شوکت حمید
سرینگر// اسمبلی میںحزب اختلاف کے لیڈر بھاجپا کے سنیل کمار شرمانے سپیکر عبدالرحیم راتھر پراپوزیشن کی آواز کو دبانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اسمبلی میں آج تک جتنی بھی کارروائی ہوئی ہم اس کو غیر قانونی اور غیر آئینی سمجھتے ہیں۔ایوان سے واک آوٹ کرنے کے بعد اسمبلی احاطے میںمیڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کا دن جموں وکشمیر کی تاریخ میں سیاہ دن کے طور پر رقم کیا جائے گا، یہ جموں وکشمیر کی جمہوریت کا سیاہ ترین دن ہوگا‘۔انہوں نے کہا’گذشتہ تین دنوں سے سپیکر جو ایوان کے کسٹوڈین ہوتے ہیں، ایک خاص پارٹی نیشنل کانفرنس کے سپیکر بن کر مارشل لا نافذ کرنا چاہتے ہیں اور اپوزیشن کی آواز کو دبانا چاہتے ہیں‘۔شرما نے کہا کہ سپیکر نے پارٹی کی طرف سے پیش کئے جانے والی قرار داد کو ڈرافٹ کیا اور پھر اس کو غیر آئینی طور پر منظور کیا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس قرار داد کو واپس لیا جائے ۔شرما نے کہا کہ دفعہ370 اب ایک تاریخ بن گیا ہے، اس پر کوئی بحث نہیں ہونی چاہئے ۔انہوں نے کہا’اسمبلی پارلیمنٹ اور عدالت عظمیٰ سے بالاتر نہیں ہے اس میں لوگوں کے حقوق خاص طور پر ترقی پر بات ہونی چاہئے جبکہ اس میں جان بوجھ کر غیر قانونی کارروائیاں ہو رہی ہیں‘۔انہوں نے کہا ’’رہنماؤں کو حکومت کے وعدوں اور لیفٹیننٹ گورنر کی تحریک پر بھی بات کرنی تھی، لیکن نیشنل کانفرنس نے 5 اگست 2019 کو پارلیمنٹ کے فیصلے کے خلاف قرارداد پیش کی، جس سے ایوان میں اپنا علیحدگی پسندی کا ایجنڈا ظاہر ہوا‘۔انہوں نے مزید کہا کہ متوازی اسمبلی کو ہلکے سے نہیں لیا جانا چاہئے اور اگر حکومت کا رویہ تبدیل نہیں ہوتا ہے تو وہ جموں و کشمیر میں متوازی حکومت چلائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کی طرف سے ریاست کا درجہ بحال کرنے کا عہد کیا گیا ہے، لیکن نیشنل کانفرنس ریاست کو بحال نہ ہونے کو یقینی بنانے کیلئے ایک ایسی صورت حال پیدا کر رہی ہے۔