مشورے
ماہرین ِ طب
بچے کیلئے ماں کا دودھ بڑی اہمیت و افادیت کا حامل ہے۔ یہ بچوں کو مکمل اور متوازن غذا فراہم کرتا ہے اور اس سے ماں اور بچہ دونوں صحت مند رہتے ہیں۔ ملک میں ہر روزلاکھوں بچے گندی بوتلوں میں ڈبے کا دودھ پینے کی وجہ سے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔بچے کیلئے ماں کا دودھ بڑی اہمیت و افادیت کا حامل ہے۔ یہ بچوں کو مکمل اور متوازن غذا فراہم کرتا ہے اور اس سے ماں اور بچہ دونوں صحت مند رہتے ہیں۔ ہر روز بیشتربچے بوتلوں میں ڈبے کا دودھ پینے کی وجہ سے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔بہت سے اسپتالوں میں زچہ و بچہ کو الگ کردیا جاتا ہے، جو ایک غلط طریقہ ہے۔ پھر زچہ کو اس کی تعلیم بھی نہیں دی جاتی کہ وہ بچے کو کس طرح اپنا دودھ پلائے۔معالجین کو بھی اس بات کی تربیت نہیں دی جاتی کہ وہ ماؤں کو اپنا دودھ پلانے کی اہمیت کے بارے میں مفید باتیں بتاسکیں۔
خواتین کی ایک بڑی تعداد اپنے بچوں کو ڈبے کا دودھ پلاتی ہیں، جو بچوں کو مکمل توانائی فراہم کرنے کے بجائے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔اسپتالوں اور کلینکوں میں بھی ڈبے کا دودھ تیار کرنے والی کمپنیاں اپنے ناقص دودھ کی خوب تشہیر کرتی ہیں، تاکہ ان کے دودھ کی فروخت میں اضافہ ہو۔مصروفیت یا کم علمی کے باعث متوسط طبقے کی مائیں اپنے بچوں کو اپنا دودھ پلانے کے بجائے ڈبے کے دودھ سے تیار کردہ ایسی غذائیں کھلاتی ہیں، جو مضرِ صحت ہوتی ہیں، جبکہ چھاتی سے دودھ پلانا ایک مکمل صحت مند طریقِ کار ہے۔
ہمارے ملک میں خواتین اپنے بچوں کو کم از کم6 ماہ کی مدت تک اپنا دودھ پلاتی ہیں، بلکہ بہت سی مائیں تو کم از کم سال بھر تک اپنا دودھ پلاتی ہیں۔گھر سے باہر کام کرنے والی مائیں بچے کی پیدایش کے بعد تین مہینے کے لیے اسے ددودھ پلانے کی وجہ سے چھٹیاں لے لیتی ہیں۔تجربہ کار معالجین اور گھر کی بزرگ خواتین بھی چھاتی سے دودھ پلانے کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں بعض غریب خواتین تو اپنے بچوں کو اپنا دودوھ پلانے کی خاطر انہیں کام کرنے والی جگہوں پر بھی ساتھ لے جاتی ہیں، اس لیے کہ وہ جانتی ہیں کہ ماں کا دودھ نہ صرف لحمیات اور حیاتین سے بھرپور، بلکہ بچے کیلئے بھی مفید ہوتا ہے۔ماؤں کو چاہئے کہ وہ بچوں کو دو سال کی مدت تک اپنا دودھ پلائیں، اس سے ماں اور بچے کی صحت اچھی رہتی ہے اور وہ کئی موذی بیماریوں کے خطرات سے بھی محفوظ رہتے ہیں۔