سہیل بشیر کار، بارہمولہ
‘حجاب اسلامی گزشتہ بیس سال سے برادر شمشاد حسین فلاحی کی سرپرستی میں ایک کامیاب فیملی میگزین کی صورت شائع ہو رہا ہے۔اس رسالہ کو چچا مائل خیر آبادی نے جاری کیا تھا۔ان کے بعد ڈاکٹر ابن فرید اور ام صہیب کی سرپرستی میں بھی یہ رسالہ شائع ہوا۔اب گزشتہ بیس سال سے بغیر ناغہ کے برادر شمشاد صاحب اعلی میعار کو برقرار رکھتے ہوئے رسالہ شائع کر رہے ہیں۔شمشاد صاحب کی سرپرستی میں بیس سال مکمل ہونے پر ایک خصوصی شمارہ شائع کیا گیا ہے جس میں گزشتہ دو دہائیوں سے حجاب اسلامی میں شائع ہونے والے مضامین کا انتخاب کیا گیا ہے۔ 250 صفحات کے اس شمارہ کو مصنف نے تذکیر اور اداریہ کے علاوہ 7 ابواب میں تقسیم کیا ہے۔رسالہ کی شروعات ابوالمجاہد زاہد صاحب کی ایک مختصر مگر خوبصورت تذکیر ’’ماں کا حق‘‘ سے ہوتا ہے۔اداریہ میں شمشاد بھائی نے گزشتہ بیس سال کے سفر سے قاری کو آگاہ کیا ہے۔عام طور پر اردو رسائل کے مالکان ہمیشہ مسائل و مشکلات کا رونا روتے ہیں ،اس کے برعکس شمشاد صاحب نے رسالہ کے کامیاب پہلوؤں کو اجاگر کیا ہے۔انہوں نے دکھایا ہے کہ کس طرح انہوں نے رسالہ کی اشاعت 16000 تک پہنچائی ۔لکھتے ہیں: ’’اس بیس سالہ سفر میں کن مشکلات کا سامنا ہوا اس کا ذکر کرنا ہم مناسب نہیں سمجھتے کیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ مشکلات سفر کا حصہ ہیں اور ان کا ذکر ضروری تو نہیں ہے، البتہ اللہ تعالی کا جو کرم اور اس کا جو فضل ہوا وہ اس سے کہیں زیادہ اور قابل ذکر ہے۔ ‘‘(صفحہ 17) شمشاد بھائی نے یہ بھی لکھا ہے کہ کس طرح اشتہارات میں اور قلم کاروں کی طرف سے سپورٹ ملا، اداریہ کا اختتام وہ یوں کرتے ہیں: ’’یہ سطریں ہم ایسے وقت میں لکھ رہے ہیں جب فلسطین کا علاقہ غزہ لہو لہو ہے۔ معصوم بچوں، خواتین اور بوڑھے افراد کی لاشوں کے انبار لگے ہیں اور یہودی بمبار طیارے ان کے سروں پر ایسے منڈلا رہے ہیں جیسے مردار خور گدھ آسمان میں پرواز کرتے ہیں۔ ہمارا قلم خون لکھ رہا ہے اور یہ خون ہم اپنے جسم سے بہتا ہوا محسوس کر رہے ہیں مگر آنسو بہانے کے سوا ہم کچھ نہیں کر سکتے۔ ہائے عالم اسلام کی ناکامی و لاچاری ! آپ بھی اہل غزہ فلسطین کو اپنی دعا میں یاد رکھیں کہ دعا اس وقت کام آتی ہے جب بہ ظاہر تمام راستے مسدود نظر آتے ہیں۔ ‘‘(صفحہ 19)
پہلے باب ‘’’دینیات‘‘ میں 8 مذہبی مضامین کو شامل کیا گیا ہے،مضامین میں تنوع پایا جاتا ہے۔اس باب میں ڈاکٹر محی الدین غازی، عائشہ صدیقہ اور ڈاکٹر رضی السلام ندوی کے بہت ہی اچھے مضامین شامل کیے گئے ہیں۔دوسرے باب ’’فکر و آگاہی‘‘ میں 4 فکری مضامین کو شامل کیا گیا ہے، وون رڈلے، مریم جمیلہ اور انجینئر سید سعادت اللہ حسینی صاحب کے مضامین فکر انگیز ہے۔تیسرے باب ’’ازدواجیات ‘‘میں تین مضامین کو شامل کیا گیا ہے۔یہ تین مضامین الگ الگ پہلوؤں کو ڈیل کرتے ہیں۔چوتھے باب ’’تربیت ‘‘میں دو مضامین ہیں۔دونوں مضامین ڈاکٹر نازنین سعادت اور ڈاکٹر سمیر یونس کے انتہائی اہم ہیں، دونوں نے انتہائی محنت سے مضامین لکھےہیں۔ پانچوں باب ’’اسلامی معاشرت ‘‘کے تحت 5 مضامین کو شامل کیا گیا ہے۔اسلام میں معاشرت پر کافی زور دیا گیا ہے۔اس باب کے تحت جو مضامین شامل کیے گئے ہیں وہ عملی ہیں۔چھٹے باب ’’افسانے‘‘ میں 17 افسانوں کو شامل کیا گیا ہے، یہ افسانے متاثر کُن ہیں. یہ قاری کے دل پر اثر کرتے ہیں۔سلمی نسرین، اکولہ کے دو افسانے بہت ہی اچھے ہیں ، اس باب میں ڈاکٹر نجات اللہ صدیقی صاحب کا افسانہ’’ دو کردار ‘‘ اور مولانا مائل خیر آبادی صاحب کا افسانہ’’ لنگڑا ڈاکٹر‘‘ بہت ہی اہم ہیں۔آخری باب ’’متفرقات ‘‘کے تحت 17 مضامین کو شامل کیا گیا ہے۔اس باب میں محی الدین غازی صاحب کا مضمون عمارت کی کرسی اونچی رکھیں، شمشاد حسین کا مضمون غسل کا طریقہ، عرفان وحید کا مضمون ’’کیا میں خراب ماں ہوں؟‘‘ عمیر انس ندوی کا مضمون’’ اصلاح معاشرہ کا مختصر خاکہ‘‘ نہایت ہی
اہم مضامین ہیں۔
یہ شمارہ قاری کو مختلف گوشوں میں رہنمائی کرتا ہے۔خصوصی شمارہ (نومبر 2023) کی قیمت 100 روپے مناسب ہے۔شمارہ فون نمبر 9810957146 سے رابطہ قائم کرکے حاصل کیا جا سکتا ہے۔راقم کا مشورہ ہے کہ اپنی اور اہل خانہ کی تربیت کے لئے رسالہ کے سالانہ خریدار بنیں۔
رابطہ 9906653927
(مضمون میں ظاہر کی گئی آراء مضمون نگار کی خالصتاً اپنی ہیں اور انہیں کسی بھی طور کشمیر عظمیٰ سے منسوب نہیں کیاجاناچاہئے)