عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی،// دارالحکومت دہلی میں لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے قریب پیر کی شام ہوئے بم دھماکے کے بعد آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس اے) نے لال قلعہ کو آئندہ تین دن تک عوام کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا ہے اس دھماکے میں 10 افراد ہلاک اور 24 زخمی ہوئے ہیں اس واقعے کو دہلی پولیس نے اپنی ایف آئی آر میں باقاعدہ طور پر’’بم دھماکہ‘‘ کے طور پر درج کیا ہے۔اس دھماکے سے نزدیکی پولیس چوکی کی دیوار کو نقصان پہنچا ہے۔واقعے کے بعد پوری دہلی میں سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ احتیاطی اقدام کے تحت کناٹ پلیس کے ہنومان مندر پر ریپڈ ایکشن فورس (آر اے ایف) کی ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں۔سرکاری ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ لال قلعہ کے قریب ہوا دھماکہ ایک دہشت گردانہ حملہ تھا۔دہلی دھماکے اور حالیہ فریدآباد میں پکڑے گئے دہشت گرد نیٹ ورک کے درمیان تعلق سامنے آنے کے بعد تحقیقات میں تیزی آئی ہے۔صورتحال کی سنگینی اور دہشت گردی کے ممکنہ روابط کو دیکھتے ہوئے، یہ معاملہ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این ا?ئی اے) کو باقاعدہ طور پر سونپے جانے کا امکان ہے۔نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) اور فارنزک ماہرین کی ٹیموں نے منگل کو دہلی کے لال قلعہ کے قریب کار دھماکے کی جگہ پر تفصیلی تفتیش کی۔ اس دھماکے میں 9افراد ہلاک ہوئے جبکہ متعدد زخمی بھی ہوئے۔ دہلی پولیس نے منگل کو ہنڈائی آئی 20 کار کے 11 گھنٹے طویل سفر کے نقشے کا سراغ لگایا، جس میں پیر کی شام لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے قریب دھماکہ ہوا تھا۔تحقیقات میں پتہ چلا کہ یہ کار فریدآباد سے لال قلعہ کے لیے 11 گھنٹے قبل نکلی تھی اور اس دوران کئی مقامات سے گزری تھی۔ تازہ ترین پیش رفت میں، دہلی پولیس کی ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ لال قلعہ کے قریب ہونے والا یہ طاقتور دھماکہ ممکنہ طور پر ایک فدائین حملہ تھا۔ ذرائع کے مطابق، ابتدائی شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملزم دھماکہ کرنے کے ارادے سے نکلا تھا، لیکن جب اسے معلوم ہوا کہ فریدآباد کا ایک د نیٹ ورک پکڑا گیا ہے، تو اس نے زیادہ جانی نقصان پہنچانے اور پولیس کی گرفت سے بچنے کے لیے فدائین طرز کا حملہ کرنے کا منصوبہ بنا لیا۔تحقیقات اس بات کا بھی جائزہ لے رہی ہیں کہ کیا حملے کا اصل ہدف کوئی دوسرا مقام تھا، کیونکہ کار دھماکے سے قبل آہستہ رفتار سے چل رہی تھی۔ تمام ممکنہ زاویوں سے تحقیقات جاری ہیں۔ ادھر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے منگل کی شام یہاں لال قلعہ کے قریب دھماکہ کے بعد اپنی رہائش گاہ پر ایک اعلیٰ سطح کی سکیورٹی جائزہ میٹنگ کی صدارت کی۔اس میٹنگ میں مرکزی داخلہ سکریٹری گووند موہن، انٹیلی جنس بیورو کے ڈائرکٹر، نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل اور دہلی پولیس کمشنر موجود تھے۔ جموں و کشمیر کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس بھی میٹنگ میں ورچول طریقے سے شامل ہوئے۔ یہ میٹنگ 10 نومبر کو دہلی میں ہونے والے خوفناک بم دھماکے کے تناظر میں ہوئی۔
تمام اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ دھماکے کی نوعیت اور وجہ کی جامع تحقیقات کریں اور جلد از جلد تفصیلی رپورٹ پیش کریں۔منگل کی صبح، فارنسک سائنس لیبارٹری (FSL) کی ایک ٹیم نے اضافی شواہد اکٹھے کرنے کے لیے جائے وقوعہ کا دوبارہ جائزہ لیا، کیونکہ این آئی اے اور این ایس جی استعمال شدہ دھماکہ خیز مواد کی قسم کا تعین کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
صدر مرمو کی وزیر داخلہ سے بات
یو این آئی
نئی دہلی//صدر جمہوریہ دروپدی مرمو جو اس وقت انگولا کے دورے پر ہیں، نے منگل کے روز مرکزی وزیرِ داخلہ امت شاہ سے فون پر بات چیت کی تاکہ لال قلعے کے قریب ہونے والے دھماکے کے بارے میں معلومات حاصل کر سکیں جو گزشتہ شام پیش آیا تھا۔صدرِ جمہوریہ اس وقت 8 سے 13 نومبر تک انگولا اور بوٹسوانا کے سرکاری دورے پر ہیں۔ دوسری جانب، پیر کے روز لال قلعہ کے قریب ہوئے دھماکے میں آٹھ افراد کی موت اور متعدد زخمی ہونے کے بعد، وزارتِ داخلہ (ایم ایچ اے) نے منگل کو اس واقعے کی تحقیقات نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کو سونپ دی ہے۔
کیونکہ اسے دہشت گردی کے ممکنہ عمل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب دھماکے کی نوعیت اور اس کے ممکنہ روابط پر تشویش ظاہر کی جا رہی تھی۔ دھماکہ پیر کی شام تقریباً 7 بجے لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے قریب ہوا تھا۔این آئی اے اب دہلی پولیس سے باضابطہ طور پر تفتیش کا ذمہ سنبھالے گی اور دھماکے میں استعمال ہونے والے مواد، اس کے ذرائع اور ممکنہ دہشت گرد روابط کی جانچ کرے گی۔