سید مصطفیٰ احمد
کتاب کی افادیت میں کوئی دورائے نہیں ہے۔ یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ کتاب نے ہر دور میں انسان کی حقیقی نشوونما میں نمایاں رول ادا کیا ہے۔ لائبریری کے رول پر جو میں مضمون تحریر کرنے جارہا ہوں،کے پیچھے کا محرک NCERT کی طرف سے بارویں جماعت کی انگریزی کتاب میں دنیا کے مشہور academician اور ناول نگار Umberto Eco کا ایک انٹرویو ہے۔ یہ انٹرویو پڑھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ ذہانت کے اونچے پائیدان پر براجمان Umberto صاحب کا کیا کہنا! ان کے مطالعے کے سامنے بڑی بڑی ہستیاں ہیچ دکھائی پڑتی ہیں۔ جو بات مجھے ان کے بارے میں سب سے زیادہ اچھی لگتی، وہ ان کی لائبریری کی وسعت ہے۔ ان کی لائبریری تقریباً پچاس ہزار سے زیادہ کتب پر مشتمل ہیں۔ مجھے اصل تعداد کی جانکاری نہیں ہے لیکن ان کے وسعت مطالعہ نے میرا دھیان لائبریریوں کی ضرورت کی طرف ضرور مبذول کروایا ہے۔ تاریخ کی کچھ کتب کا مطالعہ کرنے کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ کتابوں نے ہمیشہ تہذیب، وسعت نظری کو فروغ اور جہالت کو دور کرنے میں بڑا رول ادا کیاہے۔ ان ہی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے یہ مضمون لکھنے کا ارادہ کیا ہے۔ ذیل میں لائبریری کے مختصر فوائد پر روشنی ڈالی جارہی ہے۔
پہلا فائدہ ہے وسعت ذہن اور نظری۔ کنویں کا مینڈک سمندر کا مینڈک تب ہی بن سکتا ہے جب وہ مینڈک مختلف اقسام کی کتب کا مطالعہ کرتا ہے۔ دنیا کے مختلف اذہان کا مطالعہ کرنے کے نتیجہ اس شکل میں نکل کر آتا ہے کہ ایک انسان اپنے ذہن کے بند دریچوں کو کھول کی کھلے آکاش میں سانس لیتا ہے۔ باغ میں جاکر مختلف انواع و اقسام کے پھولوں سے اپنے من کو بہلاتاہے اور امید لگائے بیٹھتا ہے کہ کیسے اور بھی مختلف باغوں کی سیر کرکے روح کو معطر کیا جاسکے۔ دوسرا فائدہ ہے قلبی سکون۔ مولانا روم جیسی شخصیت کی کتابوں کی صحبت میں بیٹھ کر قلبی سکون میسر ہوتا ہے۔ الفاظ کے انتخاب کے علاوہ ان کی گہرائی دل میں اترتی جاتی ہیں اور زندگی کے خاردار راستوں پر جینے کی وجہ بنتے ہیں۔ جیسے John Keats اپنی نظم A Thing of Beauty میں لکھتے ہیں کہ قدرت کی انمٹ خوبصورتی اس ناپائیدار زندگی میں چار چاند لگاتی ہے اور جینے کا شوق پیدا کرتی ہے۔ اسی طرح دنیا کے اور بھی مشہور مصنفین کے مطالعہ کرنے کے بعد ایک ملائم سی لہر دل کی دنیا میں دوڑنے لگتی ہے جس سے سارا ماحول خوشبو سے بھرجاتا ہے۔ تیسرا فائدہ ہے وقت کا صحیح استعمال۔ہمارا بیشتر وقت فضول کاموں میں ضائع ہوجاتا ہے۔ اگر ہم اپنے قیمتی ساعتوں کا استعمال لائبریری کے حسین ماحول میں کرے،تو آنے والا مستقبل روشنیوں سے جگمگانے لگے گا۔ گلی کوچوں اور سڑک کے کناروں پر بیٹھنے سے بہتر ہے کہ ایک انسان کم از کم دس پندرہ کتابوں کا مطالعہ ہر سال کرے ،جس سے پورے سماج پر مثبت اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ چوتھا فائدہ ہے ملک کی کلہم ترقی کا خواب لائبریری میں ہی شرمندۂ تعبیر ہوسکتا ہے۔ چین کے تعلق سے مجھے ایک بات اچھی لگتی ہے۔ ان کے مطابق ایک ملک کی حقیقی ترقی میں تعلیم کا کردار اہم ہے۔ تعلیم کے لئے لائبریریوں کا قیام انتہائی ضروری ہے۔ جو قوم اپنا قیمتی وقت اوراق الٹنے کے ساتھ ساتھ ان کو سمجھنے میں صرف کرتی ہے، اس قوم کی ترقی میں کبھی گرہن نہیں لگ سکتا ہے۔ چین کی ڈیجیٹل لائبریریاں بھی قابل ستائش ہیں۔ ان میں مختلف اقسام کی کتابیں پائی جاتی ہیں جو زندگی گزارنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔ بہترین زندگی گزارنے کے اعلیٰ اصول ان کے یہاں پائے جاتے ہیں۔نتیجہ ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں۔ کیسے چین کے ابھرتے طلباء پوری دنیا میں اپنی چھاپ چھوڑتے جارہے ہیں۔ پانچواں اور آخری فائدہ ہے اللہ کا قرب۔ کاغذات پر لکھے گئے الفاظ ایک انسان کی روحانیت کو اس قدر جلا بخش سکتے ہیں کہ خداوند کریم کے نزدیک پہنچنا آسان سے آسان تر ہوجاتا ہے۔ قلم کی سیاہی سے لکھے گئے الفاظ جہالت کے گھٹا ٹوپ اندھیروں کو مٹا سکتے ہیں۔ Egoism کے مرض سے چھٹکارا دلا سکتے ہیں۔ نگاہوں کا علاج بھی اعلیٰ کتب میں پنہاں ہیں۔ نظر کا بھی علاج شاندار کتابوں میں چھپا ہے۔ دل کی بینائی میں نکھار آنا کتابوں کی صحبت کا خاص کمال ہے۔
مندرجہ بالا حقائق کو سامنے رکھ کر یہ بات صاف ہوجاتی ہے کہ لائبریری کی افادیت سے کسی کو بھی انکار نہیں ہے۔ دنیا کے اس حسین سفر میں کتابوں کا ساتھ خوبصورت ترین ساتھ ہے۔ کتابوں کی مہک دل کی دنیا کی گند میں خوشبو بکھیرتی ہے جس کا ذکر پہلے ہی کیا گیا ہے۔ ہم سب کو چاہئے کہ اعلیٰ اذہان کا مطالعہ کرنے کی عادتیں اپنے اندر پیدا کرنے کی بھرپور کوششیں کریں۔ اس سمت میں سب کو ہاتھ میں ہاتھ میں ڈال کر چلنا چاہیے۔ مانا کہ یہ سفر بہت کٹھن ہے لیکن کوشش کرنے میں کیا حرج ہے۔ تو آئیے عہد کریںکہ ہم انفرادی سطح پر کتابوں کا مطالعہ کرنا شروع کریں۔ اب بھی وقت ہے کہ ہم ہوش کے ناخن لے کر اس سفر پر جلد سے جلد چلنا شروع کردے۔ امید ہے کہ ہم اس سفر کی منزل پر پہنچ کر ہی دم لیں گے۔
(رابطہ۔7006031540)
[email protected]