محمد تسکین
بانہال //رام بن کے نزدیک چمبہ سیری کے علاقے میں سڑک کے نکل جانے کے بعد ایک عارضی سڑک سے ٹریفک کو دوبارہ بحال کرنے کے کام کی وجہ سے جموں سرینگر قومی شاہراہ منگل کو چوتھے روز بھی ٹریفک کیلئے بند رہی تاہم دوپہر بعد قاضی گنڈ اور شاہراہ کی جزوی بحالی بحالی کے ساتھ چندرکوٹ میں پچھلے پانچ روز سے درماندہ دس ہزار کے قریب یاتریوں کو اپنی اگلی منزلوں کی طرف جانے کی اجازت دی گئی۔
رام بن کے چمبہ سیری میں شاہراہ پچھلے دو تین روز سے بند ہے جبکہ شاہراہ کو مختلف مقامات پر پہنچے نقصان کی وجہ سے شاہراہ مجموعی طور ہفتے کی صبح سے مسلسل بند ہے۔ امرناتھ یاترا میں شامل گاڑیوں کو نکالنے کے دوران رام بن کے چمبہ سیری کے مقام عارضی سڑک پر بقایا کام کی وجہ سے کسی بھی قسم کے دیگر ٹریفک کو شاہراہ پر چلنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے اور امید ہے کہ منگل شام تک ضلع رام بن میں پچھلے چار روز سے درماندہ ٹریفک کو چلنے کی اجازت دی جائے گی اور بدھ سے شاہراہ پر معمول کے ٹریفک کو بحال کئے جانے کی توقع ہے۔
منگل کی دوپہر ڈی جی پی دلباغ سنگھ سرینگر سے چمبہ سیری پہنچے جہاں انہوں نے متاثرہ مقام کا دورہ کیا اور وہاں جاری کام کا جائزہ لیا۔ انہوں نے پولیس ، ٹریفک پولیس ، ضلع انتظامیہ اور نیشنل ہائے وے اتھارٹی آف انڈیا کے وہاں موجود افسروں سے ملاقات کی اور سڑک کی مکمل بحالی کے حوالے سے ان سے تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر شاہراہ کے حوالے سے میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس دلباغ سنگھ نے کہا کہ شاہراہ کو برسات کے بارشوں کی وجہ سے دو مقامات پر شدید نقصان پہنچا تھا اور اب نیشنل ہائے وے اتھارٹی اف انڈیا نے پانچ روز کے وقفے میں دونوں جگہوں پر بحالی کا کام مکمل کیا ہے اور ترجیحی بنیادوں پر درماندہ پڑے امرناتھ ٹریفک کو ہی بحال کیا جاسکا۔
انہوں نے کہا کہ رام بن کے چمبہ علاقے میں عارضی طور تعمیر کی گئی سڑک کے کچھ حصے پر بلیک ٹاپنگ کا کام مکمل کیا گیا ہے اور فی الحال پچھلے پانچ روز سے کشمیر اور رام بن میں درماندہ دس ہزار سے زائد امرناتھ یاتریوں کو چلنے کی اجازت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بقایا حصے پر بلیک ٹاپنگ کے کام کو مکمل کرنے کے بعد ضلع رام بن میں درماندہ ٹریفک کو آج رات یعنی منگل کو رات آٹھ بجے تک بحال کئے جانے کی امید ہے۔ انہوں نے کہا کہ رام بن کے چمبہ سیری میں بلیک ٹاپنگ کے بقایا کام کو مکمل کرنے کے بعد آج یعنی بدھ سے معمول کے ٹریفک کو بحال کئے جانے کی امید ہے اور اس کیلئے ٹریفک حکام الگ سے ٹریفک بحالی کا پلان مرتب کرینگے۔