سرینگر//’’کوٹ بلوال جیل میں قیدیوں کے ساتھ ظلم وجبر کی خبروں کو از خود نوٹس لیتے ہوئے انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن نے ریاستی پولیس کے سربراہ،ڈائریکٹر جنرل جیل خانہ جات اور سپر انتنڈنٹ کوٹ بلوال جیل کو اس معاملے پر ایک ماہ کے اندر تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی،جبکہ جیل کے میڈیکل افسر کو بھی ہدایت جاری کی گئی ہے کہ وہ قیدیوں کو طبی امداد اور انکی جانچ کرنے کی رپورٹ پیش کریں۔ریاستی انسانی کمیشن حقوق کمیشن کے ممبر جنگ بہادر نے کوٹ بلوال جیل میں نظر بند ایک قیدی کی برہنہ تصویر اور اس کو تشدد کا نشانہ بنانے کی خبر کا از کود نوٹس لیا ہے۔مقامی اخبار میں’’کوٹ بلوال جیل کے ابو غریب قید خانے میں تبدیل ہونے‘‘ کی خبر کے ساتھ تصویر بھی شائع ہوئی تھی۔خبر میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے واقعات اب معمول بن چکے ہیں،جس سے قیدیوں میں خوف ہ ہراس پھیلایا جا رہا ہے،اور قیدیوں کو تشدد کا نشانہ بنا کر ان میں دہشت پھیلائی جا رہی ہے۔کمیشن کے ممبر جنگ بہادر نے از کود نوٹس لیتے ہوئے مشاہدہ کیا’’ سپریم کورٹ آف انڈیا اور ملک کے دیگر ہائی کورٹوں نے کئی اعلانات کئے ہیں کہ آئین ہند کے تحت جیل میں نظر بند قدیوں کو عام شہریوں کے برابر حقوق حاصل ہیں،جبکہ یہ ریاستی آئین کے تحت جموں کشمیر میں بھی اس کا دائرہ کار ہیں‘‘۔جنگ بہاد کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر یہ نظر آرہا ہے کہ،یہ انسانی حقوق کی بدترین مامالی ہے،اور اس کو آہنی ہاتھوں سے نپٹا جانا چاہے۔جنگ بہاد نے کہا’’قانونی اعلانات کے باوجود بدقسمتی سے انتظامیہ اس سلسلے میں لاعلمی کا اظہار کرتی ہے،جبکہ انہیں جیلوں میں نظر بند تمام قیدیوں کے وقار اور عزت کو تحفظ فرہم کرنا چاہے‘‘۔ انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن کے ممبر جنگ بہادر نے کہا کہ جیل کا کسی بھی وقت اچانک معائنہ کرنے اور اس کیس کی کاروائی میں پیش رفت کرنے سے قبل ریاستی پولیس کے سربراہ،دائریکٹر جنرل جیل خانہ جات اور کورٹ بلوال جیل کے سپرانٹنڈنٹ اس سلسلے میں مفصل رپورٹ پیش کریں۔جنگ بہاد نے مزید احکامات جاری کرتے ہوئے جیل کے میڈیکل آفسر کو بھی ہدایت دی کہ وہ30دنوں کے اندر یہ رپورٹ پیش کریں کہ کہ انہوں نے جیل میں نظر بند قیدیوں کی طبی جانچ کی ہے کہ نہیں۔