جموں//کٹھوعہ معاملہ کے تناظر میں حال ہی میں مستعفی ہونے والے وزیر چودھری لال سنگھ اور سابق وزیر سکھ نندن چودھری وزراء کی رسم حلف برداری میں شریک نہیں ہوئے۔ دونوں لیڈران بی جے پی ہائی کمان کی طرف سے انہیں نظر انداز کئے جانے پر خفا ہیں۔ چودھری لال سنگھ، جو ضلع کٹھوعہ کے بسوہلی حلقہ سے ممبر اسمبلی ہیں کو کٹھوعہ معاملہ کے ملزمان کے حق میں ہونے والی ہندو ایکتا منچ کی ریلی میں شریک ہونے کے بعد بین الاقوامی میڈیا میں ہدف ملامت بننے کے بعد مجبوراً استعفیٰ دینا پڑا تھا، نے راج بھون میں رسم حلف برداری میں شامل ہونے کے بجائے اپنے آبائی قصبہ کٹھوعہ میں عوامی ریلی منعقد کرنے کو ترجیح دی تو حلقہ انتخاب مڑھ جموں کے ممبر اسمبلی سکھنندن چودھری اپنے گائوں میں گندم کی کٹائی میں مصروف رہے ۔ جب چودھری لال سنگھ سے رسم حلف برداری سے غیر حاضر رہنے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ’وہ(بی جے پی) والے جو کچھ کرتے ہیں انہیں کرنے دیںمیں اس کی پرواہ نہیں کرتا، اس وقت میں جموں کے لوگوں کیلئے لڑ رہا ہوں اور میری اولین ترجیح کٹھوعہ آبرو ریزی وقتل معاملہ کی سی بی آئی انکوائری کروانا ہے تا کہ متاثرہ بچی کو انصاف مل سکے‘۔ سکھ نندن چودھری حلقہ انتخاب مڑھ سے دو بار ایم ایل اے چنے جانے کے علاوہ 2014میں مفتی محمد سعید کابینہ میں وزیر رہ چکے ہیں ، نے تقریب میں شامل نہ ہونے کی کوئی ٹھوس وجہ بیان کرنے کے بجائے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ’یہ فصل کی کٹائی کا موسم ہے ، میں اپنے گائوں میں کھیتی باڑی میں مصروف ہوں ‘۔