سرینگر//دلی کی ایک عدالت نے سال2000کے لال قلعہ حملے کے الزام میںایک ماہ قبل دلی ائر پورٹ سے گرفتار کئے گئے پائین شہر کے جواں سال تاجر بلال احمد کاوا کی ضمانت پر رہائی کے احکامات صادر کئے ہیں۔ شہرخاص کے عالی کدل علاقے سے تعلق رکھنے والے بلال احمد کاوا کو 11جنوری کے روز نئی دلی کے اندرا گاندھی انٹر نیشنل ائر پورٹ سے حراست میں لیا گیا۔اس کی گرفتاری دلی پولیس اور گجرات کے دہشت گردی مخالف اسکارڈ نے مشترکہ طور عمل میں لائی اور اس پر 22دسمبر2000کو دلی کے لال قلعہ پر ہوئے حملے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ 37 سالہ بلال احمد کے رشتہ داروں نے اس پر لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ دلی میںکاروبار کرتا ہے ، اس کی دلی میں عارضی رہائش گاہ بھی ہے اور جس دن اسے گرفتار کیا گیا، وہ اپنے علاج و معالجہ کے سلسلے میں دلی گیا تھا۔انہوں نے اس گرفتاری کے خلاف سرینگر میں احتجاج بھی کیا۔قابل ذکر ہے کہ جموں کشمیر پولیس نے پہلے ہی اس بات کی وضاحت کی ہے کہ بلال کے خلاف ماضی میں کسی بھی قسم کی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہونے کے بارے میں کوئی کیس درج نہیں ہے۔چنانچہ ریاستی پولیس نے اس معاملے کو لیکر دلی پولیس کے ساتھ بات بھی کی۔ بلال احمد نے اپنے وکیل کے ذریعے دلی کی ہی ایک عدالت میں ضمانت کی درخواست دائر کی تھی جس کی سماعت بدھ کو ہوئی۔اس موقعے پر ایڈیشنل سیشنز جج سدھارتھ شرما نے دونوں طرف کے وکلاء کے دلائیل سننے کے بعد بلال کے حق میں فیصلہ سنا یا اور اس کی ضمانت پر رہائی کے احکامات صادر کئے۔بلال کی ضمانت50000روپے کے ذاتی مچلکہ کے عوض منظور کی گئی جو اسے عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت دی گئی۔