’’مائنڈ فل نیس ‘‘پر توجہ مرکوز کرنے کی سائنس فکر ِصحت

لیاقت علی جتوئی

’مائنڈفل نیس‘ مراقبہ کی ایک قسم ہے، جس میں آپ تشریح یا اپنی کوئی رائے قائم کیے بغیر، اس لمحے میں جو کچھ محسوس کر رہے ہیں، اس کے بارے میں مکمل طور پر آگاہ ہونے پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔ مائنڈ فل نیس میں سانس لینے کے طریقے، اور جسم اور دماغ کو آرام دینے اور تناؤ کو کم کرنے میں مدد کرنے کے لیے دیگر مشقیں شامل ہیں۔
بہ الفاظ دیگر، لمحہ بہ لمحہ اپنے خیالات، احساسات اور حسیات سے آگہی اور خیالات کی روانی کو ان کے حال پر چھوڑ کر صرف ’’لمحہ حاضر‘‘ پر توجہ مرکوز کرنے کو مائنڈ فل نیس کہا جاتا ہے۔ مائنڈ فل نیس ہمیں خیالات کی آوارگی سے بچا کر جذباتی توازن فراہم کر کے انگزائٹی، ڈپریشن اور جسمانی درد میں کمی اور عمر رسیدگی کے اثرات کو روک کر ہمیشہ شاداب رکھتا ہے۔اس سے ذہنی خستگی اور تھکن کم ہوتی ہے جبکہ پرسکون نیند کے ساتھ توجہ میں اضافہ ہوتا ہے۔ اسے آپ ارتکازِ توجہ ،ذہنی رویّے اور سوچ میں تبدیلی یا مثبت سوچ سے تعبیر کر سکتے ہیں۔ ذیل میں بتائی گئی باتوں پر عمل کر کےآپ ہردن کو خوشگوار، صحت مند اور پرسکون بنا سکتے ہیں۔
اپنے لئے وقت نکالیں : ہر دن کچھ ایسا کر گزریں جو اچھا لگے یعنی روزانہ کچھ وقت تفریح اور ذاتی نشوونما کے لئے وقف کریں، جیسے صبح اٹھتے ہی یوگا، چہل قدمی، مراقبہ یا ورزش کرنا، کام پر جاتے وقت موسیقی سے لطف اندوز ہونا، مطالعہ کرنا، آئس کریم کھانا وغیرہ۔

اپنا کمرہ ترتیب دیں : جب آپ اپنی چیزیں خود سیٹ کرتے ہیں تو اس سے نا صرف اعتماد میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ معمول کی زندگی بھی تبدیل ہوتی ہے۔ اپنے کمرے میں بکھری چیزوں کو ترتیب دیں، ایسا کرنے سے خیالات میں موجود انتشار ختم ہوجائے گا۔
اپنے خالق نہ بھولیں :یہ زندگی خالق کی امانت ہے جو موت کی صورت عدم میں چلی جاتی ہے۔ اس لئے ہر دن پاک کتاب میں، یا اپنے اسمارٹ فون اور لیپ ٹاپ پر کوئی آیت ضرور پڑھیں جس میں عزم ہو۔ ’’اے خالق !جو میرے حق میں بہتر ہو، وہ مجھے دے!‘‘دل کی دھڑکن پاک نام کی لے سے ہم آہنگ کریں۔
ایپس سے رجوع کریں : سوشل میڈیا کریز میں مبتلا ہونے کے بجائے فون پر مراقبہ کرنے والی مشقوں کو دیکھیں اور ویسا کرنے کی کوشش کریں۔ Headspace ایسی فری ایپ ہے، جہاں مراقبے کی ان گنت مشقیں ہیں یا 365 Gratitude آپ کے لئے سال کے 365دن اقوالِ زریں کا خزانہ لاتی ہے۔ ہر صبح جب آپ ’’آج کا خیال‘‘ پڑھتے ہیں، تب ہر صبح ایک نئے عزم سے بسر ہوتی ہے۔
آپ کیا کھا رہے ہیں؟:ناشتہ ، دوپہر اور رات کا کھانا جب سامنے آئے تو تھوڑی دیر ٹھہریئے اور طعام کی سوندھی سوندھی خوشبو کو محسوس کیجئے۔ ذائقے کو محسوس کرنے سے آپ معیار ی غذا کے انتخاب پر مائل ہوں گے۔ پورے ہفتے کھانے کے شیڈول میں مختلف ڈشنز ہونی چاہئیں۔
سانس کی مشقیں :سانس کے آنے جانے سے زندگی کی عمارت قائم ہے۔ سانس کے نظام کو درست رکھنے کے لئے سانس کی مختلف مشقوں کو اپنا معمول بنالیں۔ آپ ہر صبح وشام صرف 10منٹ نکال کر خود کو دن بھر آکسیجن سے بھرپور سانس کے ساتھ تروتازہ رکھ سکتے ہیں۔
فطر ی روشنی کا مزہ لیں : صبح صبح شفق کے روح پرور نظارے کو دیکھنا اپنا معمول بنا لیں،یہ جادوئی زرد دھاتی رنگت تمام دن آپ کو مسحور رکھے گی۔ سورج غروب ہوتے لالی، شام کی سرمئی رنگت ، رات کا ملگجی اندھیرا، یہ سارے مناظر آنکھوں اور روح کو تراوٹ بخشتے ہیں۔ جسم کو تروتازہ کرنے کے لئے زمین پر پائوں دھرتے وقت اس طرح قدم قدم جما کر چلیںجیسے آپ دھرتی کو بوسہ دے رہے ہوں۔ اس طرح جسم اور اعضا کا زمین سے رشتہ جڑ جائے گا۔
اپنی حسیں بیدار رکھیں :’’قوت سامعہ‘‘ (کان سے سننا) ، ’’قوت لامسہ‘‘ (ہاتھ سے چھونا) ، ’’قوت ذائقہ‘‘ (زبان سے چکھنا)، ’’قوت شامہ‘‘ (ناک سے سونگھنا) اور ’’قوت باصرہ‘‘ (آنکھ سے دیکھنا) ہمارے پانچ ظاہری حواس ہیں، جن کا تعلق ظاہری علم سے ہے جبکہ علم لدنی کا تعلق حواس باطنہ (پوشیدہ) سے ہے، جسے امام غزالی نے پانچ باطنی حواس ’’قوت حسیہ‘‘، ’’قوت خیالیہ‘‘، ’’قوت عقلیہ‘‘، ’’قوت فکریہ‘‘ اور ’’قوت قدسیہ‘‘ سے تعبیر کیا ہے۔ اپنی ظاہری و باطنی حسیات کے ساتھ چھٹی حس کو بھی بیدار کریں۔
معمولات میں تبدیلی لائیں :انسان اور حیوان میں بنیادی فرق یہ ہے کہ انسان ذہن وشعور کے ساتھ معمولات کو تبدیل کرنے اور خوب سے خوب تر کی جستجو میں لگا رہتا ہے جبکہ جانوروں کی زندگی ایک ہی جبلت اور خود کار نظام کے ماتحت ہوتی ہے۔ انسان کیلئے یکسانیت اکتاہٹ بن جاتی ہے، اس لیے روز کچھ نیا کریں۔
اپنوں کے ساتھ وقت گزاریں :انسان پیدائش وموت تک دوسروں کا محتاج اور قرض دار ہوتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ دوستوں اور شتہ داروں سے تعلق کو اپنی اخلاقی ذمہ داری وفرض سمجھیں اور کبھی خود غرضی کا مظاہرہ نہ کریں، اس کے علاوہ تعلقات عامہ کو استوار کرنے کی سعی کریں۔
ہم معاشرے میں رہتے ہیں تو ہمیں معاشرتی اقدار اور اخلاقیات کا مظاہرہ کرتے ہوئے کچھ وقت والدین، دوستوں اور رشتہ داروں کے لئے نکالنا چاہئے۔