جل جیون مشن و حکومتی دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے،لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا
محمد بشارت
کوٹرنکہ //راجوری کی تحصیل خواص کے گاؤں کھوڑبنی کے عوام پینے کے صاف پانی کی شدید قلت سے دوچار ہیں۔ خاص طور پر وارڈ نمبر 5، گائی باس میں حالات بدترین ہیں، جہاں پانی کی ایک بوند کے لئے لوگ رات بھر انتظار کرنے پر مجبور ہیں۔ یہ وہی گاء باس ہے جو چار پنچایتوں کا مرکز ہونے کے باوجود بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔کھوڑبنی کے لوگوں کا کہنا ہے کہ پانی کی فراہمی کا نظام مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے۔ تصویر میں ایک نوجوان کو اپنی باری کے انتظار میں آگ جلاتے دیکھا جا سکتا ہے، جبکہ دوسرا شخص چشمے سے پانی بھر رہا ہے۔ یہاں نہ صرف انسان بلکہ جانور بھی پانی کی قلت کا شکار ہیں۔گائی باس وہ مقام ہے جہاں ہر سیاسی جماعت کے لیڈران انتخابات کے دوران ووٹ مانگنے آتے ہیں، مگر الیکشن کے بعد عوام کو فراموش کر دیا جاتا ہے۔ سابقہ حکومتوں نے کھوڑبنی میں لفٹ اسکیم کے لئے کروڑوں روپے خرچ کئے، مگر یہ خرچ صرف مبینہ طورپر ٹھیکیداروں اور محکمہ کے افسران تک محدود رہا۔ 15 سال سے جاری لفٹ اسکیم کی رفتار کچھوے کی چال جیسی ہے۔مقامی لوگوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ جل جیون مشن کے تحت بھی لاکھوں روپے خرچ کئے گئے، مگر یہ خرچ صرف کاغذی کارروائیوں میں دکھایا گیا۔انہوں نے کہاکہ کھوڑبنی میں تعینات محکمہ پی ایچ ای کے سپروائزر نے کبھی علاقے میں جا کر عوام کے مسائل سننے کی زحمت نہیں کی۔ اعلیٰ افسران بھی دور دراز علاقوں میں جانے سے گریز کرتے ہیں۔دوسری جانب ایک سینئر انجینئر نے تسلیم کیا کہ کھوڑبنی کے لئے کوئی فنڈ دستیاب نہیں، اور یہ گاؤں کاغذی کارروائی میں مکمل قرار دیا جا چکا ہے۔کھوڑبنی کے عوام نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ان کے مسائل حل نہ ہوئے تو وہ احتجاج کا راستہ اپنائیں گے۔