Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
گوشہ خواتین

ماتھے پر بیوی کا’ تاج‘ اور گود میں’ماں‘ کا درجہ۔ لیکن؟ خاموش معاشرہ

Towseef
Last updated: April 16, 2025 11:12 pm
Towseef
Share
5 Min Read
SHARE

خان محمد یاسر اشرف

زندگی کی پُراسرار اور پیچیدہ راہوں میں کچھ تعلقات ایسے موڑ مڑ لیتے ہیں جہاں رشتہ قائم تو رہتا ہے، مگر اس کی روح کہیں پیچھے چھوٹ جاتی ہے۔ ہمارے معاشرے کی لاکھوں عورتیں ایسی ہی راہوں پر چل رہی ہیں۔ ان کے ماتھے پر ’’بیوی‘‘ کا تاج ہے، ان کی گود میں ’’ماں‘‘ کا درجہ ہے، مگر دل کے اندر ایک ایسی خاموش چیخ ہے جو صرف وہی سن سکتی ہیں۔ یہ وہ عورتیں ہیں جو بظاہر اپنے شوہروں کے ساتھ زندگی گزار رہی ہیں مگر حقیقت میں صرف اپنے بچوں کے باپ کے ساتھ رہنے پر مجبور ہیں۔یہ جملہ محض ایک فقرہ نہیں بلکہ ایک پوری نسل کی خاموش داستان ہے۔عورت جب شادی کرتی ہے تو وہ صرف ایک گھر کی دہلیز پار نہیں کرتی بلکہ اپنے وجود، خوابوں، خواہشوں اور احساسات کی ایک نئی شکل میں ڈھل جاتی ہے۔ وہ محبت، اپنائیت، ہم آہنگی اور رفاقت کی امید لئے ایک مرد کے نام سے جڑتی ہے۔ مگر وقت، رویّے اور بے حسی جب اس رشتے کو کھوکھلا کر دیتی ہے تو وہ عورت تنہا ہو جاتی ہے — نہ اکیلی، نہ مکمل جُڑی ہوئی بلکہ ایک عجیب سی حالت میں معلق۔اس کا شوہر اب اُس کا ساتھی نہیں رہا، نہ دل کا ہمراز نہ ذہن کا ہم خیال، مگر وہ رشتہ پھر بھی قائم ہے، صرف اس لئے کہ اس میں ’’بچے‘‘ شامل ہو چکے ہیں۔بچوں کی خاطر وہ عورت وہ سب کچھ سہتی ہے جو شاید اس کے اپنے وجود کو اندر ہی اندر توڑ رہا ہوتا ہے۔ وہ اپنے جذبات کا قتل کرتی ہے، اپنے خوابوں کو دفن کرتی ہے، صرف اس لئے کہ بچے ماں باپ کے ساتھ پلیں، معاشرہ انہیں ’’مکمل خاندان‘‘ کا فرد سمجھے اور وہ طعنوں، سوالوں اور تنقید سے بچی رہے۔ یہ قربانی آسان نہیں — یہ اپنے اندر جینا دفن کرنا ہے۔

معاشرتی تناظر میں اگر دیکھا جائے تو اس رویّے کی جڑیں ہمارے خاندانی نظام اور سماجی اقدار میں پیوست ہیں۔ عورت کو ہمیشہ سے ’’سمجھوتے‘‘ کا استعارہ سمجھا گیا ہے۔ مرد کی بے توجہی، سرد رویّہ، تذلیل یا حتیٰ کہ جذباتی تشدد بھی اکثر عورت کے لیے ’’نثار ہو جانے‘‘ کے دائرے میں آتا ہے۔ اسے سکھایا جاتا ہے کہ وہ ہر حال میں گھر بچائے، شوہر کا مان رکھے، بچوں کی خاطر خود کو فنا کر دے اور وہ ایسا کرتی ہے — خاموشی سے، شکایت کے بغیر، آنکھوں میں پانی اور لبوں پر مسکراہٹ لئے۔یہ سوال اہم ہے کہ ایسا کب تک چلے گا؟ کیا ایک عورت صرف ماں ہونے کے سبب، اپنی ذات سے دستبردار ہو جائے؟ کیا شوہر اور بیوی کے رشتے میں صرف بچوں کی موجودگی ہی کافی ہے؟ کیا مرد کی یہ ذمہ داری نہیں کہ وہ بیوی کے جذباتی وجود کو بھی سمجھے، اس کے دل کی زبان سُنے، اس کے ساتھ رشتہ صرف جسمانی یا قانونی حد تک نہ رکھے بلکہ روحانی و ذہنی ہم آہنگی بھی پیدا کرے؟

دوسری طرف یہ بھی حقیقت ہے کہ خود عورت کو بھی اپنی اہمیت کا ادراک ہونا چاہیے۔ وہ اگر اپنے درد کو معمول سمجھ کر سہتی رہے گی تو اس کے وجود کی بے قدری ایک روایت بن جائے گی۔ عورت کو اس خاموش سمجھوتے سے نکل کر سوال اٹھانا ہوگا — محبت، عزت اور توجہ اس کا بھی حق ہے۔

ہمیں معاشرے کے رویّوں میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ شادی کو صرف سماجی بندھن نہ سمجھا جائے بلکہ اسے دو انسانوں کے درمیان ایک زندہ، سانس لیتا، محسوس کرتا رشتہ سمجھا جائے۔ مرد کو یہ سکھایا جائے کہ بیوی صرف بچے پیدا کرنے والی مشین نہیں بلکہ ایک حساس انسان ہے جو توجہ، محبت اور رفاقت کی طالب ہے۔ورنہ یہ معاشرہ ایسے گھروں سے بھرتا جائے گا جہاں دیواریں تو کھڑی ہیں مگر رشتے ڈھے چکے ہیں، جہاں عورتیں شوہر کے ساتھ تو ہیں لیکن تعلق صرف بچوں کے باپ کے ساتھ نبھایا جا رہا ہے۔
یہ تحریر صرف ایک سچ کو بیان کرنے کی کوشش ہے — وہ سچ جو ہر دوسرے گھر میں موجود ہے، مگر جسے زبان دینا، ہمارے سماجی ڈھانچے میں ’’بغاوت‘‘ سمجھا جاتا ہے۔ لیکن یاد رکھیں، ہر خاموشی ضروری نہیں کہ رضامندی ہو اور ہر سمجھوتہ عظمت کی علامت نہیں ہوتا۔ بعض اوقات خاموش عورتیں معاشرے کی سب سے بلند چیخ ہوتی ہیں — بس! ہم سننا نہیں چاہتے۔
رابطہ ۔9881296564
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
زندہ شیل تباہ کرنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی کارروائی | عام لوگوں کی حفاظت کیلئے متعدد زندہ شیل ناکارہ بنا دیا گیا
پیر پنچال
مینڈھر میں خوف کا سایہ برقرار، شام پانچ بجے ہی دکانیں بند ہو گئیں خوفزدہ عوام کا بازار کا رْخ کرنے سے گریز، گولہ باری کی یادیں ذہنوں پر نقش
پیر پنچال
پونچھ قصبہ میں آہستہ آہستہ رونقیںبحال ہونا شروع | محفوظ مقامات پر گئے لوگ گھروں کی طرف واپس آنے لگے
پیر پنچال
حد متارکہ پر پاک بھارت فائرنگ | فوج نے پونچھ میں متاثرہ خاندانوں کو امداد فراہم کی
پیر پنچال

Related

گوشہ خواتین

عصر ِ حاضر کا انسان، حقیقت یا دکھاوا؟ قسط۔۲

May 7, 2025
گوشہ خواتین

باپ کا سایہ ۔رحمت کی چادر ہے فکروادراک

May 7, 2025
گوشہ خواتین

خاندان کی تربیت میںخواتین کا کردار معلوماتی مطالعہ

May 7, 2025
گوشہ خواتین

خواتین اپنا وقار دُنیا کے سامنے لائیں فکر انگیز

April 30, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?