میونسپلٹی کے ملازمین گندگی کو دریا کے کنارے پھینکنے پر مجبور ،سیول سوسائٹی نے برہمی کا اظہار کیا
سمت بھارگو
راجوری //راجوری میں گورنمنٹ میڈیکل کالج (جی ایم سی) سے منسلک ہسپتال سے نکلنے والے بائیو ویسٹ کی غیر محفوظ نکاسی اور کھلے عام پھینکے کی وجہ سے عام زندگی کو شدید خطرہ لائق ہو گیا ہے ۔ہسپتال میں سے روزانہ کی بنیادوں پر نکلنے والے بائیو ویسٹ کو ٹھکانے لگانے کیلئے جموں کی ایک فرم نے ٹھیکا لیا ہوا ہے لیکن گزشتہ کئی عرصہ سے مذکورہ فرم کی جانب سے اس جانب کوئی دھیان ہی نہیں دیاجارہا ہے اور نہ ہی عام سطح پر اس فرم کو کوئی پتہ ہے ۔جمع ہونے والی گندگی کو میونسپلٹی کے ملازمین مجبور ہو کر مقامی دریا کے کنارے پھینک رہے ہیں جس سے جہاں مویشیوں و دیگر جانوروں کو نقصان پہنچ رہا ہے وہائیں آبی زندگی بھی متاثر ہورہی ہے ۔راجوری کی سیول سوسائٹی کے اراکین نے میڈیکل کالج راجوری میں جمع ہو کر اس معاملے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے ۔مشتاق بٹ کی قیادت میں سیول سوسائٹی کے ارکان نے بتایا کہ ہسپتال میں روزانہ کی بنیاد پر جمع ہونے والا بائیو ویسٹ جسے محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگانا ضروری ہے، اس کو جمع کرنے کے لئے جموں کی ایک فرم کو ٹھیکا دیا گیا ہے، لیکن لاکھوں روپے وصول کرنے کے باوجود، مذکورہ فرم اس بائیو ویسٹ کو جمع کر کے لے جانے کی اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہی۔سیول سوسائٹی کے مطابق، بائیو ویسٹ جیسے طبی فضلے میں خطرناک مواد، جیسے کہ خون آلود بینڈیجز، سرنجیں، طبی آلات، ادویات اور دیگر زہریلے کیمیکلز شامل ہوتے ہیں۔ یہ فضلہ اگر کھلے عام پھینکا جائے تو انسانوں، جانوروں اور ماحولیاتی زندگی کے لئے انتہائی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ طبی فضلہ کے ساتھ ساتھ، ہسپتالوں سے نکلنے والا کیمیائی مواد دریا کے کنارے یا کسی کھلے علاقے میں پھینکنے سے آبی اور زمینی حیاتیات پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ان فضلات میں موجود بیکٹیریا، وائرس اور دیگر مضر صحت عوامل ماحول کو آلودہ کرنے کے ساتھ ساتھ بیماریوں کے پھیلاؤ کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔سیول سوسائٹی کے رہنما مشتاق بٹ نے بتایا کہ یہ مسئلہ ایک عرصے سے چلا آ رہا ہے اور اسے حل کرنے کیلئے کوئی مناسب اقدامات نہیں کئے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ’’ہسپتال سے نکلنے والے بائیو ویسٹ کی ذمہ داری میونسپلٹی ملازمین پر ڈال دی گئی ہے، جو اُسے دریا کے کنارے پھینک رہے ہیں۔ اس عمل سے نہ صرف آبی زندگی متاثر ہو رہی ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ علاقے میں قدرتی ماحول کا توازن بھی بْری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ماحولیاتی ماہرین نے بھی اس مسئلے پر تشویش ظاہر کی ہے۔ ان کے مطابق، راجوری جیسے علاقوں میں قدرتی ماحول کا توازن پہلے ہی نازک ہے، اور بائیو ویسٹ کے غیر محفوظ نکاسی سے یہ مزید خراب ہو سکتا ہے۔ دریا کے کنارے بائیو ویسٹ پھینکنے سے مچھلیوں اور دیگر آبی حیاتیات کی بقا کو خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، بائیو ویسٹ میں موجود کیمیائی اجزاء اور زہریلے مادے زمین کے اندر جذب ہو کر زیر زمین پانی کو آلودہ کر سکتے ہیں، جس سے انسانوں اور جانوروں کو شدید بیماریاں لاحق ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔سیول سوسائٹی کے مطابق، گورنمنٹ میڈیکل کالج اور اس سے ملحقہ ہسپتالوں کو صاف اور صحت مند ماحول فراہم کرنے کے حوالے سے حکومتی اقدامات میں کمی پائی جاتی ہے۔ حالانکہ بائیو ویسٹ کو ٹھکانے لگانے کے لئے جموں کی ایک فرم کو ٹھیکا دیا گیا ہے، لیکن اس فرم کی غفلت اور لاپرواہی کے باعث یہ فضلہ کھلے عام پھینکا جا رہا ہے۔ اس فرم کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہ کئے جانے سے اس کی غیر ذمہ داری مزید بڑھتی جا رہی ہے۔سیول سوسائٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اس معاملے کا نوٹس لے اور بائیو ویسٹ کو محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگانے کے اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے اس مسئلے کو جلد حل نہ کیا تو نہ صرف یہ مسئلہ مزید سنگین ہو جائے گا بلکہ علاقے کے باسیوں کی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔اس سلسلہ میں گور نمنٹ میڈیکل کالج راجوری کے سپرناٹینڈنٹ ڈاکٹر شمیم نے بتایا کہ وہ حال ہی میں مذکورہ عہدے پر فائز ہوئے ہیں تاہم اس معاملے کو سنجیدگی کیسا تھ لیا جائے گا ۔