سرینگر// حریت (گ) نے جدوجہد حصولِ مقصد تک جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے حکومت ہند کو خبردار کیا ہے کہ دھونس ، دباو¿ اور اوچھے ہتھکنڈوں سے وہ ماضی میں مرعوب ہوئے ہیں اور نہ مستقبل میں اس طرح کی پالیسی کا کوئی نتیجہ برآمد ہونے کا امکان ہے۔اس دوران تحریک مزاحمت نے حریت پسند حلقوں اور قائدین کے خلاف مہم اوراین آئی اے کی طرف سے چھاپوں اور گرفتاریوں کو انتقامی سیاست قرار دیا ہے ۔موصولہ بیان میں حریت (گ)نے کہا ہے کہ کشمیر کی زمینی صورتحال سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی مہم جوئی شروع کی گئی ہے اور اب اُس مسلّمہ قیادت کی کردار کُشی کرنے اور جھوٹے کیسوں میں پھنسانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ حریت نے این آئی اے کی جانب سے آزادی پسند قیادت اور کارکنان پر لگائے جارہے تمام الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کشمیری قوم اور آزادی پسند قیادت کو’پشت بہ دیوار‘ کرکے ان کی جائز تحریکِ آزادی کشمیر سے دستبردار کرانا چاہتا ہے، جس کے لیے بھارت نے سب سے پہلے اپنے میڈیا کو استعمال میں لاکر باضابطہ طور ایک مہم شروع کی ہے، جس طرح انہوں نے افضل گورو کو اپنے عوام کی ’تسکین قلب‘ کیلئے تختہ دار پر چڑھانے کیلئے کیا تھا۔ حریت نے این آئی اے کا جموں کشمیر میں کارروائیاں عمل میں لانے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاست جموں کشمیر کا اپنا ایک آئین اور قانون ہے اور اس کے حساب سے اگر کوئی شہری قابل مواخذہ ہے تو اس کے خلاف یہاں کی عدالت میں مقدمہ چلاکر الزامات کو ثابت کیا جانا چاہئے، اس کے برعکس این آئی اے کشمیریوں کو دہلی لے جاکر ان کے خلاف مقدمات درج کئے جاتے ہیں ۔بیان میں کہا گیا کہ بھارت دنیا میں اپنے آپ کو بڑا جمہوری ملک ہونے کا دعویٰ کررہا ہے، مگر اس نے جموں کشمیر کے ڈیڑھ کروڑ عوام کا ایک جمہوری حق صلب کیا ہے، اس لیے اسے کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ اپنے آپ کو ایک بڑا جمہوری ملک ہونے کا دعویٰ کرے۔ حریت کانفرنس نے قوم سے اپیل کی کہ وہ مایوس اور بددل نہ ہوں بلکہ اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرکے اُسی سے ہی مدد طلب کرتے رہیں ۔اس دوران تحریک مزاحمت چیئرمین بلال صدیقی نے کہا کہ ریاست میں تحریک آزادی کے ساتھ عوام کے دلی جذبات اور وابستگی سے پریشان ہونے کی وجہ سے اب قائدین کو بند کرکے انہیں بدنام کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ آزادی پسند لوگ نہ کسی کی شہ پر کام کررہے ہیں اور نہ مال و دولت ان کی منزل ہے ۔