مقصوداحمدضیائی
سال کے بارہ مہینے اللہ کے بنائے ہوئے ہیں مگر ان تمام مہینوں میں بلاشبہ سب سے افضل اور برتر رمضان المبارک کا مہینہ ہے، جس کے فضائل و برکات کا ذکر اللہ کے کلام سے بھی ظاہر ہے اور رسول اللہؐ کے فرمادات سے بھی ظاہر ہے۔ اللہ اور اس کے رسول ؐ پر ایمان رکھنے والے ہر بندے کا عقیدہ ہے کہ ماہ رمضان بڑی فضیلتوں، عظمتوں ، رحمتوں اور برکت کا مہینہ ہے۔ رمضان کی قدروقیمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ کے رسولؐ رجب کے مہینے کے شروع ہوتے ہی رمضان کا استقبال و انتظار کرتے تھےاور امت کو یہ حکم فرماتے کہ رمضان کے لئے شعبان کے چاند کو اچھی طرح یاد رکھو۔ حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ جب رجب کا مہینہ شروع ہوتا تو رسول اللہ ؐ یہ دعا فرمایا کرتے تھے۔’’ اے اللہ! ہمارے لیے رجب اور شعبان کے مہینوں میں برکت عطا فرما اور ہمیں رمضان کے مہینے تک پہنچا۔‘‘ روزہ اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے۔روزہ گناہوں کی مغفرت کا ذریعہ، گناہوں سے ڈھال، جہنم کی آگ سے بچاؤ کا مضبوط قلعہ اورجہنم کی آگ سے ہزاروں میل دوری کا سبب ہے۔ روزہ بہترین سفارشی ہے۔ روزہ دار کی نیند عبادت، سانس لینا ، تسبیح اور دعا مقبول ہے۔ روزہ دار کے لیے جنت میں داخلے کا خاص دروازہ (باب ریَّان) ہے۔ روزہ جسم کی زکوٰة ہے۔ حدیث مبارکہ میں ہے کہ رمضان کی پہلی رات سے ہی شیطانوں اور سرکش جنوں کو قید اور جہنم کے دروازوں کو بند کر دیا جاتا ہے۔ رمضان المبارک کو قیمتی بنانے کا طریقہ یہ ہےکہ اخلاص کے ساتھ روزہ رکھیں، تراویح کا باجماعت اہتمام کریں، تلاوت قرآن مجید کی کثرت کریں، سنتوں اور نوافل کا اہتمام کثرت سے کریں، نمازِاشراق پڑھیں ،تحیة الوضو ، تحیة المسجد، صلوٰة التسبیح، صلوٰة الحاجہ، صلوٰة التوبہ اور ذکراللہ کی کثرت ، گناہوں سے بچنے کا اہتمام کریں۔ اکابر کے رمضان کے حالات و واقعات کو پڑھیں ۔رسالتمآب صلی اللہ علیہ وسلم جب راتوں کو عابد بن کر اللہ تعالیٰ کے حضور کھڑے ہوتے تو آنکھوں میں آنسوؤں ہوتے ، لبوں پر پروردگار کی حمد و تسبیح اور قدم مبارک متورم، آپ ؐکے مجاہدات سیدہ عائشہ صدیقہؓ کو یہ کہنے پر مجبور کرتے کہ اللہ کے محبوبؐ آپ تو بخشے بخشائے ہیں پھر اس قدر مشقت و محنت کیوں کرتے ہیں۔’’حضورؐ فرماتے، عائشہؓ کیا میں اس کا عملی شکر نہ کروں کہ جس نے یتیم کو سارے انبیاء کا امام بنا دیا۔ حضورؐ کا یہ جواب سُن کر اکابر کے معمولات دو اور دو کی طرح صاف سمجھ میں آجاتے ہیں اگر محبت ہے تو محبوب کی اداؤں کی نقل کرنا باعث تسکین خاطرہوتی ہے۔ غرضیکہ رمضان المبارک خیر و برکت اور اللہ رب العزت کے جود و سخا و رحمتوں کی بارش کا موسم بہار ہوتا ہے۔ رمضان المبارک کا مقصد انسان کو ضبط نفس کی تربیت دینا ہےاور جاننا چاہیے کہ وہ امور، جن کے کرنے سے شریعت نے منع کیا ہے،اُن سے بچنا چاہئے۔ رمضان المبارک میں تو بندہ مومن نے ان سے پرہیز کی اور رمضان المبارک کے بعد ان کا ارتکاب کر ڈالا تو سمجھ لینا چاہیے کہ نعوذباللہ اس شخص نے رحمت حق کی قدر دانی نہیں کی، بلاشبہ رمضان المبارک کی مشق یہ صلاحیت پیدا کرتی ہے کہ جس طرح ہم نے ایک مہینہ گزارکر دیکھ لیا کہ غلط کاموں سے بچنے اور نیک کاموں کے کرنے کی ہم میں الحمدللہ صلاحیت و طاقت ہے بعینہ اگر ہم ہمت سے کام لیں تو پوری عمر گزار سکتے ہیں۔