سرینگر//بشری حقوق کے ریاستی کمیشن نے پلوامہ کے لاسی پورہ علاقے میں72برسوں سے آباد شہریوں کو جائیداد سے بے دخل کرنے پر ریاستی چیف سیکریٹری اور ڈویژنل کمشنر کشمیر کے علاوہ محکمہ مال اور ضلع انتظامیہ کو4ہفتوں کے اندر مکمل تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔1947میں اکتوبر اور نومبرکے وسط میں ہند پاک کے درمیان جنگ کے بعد مظفر آباد کے گھڑی ڈوپٹہ علاقے سے نقل مکانی کرنے والے21کنبے پلوامہ کے لاسی پورہ علاقے میںسیڈکو اراضی کے نزدیک آباد ہوئے،تاہم گزشتہ دنوں ضلع انتظامیہ نے انہیں نوٹسیں اجرا کر کے یہ زمین خالی کرنے کی ہدایت دی۔اس دوران انسانی حقوق کے کارکن محمد احسن اونتو نے لاسی پورہ پلوامہ کے باشندوں کوسرکاری زمین سے بے دخل کئے جانے کی انتظامی کوشش کامعاملہ ایک عرضی کے ذریعے ایس ایچ آرسی کی نوٹس میں لایا۔کمیشن نے محمداحسن اونتوکی دائرکردہ عرضی کوبغرض سماعت منظورکیا۔ کمیشن نے چیف سیکرٹری ،کمشنرسیکرٹری محکمہ مال ،صوبائی کمشنرکشمیر،ڈی جی پی اورڈپٹی کمشنرپلوامہ کو علیحدہ علیحدہ نوٹسیں روانہ کرتے ہوئے اعلیٰ حکام سے اس حساس معاملے کے بارے میں تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کیلئے کہا ۔ اس سے قبل انٹرنیشنل فورم فار جسٹس نے کمیشن میں عرضی دائر کرتے ہوئے کہاکہ لاسی پورہ میں گزشتہ7دہائیوں سے رہ رہے سرحدپارکے کنبوں کودی گئی ہدایت غیرقانونی اورغیرانسانی بھی ہے کیونکہ ان سبھی مہاجرین کوسابق حکمران شیخ محمدعبداللہ مرحوم کی ہدایت پریہاں زمین الاٹ کی گئی ہے ۔محمداحسن اونتونے انتظامیہ کی ہدایت کوظالمانہ حکمنامہ سے تعبیرکرتے ہوئے کہاکہ حکام نے پاکستانی زیرانتظام کشمیرسے تعلق رکھنے والے ان مہاجرین کے حوالے سے غیرانسانی رویہ اپنایاہے کیونکہ یہ لوگ سرکاری اراضی پرقابض نہیں بلکہ ان کے حق میں یہ زمین حکومت کی ہدایت پر الاٹ کی گئی ہیں۔ اونتونے اپنی دائرعرضی میں ریاستی حقوق انسانی کمیشن سے اس انسانی معاملے میں مداخلت کی استدعاکرتے ہوئے اس بات پربھی حیرانگی ظاہرکی کہ متبادل زمین فراہم یاالاٹ کئے بغیرہی تقسیم ریاست سے متاثرہ ان مہاجرین کوزمین ومکان خالی کرنے کوکہاگیاہے جوکہ سراسرغیرانسانی اورغیرقانونی طریقہ ہے ۔ معاملے کی اگلی سماعت کیلئے ایس ایچ آرسی نے 19اپریل2018کی تاریخ مقررکی۔