین ہند لاگو کیا گیا اور ریاست جموں و کشمیر کی آئین ساز اسمبلی نے ریاستی آئین کو حتمی شکل بھی نہیں دی تھی۔ریاست جموں و کشمیر کا یونین آف انڈیا کے ساتھ آئینی تعلقات واضع کرنے کے لئے ریاست اور مرکز کے نمائندوں کے درمیان1952 میں ایک قرار نامہ طے کیا گیا تھا جس میںاس بات سے اتفاق کیا گیا کہ مہاراجہ ہری سنگھ نے 1927 اور1932 میں ریاست کے لئے جو’’سٹیٹ سبجیکٹ‘‘قوانین تشکیل دئے ہیں وہ جاری رہیں گے۔جسے ریاست کی قانون ساز اسمبلی نے1952 میں توثیق کی تھی،جسے راجیہ سبھا نے بھی1952 میں منظوری دی تھی۔1954 میں صدر جمہوریہ نے بھی اسکو اپنی منظوری دی ہے۔وانی نے کہا کہ35 ۔اے کو آئین میں کسی سوچ کے بعد شامل نہیں کیا گیا تھا بلکہ آئین سازوں نے اس معاملہ پر غورو خوض کرنے کے بعد اسے آئین ہند میں شامل کیا ہے۔انہوںنے کہا کہ بھارت کے ساتھ الحاق کرنے کے لئے یہ ایک شرط تھی۔