سرینگر//کشمیر یونیورسٹی اور کشمیر سنٹر فار سوشل ڈیولپمنٹ اسٹیڈیز(کے سی ایس ڈی ایس) نے مشترکہ طورمعروف قلمکار ،ناول نگاراور مصنفہ ڈاکٹر نتاشا کول کے ساتھ ”لائف رائٹنگ“ کے عنوان سے ایک بحث و مباحثے کا انعقاد کیا جس میں یونیورسٹی کے پروفیسروں ،سکالروں اور طالب علموںسمیت سیول سوسائٹی سے وابستہ کئی افرادنے شرکت کی ۔مصنفہ کو متعارف کراتے ہوئے پروفیسر حمیدہ نعیم نے کہا ” نتاشا کول ہماری اپنی بہن اور اس مٹی کی بیٹی ہے“ ۔بحث کے عنوان لائف رائٹنگ کے بارے میں انہوں نے کہا ” یہ ہماری زندگی کی یادوں اور تجربوں کی یادگار ہوتی ہے جوصرف ادبی اور تاریخی دور تک ہی محدود نہیں ہوتی ہے بلکہ اس کا تعلق زندگی کے کئی شعبوں سے ہوتا ہے“ ۔اس موقع پر ڈاکٹر نتاشا نے اپنے خطاب میں کہا کہ لائف رائٹنگ اپنے اور دوسرے لوگوں کی یادگار ہوتی ہے جو آٹوبیوگرافی ،یادگاری تحریر،ڈائریز،خطوط اورذاتی مضامین جبکہ موجودہ دورمیں بلاگ اور ای میل نے اس کی صورت اختیار کرلی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر جہاں حقیقت کے بارے میں سرکاری موقف زمینی حقائق سے بالکل مختلف ہے ،میں یادگاری اور چھوٹی کہانیوں کی تحریریں بڑی اہمیت کی حامل ہیں جو محققین کو سچائی کی تہ تک پہنچا سکتی ہیں ۔ اس موقع پر تیج ناتھ دھر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے تشخص کو برقرار رکھنے کے لئے لکھنا بہت اہمیت رکھتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ زندہ رہنے کے لئے کہانیاں لکھنا ضروری ہے ۔تقریب کے اختتام پر وادی کے معروف شاعر اور سیول سوسائٹی ممبر ظریف احمد ظریف نے مضاحیہ نظم پڑ کر شرکا ءکو محظوظ کیا ۔