جنوری کی31 تاریخ کو بیک وقت تین حیرت انگیز واقعات دیکھنے کو ملیں گے، اس رات ماہِ کامل کا گرہن وقوع پذیر ہو گا جس کے نتیجے میں چاند میں تانبے کی چمک ظاہر ہو گی۔
یہ گرہن اُس وقت وقوع پذیر ہوگا جب چانداپنے کا مدارمیں زمین کے قریب تر ہوگا۔ سُپر مون عام ماہِ کامل سے چودہ فیصد بڑا نظرآتا ہے ۔ایک اور اتفاق یہ ہے کہ31 جنوری کے سُپر مون کو انگریزی لغت میں بلیو مون ( (Blue Moonکہا جاتا ہے۔ یہ اصطلاح اُس موقعہ پر استعمال کی جاتی ہے جب ایک ہی کلینڈر ماہ میں دو بار مکمل چاند نظر آتا ہے۔ یہ چاند 3 دسمبر 2017 اور یکم جنوری 2018 کے بعد سُپر مون کے ظہور کا تیسرا واقعہ ہو گا۔ پچھلی دفعہ ایسا اتفاق 1866 ء میں ہوا تھا۔
شمسی گرہن، جس کو عام طور پر دُنیاکے کم خطوں میں ہی دیکھا جاتا ہے کہ برعکس چاند گرہن کو رات کے دوران کہیں پر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ چاند گرہن چند گھنٹوں تک رہتا ہے جبکہ سورج گرہن کسی بھی مخصوص جگہ سے چند منٹوں تک ہی دیکھا جا سکتا ہے۔ چونکہ چاند کی اپنی روشنی نہیں ہوتی اس لئے چاند گرہن کا نظارہ (سورج گرہن کے بر عکس) آنکھوں کے لئے محفوظ ہے اور یہ نظارہ دیکھنے کے لئے مخصوص آلات کی ضرورت نہیں پڑتی ہے۔
چاند کی اپنی روشنی نہ ہونے پر مجھے بچپن کا ایک واقعہ یاد آرہا ہے۔ میرا بچپن سے ہی چاند کے ساتھ زبردست لگائو رہا ہے اسی لگائو کو دیکھ کر میرے والد صاحب نے ’’نوسوریہ اکتیس چاند‘‘نامی ایک سائنس کی کتاب لاکردی۔ اس کتاب کو پڑھ کر مجھے پہلی بار یہ علم ہواکہ چاند کی اپنی روشنی نہیں ہوتی بلکہ وہ سورج کی روشنی سے تاباں ہوتا ہے۔ یہ حقیقت جان کر میں بہت دکھی ہوئی اور فوراً کتاب کو چُھپا دیا تاکہ کسی اور کو پتہ نہ چلے کہ اس چاند کی اپنی روشنی نہیں ہوتی جسے میں پیار سے ’’چندا ماما‘‘پکارا کرتی تھی۔
کئی بار مکمل چاند گرہن بغیر کسی دوربین کے بھی دیکھا جا سکتا ہے اور ستاروں کے زیرین تبدیلی کا مشاہدہ کرتے ہوئے دیکھا جائے تو چاند پہلے گہرے رنگ میں تبدیل ہوتا ہے اور رفتہ رفتہ اس کا حجم گھٹتا نظر آتا ہے اور بلا آخر اس کا رنگ سُرخ یا تانبے کے رنگ کا بن جاتا ہے۔
مکمل چاند گرہن کے دوران سورج کی براہ راست شعائیں زمین کی سطح سے بلاک ہوتی ہیں اور یہ چاند تک نہیں پہنچ پاتی ہیں اور سورج کی کم روشنی جو زمین کے آب وہوا سے گذرتی ہے تاہم چاند تک منتقل ہونے میںکامیاب ہو جاتی ہے اور اس کی عکاسی زمین پر بھی نمایاں ہوتی ہے۔ اس دوران فضاء میں موجود عناصروذرّے نیلی روشنی کو بکھیر دیتے ہیں جب کہ صرف سرخ روشنی فضاء سے گذر جاتی ہے بالکل سورج کی اُسی لال روشنی کی مانند جو کہ طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے اوقات کا نظارہ ہوتا ہے۔ سُرخ روشنی اپنی انعطافی خصوصیت کی وجہ سے چاند تک پہنچ پاتی ہے جس کی وجہ سے مکمل چاند گرہن کے دوران چاند تانبے کے رنگ کا دکھائی دیتا ہے۔
گرہن کے وقت چاند کے رنگ کا دارومدار اُس وقت کے زمینی فضاء میں موجود گردوغبار کے ذروں کی مقدار، آبی بخارات وغیرہ پر ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ چاند گرہن زمینی فضاء کی آلودگی کا عکاس ہوتا ہے۔ چاند گرہن بذات ِخود فلکی تجربات سے لطف اندوز ہونے کا ایک بہترین موقع ہے۔
31 جنوری کو وقوع پذیرہونے والا چاند گرہن ریاست جموںوکشمیر میں شام6 بجکر 20منٹ سے رات 8 بجے تک دیکھا جائے گا۔
چاند گرہن تب رونما ہوتا ہے جب چاند زمین کے سطح پر سے گذرتا ہے اور زمین سورج کی شعائوں کو چاند پر پڑنے سے روکتی ہے ۔یہ واقع تب پیش آتا ہے جب سورج،زمین اور چاند ایک ہی ایک قطار میں ہوتے ہیں اور زمین ان کے درمیان آتی ہے۔ پورے چاند کے دوران جب زمین کا سایہ چاند پر پڑتا ہے تووہ چاند گرہن کا سبب بنتا ہے۔
زمین کی پرچھائی کو دومخصوص حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے جسے انگریزی لغت میں Penumbra اورUmbra کہتے ہیں۔ Umbra سے مراد ہے تاریک سایہ اور penumbra سے مراد ہے نیم سایہ۔
Umbra میں براہِ راست سورج کی شعائیں نہیں پڑتی اور penumbra میں زمین کے باہری حصے سے سورج کی کرنیں جزوی طور سے رُک جاتی ہیں۔
Penumbral گرہن تب واقع ہوتا ہے جب چاند زمین کے سائے سے گذرتا ہے نیم گرہین یا آدھا گرہین تب واقع ہوتا ہے جب چاند کا کچھ حصہ زمین کے سائے سے گزرتا ہے اور جب چاند پورے طور سے زمین کے سائے سے گذرتا ہے تب مکمل چاند گرہین کا نظارہ دیکھنے کو ملتا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭