زینت امان
بیشک اللہ کے نزدیک مہینوں کی گنتی اللہ کی کتاب(یعنی نوشتۂ قدرت)میں بارہ مہینے(لکھی)ہے جس دن سے اس نے آسمانوں اور زمین(کے نظام)کو پیدا فرمایا تھا ان میں سے چار مہینے(رجب،ذوالقعدہ،ذوالحجہ اور محرم)حرمت والے ہیں۔
رجب:حضرت موسیٰ بن عمران رضی الله تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک نہر ہے جسے رجب کہتے ہیں اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے جو شخص رجب کے مہینے میں ایک روزہ رکھے الله رب العزت اسے اس نہر سے پانی پلائے گا اور جنت میں ایک ایسا محل ہے اس میں وہ لوگ جا ئیں گے جو رجب کے مہینے میں روزے رکھتے ہیں۔
اسی ماہ مبارک میں جمعۃ المبارکہ کے دن نور محمدی حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منتقل ہو کر حضرت آمنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پیشانی مبارک میں جلوہ فگن ہوا۔سلطان صلاح الدین ایوبی نے 583 ہجری 1187ء میں رجب ہی کے مہینے میں فتح بیت المقدس کے بعد مسلمانوں کے ہمراہ مسجد اقصیٰ میں سجدہ شکر ادا کرنے کا شرف حاصل کیا۔اس ماہ میں اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے بندوں پر رحمت و مغفرت کے دروازے کھول دیتا ہے۔اس میں عبادتیں مقبول اور دعائیں مستجاب ہوتی ہیں۔ماہ رجب ان چار مہینوں میں سے ہے جن کو اللہ نے حرمت والے ارشاد فرمائے۔
نبی علیہ السّلام نے فرمایا:رجب اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے،شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے۔امام عبد القادر جیلانی نے بیان فرمایا:ماہ رجب ہوا کی مانند ہے،شعبان بادل کی مانند اور رمضان بارش کی مانند ہے۔رجب المرجب کی ستائیسویں شب میں حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو حالت بیداری میں معراج ہوئی اور اسی معراج میں اللہ تعالیٰ نے آپ کی امت کے لئے پانچ وقت کی نمازوں کا تحفہ عطا کیا،جس کا ثواب پچاس وقت کی نمازوں کے برابر ہے۔ لہٰذا اس شب یا پچھلی نصف شب میں قضائے عمری ادا کرنا اور جن کے ذمّے قضائے عمری نہیں انھیں نوافل پڑھنے پر بڑا اجر ہے۔اس ماہ کے ایک روزے کا ثواب سال بھر کے روزوں کے برابر ملتا ہے۔
سراج السالکین میں ہے کہ جو کوئی پہلی۔سات۔ستائیسویں شب کو سورہ طہٰ،و الم اور سورہ یٰسین پڑھے گا اللہ تعالیٰ اسے دوزخ سے آزاد کرے گا۔جو شخص ستائیسویں رجب کو روزہ رکھے گا اس کو ساٹھ مہینوں کے روزے کا ثواب ملے گا۔
ولادتِ شاہ مرداں شیر یزداں قوت پروردگار۱۳؍رجب المرجب بروز جمعہ حضرت سیدنا علی المرتضیٰ شیر خدا رضی اللہ تعالیٰ عنہ خانۂ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے۔دس سال کی عمر میں ہی دائرۂ اسلام میں داخل ہو گئے تھے اور تاجدارِ رسالت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے زیرِ تربیت رہے اور تادمِ حیات آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی امداد و نصرت اور دین اسلام کی حمایت میں مصروف عمل رہے۔آپ تمام اسلامی جنگوں میں اپنی بے پناہ شجاعت کے ساتھ شرکت فرماتے رہے اور کفار کے بڑے بڑے ناموَر بہادر آپ کرم اللہ وجہہ الکریم کی تلوارِ ذوالفقار کے قاہرانہ وار سے واصلِ نار ہوئے۔