عاقب اعجاز لون
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:’’رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا ہے جو لوگوں کیلئے ہدایت و رہنمائی ہے اور فیصلے کی روشن باتوں پر مشتمل ہے۔‘‘( سورہ البقرہ ، ١٨٥)۔ماہ رمضان اور قرآنِ مقدس کا آپس میں ایک خاص رشتہ ہے۔ جس طرح قرآن پاک زندگیاں بدل دیتا ہے، اُسی طرح ماہ رمضان زندگیوں میں بہار لاتا ہے،اس مہینے میں روح تازہ ہوجاتی ہے، ایمان کی حرارت بڑھ جاتی ہے۔ ربّ کریم نے اس ماہ ِمبارک میں دوخاص عبادات بندوں کےلئے رکھی ہے۔ پہلی عبادت دن کے روزے جس کا حکم باضابطہ قرآن کریم میں یوں ہوا ہے:’’اے ایمان والو! تم پر روزے رکھنا فرض کیا گیا ہے ، جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر روزے رکھنا فرض کیا گیا تھا تاکہ تم متقی بن جاؤ۔( سورہ البقرہ ، ١٨٣)۔دن میں کھانا پینا چھوڑنے کے ساتھ ساتھ اپنے آپ کو نفسانی خواہشات سے بچا کے رکھنا، جھوٹ ، دھوکہ بازی، حرام کمائی ، ناپ تول میں کمی کرنے سے پرہیز کرنا۔ روزہ رکھنے سے اللہ تعالیٰ کی رضا مقصود ہو اور اللہ تعالی کا خوف( یعنی تقوی) اختیار کرنا ہو۔دوسری عبادت جو ماہ رمضان میں بندوں کے لیے خاص ہے ،وہ رات کی نماز یعنی قیام اللیل ہے۔ دن میں جو بندے نفسانی خواہشات سے،بُری باتوں اور غلط کاموں سے خود کو بچا کر آئے ہیں، اب رات کو اللہ تعالیٰ کے دربار میں حاضر ہوکر نماز ادا کریں۔ اس سے روح کو تقویت ملتی ہےاور ایمان تازہ ہوجاتا ہے۔ قرآن کریم کی تلاوت سُن کر اپنا ایمان تازہ کریں، یہ ایمان والوں کی نشانی ہے جب ان کے سامنے قرآن پاک کی آیات تلاوت کی جاتی ہیں تو اُن کے ایمان میں اضافہ ہوجاتا ہے ۔ ربّ العالمین نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا ہے:’’ایمان والے وہی ہیں کہ جب اللہ کویاد کیا جائے، اُن کے دل ڈر جائیں اور جب اُن پر اس کی آیتیں پڑھی جائیں ،اُن کا ایمان ترقی پائے اور اپنے ربّ پر ہی بھروسہ کریں۔ ‘‘( سورہ الانفال ، ٢)
قیام اللیل میں زیادہ سے زیادہ قرآن پڑھا جائے، سُنا جائے۔ اس سے یہ ہوگا کہ ایمان ترقی کی بلندیوں پرپروان چڑھ جائے گا۔ تعداد کے مسئلہ سے باہر نکل کر سوچیں تو قیام اللیل ایک حسین عبادت اوراپنے ربّ کو راضی کرنے کا بہترین ذریعہ ہے ۔ اللہ کے دربار میں حاضری دے کر اپنے گناہوں کی بخشش کروائیں، جنت کی طلب کریں اور دوزخ سے نجات مانگیں۔ جس کو جتنی ایمانی وسعت ہوگی، وہ اتنا ہی رات کو کھڑا ہو کر اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرے، اللہ تعالیٰ سے دوستی بنا لے، اپنے مسئلے اللہ کے سامنے رکھ کر مدد حاصل کرے۔دن میں زیادہ تر وقت قرآن فہمی کیلئے متعین کریں، قرآن پاک کو خوب سمجھ سمجھ کر پڑھیں، تدبر و تفکر کریں۔ ماہ رمضان قرآن کا ہی مہینہ تو ہے، اس کا حق ادا کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ اس سے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہوگا، قرآن کریم سے تعلق مضبوط ہوگا۔ اس کی احادیث میں بڑی فضیلت آئی ہے، حدیث پاک کا مفہوم ہے جس نے قرآن مجید کی ایک آیت بھی غور سے سنی تو یہ آیت قیامت کے دن اس کے لیے نور ہوگی۔ اب غور کریں کہ یہ ایک آیت کی بات ہے، جو پورا قرآن سمجھ کر، قیام اللیل میں پڑھے گا، اس کے لئے رحمت ہی رحمت ، برکت ہی برکت اور مغفرت ہی مغفرت ہے۔ ایک حدیث پاک میں آیا ہے کہ :’’سیّدنا حضرت ِمحمدؐ کا ارشاد ہے کہ قرآن پڑھو، بلا شبہ وہ قیامت کے دن سفارشی بن کر آئے گا اور پڑھنے والے کی سفارش کرے گا۔‘‘( صحیح مسلم ۔٨٠٧)۔ایک اور روایت حضرت ابن عمرؓسے مروی ہے کہ نبی رحمتؐ نے فرمایا،’’ روزہ اور قرآن دونوں بندے کی شفاعت کرتے ہیں، روزہ عرض کرتا ہے یا اللہ میں نے اس کو دن میں کھانے پینے اور خواہشات سے روکے رکھا، میری شفاعت قبول کیجئے اور قرآن کہتا ہے کہ یا اللہ میں نے رات کو اس سے سونے سے روکا، میری شفاعت قبول کیجئے۔ پس دونوں کی شفاعت قبول کی جائے گی۔‘‘( مسند احمد۔ ٦٤٤٧)
قرآن مقدس انقلابی کتاب ہے اور ماہ رمضان روحانی مہینہ ہے۔یہ ایک سنہری موقعہ ہے انسان کے لئے کہ وہ عہد کر لے کہ ان ایامِ مبارکہ میں صدق دلی اورخلوصِ نیت سے قرآن مقدس کو سمجھے اور تدبر وتفکر کے ساتھ قرآن کو پڑھے ۔ ضرور اس کی زندگی میں انقلاب برپا ہوگا اور اس کی اصلاح ہوگی۔ اسی طرح اگر ہم یہ عہد کر لیں کہ قرآن کریم کی غور وفکر کے ساتھ تلاوت کریں،سمجھیں اور لوگوں تک پہنچائیں تو معاشرے میں قرآن پاک کانور ظاہر ہوگا، روشنی پھیلے گی اور ایک صالح معاشرہ وجود میں آئے گا۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں ماہِ رمضان میں قرآن کریم کی قدر کرنے اس کا حق ادا کرنے کی توفیق بخشے۔آمین
رابط۔ 9149793301
[email protected]