سرینگر// وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے معروف فٹبال کھلاڑی کے9دنوں تک عسکری صفوں میں رہنے کے بعد گھر واپس کو’’ عشق مادر غالب آنے‘‘ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ والدہ کی جذباتی اپیل نے ماجد کو گھر لوٹنے پر مجبور کیا۔سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اسے خوش آئندہ پیشرفت قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ماجد کو ہراساں نہیں کیا جائے گا۔جنوبی کشمیر سے تعلق رکھنے والے شاندار فٹبال کھلاڑی9دنوں تک جنگجوئوں کے صفوں میں شامل رہے اور اس دوران سوشل میڈیا پر خبروں کی زینت بنے رہے۔جمعہ کو ماجد کے گھر لوٹنے پر وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ان کی گھر واپسی کو ماں کی محبت کا صلہ قرار دیا۔محبوبہ مفتی نے سماجی رابطہ گاہ ٹیوٹر پر تحریر کیا’’والدہ کی محبت غالب آگئی۔اس (ماں) کی جذباتی اپیل نے فٹ بال کے عاشق ماجد کو واپس گھر آنے میں مدد کی‘‘۔محبوبہ مفتی نے مزید تحریر کیا’’ہر وقت جب ایک نوجوان تشدد کو منزل بناتا ہے،یہ اس کا کنبہ ہوتا ہے،جو سب سے زیادہ مصائب میں مبتلا ہوتا ہے‘‘۔ وزیر اعلیٰ نے پے در پے4ٹویٹ تحریر کئے،جس میں ماجد اور اس جیسے نوجوانوں کا ہی ذکر کیا گیا۔وزیر اعلیٰ نے ایک اور ٹویٹ میں کہا’’میں ان نوجوانوں کی حالات سمجھتی ہوں جو ملی ٹنسی سے گمراہ ہوجاتے ہیں۔بیشتر کو بے مطلب تشدد کی غلطی کا احساس ہوتا ہے،اور گھر واپس آکر وقار کے ساتھ عام طریقے سے اپنی زندگی گزرنا چاہتے ہیں‘‘۔ محبوبہ مفتی نے کہا’’مگرتشدد کا راستہ ترک کرنے کا انتخاب آسان نہیں ہے،اور وہ خود کو ایک طرف کنویں اور دوسری طرف گہری کھائی کے بیچ میں خود کو کو پھنسے ہوئے سمجھتے ہیں۔انکے فیصلے پر سماجی خجالت کے خوف کے بادل منڈلاتے رہتے ہیں‘‘۔ وزیر اعلیٰ نے فٹ بالر ماجد خان کے واپس گھر آنے پر کہا کہ انکی حکومت باز آبادکاری پالیسی کے قیام کیلئے وعدہ بند ہے،جوکہ مستبقل کو تحفظ فراہم کرے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ انہیں ہراساں نہ کیا جائے۔ سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ماجد کی گھر واپسی پر امید ظاہر کی ہے کہ انہیں کسی بھی طور ہراساں نہیں کیا جائے گا۔ عمر عبداللہ نے ٹویٹ کرتے ہوئے تحریر کیا’’اگریہ صحیح ہے تو ایک بہتر پیش رفت ہے۔امید کرتا ہوں کہ وہ پھر سے معمول کی زندگی بسر کرے گا،اور اس کو ہراساں نہیں کیا جائے گا‘‘۔