سرینگر//قیدیوں کوبیرون ریاست جیلوں میں منتقل کرنے خلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت کے پروگرام کے مطابق کل نماز جمعہ کے بعد جامع مسجد ،بڈشاہ چوک اور حیدر پورہ میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں ۔جس کے دوران سیاسی قیدیوں کو بلا مشروط رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ صدر اسپتال سرینگر سے لشکر جنگجو کے فرار ہونے کے بعد سینٹرل جیل سرینگر میں مقیدکشمیری نظر بندوں کو بیرون ریاست جیلوں میں منتقل کرنے کے خلاف جمعہ کو مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے بڈشاہ چوک اور حیدر پورہ اور جامع مسجد میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔لبریشن فرنٹ کے قائدین ، اراکین اور لوگوں کی بڑی تعدادنے بڈشاہ چوک کے نزدیک ایک پرامن احتجاجی ریلی نکالی اور دھرنا دیا۔ یہ احتجاج کشمیری اسیروں کی جموں منتقلی،ہندو فسطایئوں کی جانب سے ننھی آصفہ کی عصمت پر حملہ کرنے اور اسے قتل کردینے والے درندے کے حق میں نکالی جانے والی ریلیوں اور کولگام وغیرہ میں کشمیریوں کو فوجی کیمپوں پر بیگار لینے کے فوجی عمل کے خلاف کیا گیا۔ ریلی کی قیادت فرنٹ کے زونل صدر نور محمد کلوال کررہے تھے جبکہ اس میں نائب چیئرمین شوکت احمد بخشی، سراج الدین میر، شیخ عبدالرشید،بشیر کشمیری ،محمد صدیق شاہ، مشتاق احمد خان،غلام محمد ڈار، اشرف بن سلام، پروفیسر جاوید ،معراج الدین پرے اور دوسرے کئی لوگوں نے شرکت کی۔ احتجاج میں شامل لوگ مدینہ چوک پر جمع ہوئے اور ہاتھوں میں پلے کارڈ لئے بڈشاہ چوک کی طرف مارچ کرنے لگے۔ بڈشاہ چوک کے نزدیک یہ ریلی ایک احتجاجی دھرنے میں بدل گئی جس سے کئی فرنٹ لیڈران نے خطاب کیااور بڑھتے ہوئے ظلم و جبر اور فسطائیت کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ ادھرحریت (گ) کی طرف سے حیدرپورہ میں ایک احتجاجی مظاہرہ ہوا جس میں قائدین نے قیدیوں کے حوالے سے حکومت، انتظامیہ اور پولیس کی طرف سے جاری غیر اخلاقی، غیر انسانی اور غیر قانونی رویہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ احتجاج میںحکیم عبدالرشید،سید امتیاز حیدر، بلال احمد صدیقی، مولوی بشیر احمد عرفانی، سید امتیاز شاہ، خواجہ فردوس وانی، محمد یٰسین عطائی، ، عمر عادل ڈار، سید بشیر اندرابی، رمیز راجہ، سید محمد شفیع، مسعودہ جی، شوکت احمد خان، سجاد احمد لون، جان محمد نجار، عبدالاحد، ظہور احمدبیک،جاسف راجہ نے شرکت کی ۔اس موقع پر حکیم عبدالرشید نے خطاب کرتے ہوئے قیدیوں کے تئیں جاری رکھے گئے وحشیانہ طرز عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نہ تو ماضی میں ہم ان ہتھکنڈوں سے مرعوب ہوئے ہیں اور ناہی مستقبل میں۔ ادھر حریت(ع) سے وابستہ درجنوں کارکنوں نے مرکزی جامع مسجد سرینگر کے باہر نماز جمعہ کے بعد قیدیوں کی بلا وجہ جموں منتقلی کیخلاف پر امن احتجاجی مظاہرہ کیا اور حکمرانوں کی پالیسیوں کیخلاف صدائے احتجاج بلند کیا۔بیان میں کٹھوعہ میںکمسن بچی آصفہ کے ساتھ زیادتی اور بعد میں اسکو بہیمانہ طریقے سے قتل کئے جانے کے واقعہ پر ہندو ایکتا منچ نامی تنظیم اور حکمران بی جے پی کی سیاست کاری کو حد درجہ افسوسناک اور اصل واقعہ سے توجہ ہٹانے کی گھنائونی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ جس طرح مذکورہ منچ نے قاتل کے حق میں احتجاجی مظاہرے کئے اور جس طرح اب بی جے پی کے ارکان ان عناصر کی پیٹھ تھپتھپا رہے ہیں اس سے ان ہندو انتہا پسند عناصر کے عزائم کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔