لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہاکا راہل گاندھی کو چیلنج، خفیہ رائے شماری کرائو ۔75فیصد سے زیادہ لوگ نہیں کہیں گے کہ کام ہوا ہے، تو استعفیٰ دوں گا

 عظمیٰ نیوز سروس

 

سرینگر//کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی پر ان کے ‘بادشاہ’ تبصرہ پر تنقید کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جمعرات کو کہا کہ اگر 75 فیصد سے زیادہ لوگ یہ نہیں کہتے ہیں کہ گزشتہ پانچ سالوں میں عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کام کیا گیا ہے تو وہ استعفیٰ دے دیں گے۔ آج تک کی ‘پنچایت’ میں خطاب کرتے ہوئے، سنہا نے کہا کہ 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد عوامی جذبات کا اندازہ لگانے کے لیے ایک خفیہ رائے شماری کرائی جا سکتی ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر نے کہا’’انہیں(راہل گاندھی)کو عوام کی رائے لینا چاہئے، وہ زیادہ باخبر ہوں گے، خفیہ رائے شماری کروائیں، اگر 75 فیصد سے زیادہ عوام یہ نہیں کہتے ہیں کہ پچھلے پانچ سالوں میں ان کی فلاح و بہبود کے لیے کام کیا گیا ہے، تو میں استعفیٰ دے دوں گا، “۔

 

اپنے حالیہ دورہ کشمیر کے دوران راہول گاندھی نے لیفٹیننٹ گورنر کے کام کاج کا ماضی کے بادشاہوں سے موازنہ کیا۔ گاندھی نے بانہال میں ایک انتخابی ریلی میں کہا تھا، یہاں جموں و کشمیر میں ایک بادشاہ بیٹھا ہے جس کا نام ایل جی ہے جو آپ کی دولت لے رہا ہے اور ٹھیکیداروں کو لاکر باہر سے لوگوں کو دے رہا ہے۔سنہا نے تاہم کہا کہ جموں و کشمیر میں جو بھی پارٹی اگلی حکومت بنائے گی اسے ان کی مکمل حمایت حاصل ہوگی۔ انہوں نے کہا”مرکز کے زیر انتظام علاقے میں، لیفٹیننٹ گورنر کے پاس ایسے اختیارات ہیں، جو بھی حکومت آئے گی، اسے میری مکمل حمایت حاصل رہے گی‘‘۔منوج سنہا نے یہ بھی کہا کہ 18ستمبر سے تین مرحلوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات مکمل طور پر آزادانہ اور منصفانہ ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ رات گیارہ بجے بھی لوگ کھانے کے لیے باہر جا رہے ہیں، مہم بھی آدھی رات تک جاری ہے۔حالیہ لوک سبھا انتخابات میں ریکارڈ ووٹر ٹرن آئوٹ پر، سنہا نے کہا کہ یہ لوگوں کی وجہ سے ہے جو پاکستان کی سازش کو سمجھتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ ان کا مستقبل ہندوستان کے ساتھ ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق جموں و کشمیر میں 58.46 فیصد ووٹ ڈالے گئے، جو گزشتہ 35 سالوں میں لوک سبھا انتخابات میں سب سے زیادہ ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر نے کہا، جموں و کشمیر کے لوگوں، خاص طور پر وادی کے لوگوں نے ہندوستان کی جمہوریت پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔سنہا، جو 2020 سے جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر ہیں، نے کہا کہ کانگریس اور اپوزیشن کو جان لینا چاہیے کہ آرٹیکل 370 اب آئین کا حصہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے مرکز کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔