نئی دہلی// حکومت ہند یہ چاہتی ہے کہ جتنی بھی ہندوستانی زبانیں ہیں ان کا فروغ ہو اور ہر کوئی اپنی مادری زبان میں تعلیم حاصل کرے۔ گاندھی جی نے کہا تھا کہ ’’یوروپ کے پاس ہمیں دینے کے لیے کچھ نہیں ہے لیکن ہمارے پاس انھیں دینے کے لیے بہت کچھ ہے۔‘‘ ہماری زبان، ہماری ثقافت اور ہماری تہذیب پوری دنیا میں عزت اور وقار کی نظر سے دیکھی جاتی ہے۔ ہم ہندوستانیوں کو کسی بھی غیرملکی زبان سے مرعوب نہیں ہونا چاہیے۔ یہ باتیں قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے پریس کلب، پنجی گوا میں ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ اردو زبان کی شیرینی اور مٹھاس سے کوئی بھی شخص مسحور ہوسکتا ہے۔ یہ زبان کسی خاص مذہب، فرقے یا برادری کی نہیں بلکہ پورے ملک کی زبان ہے۔ اس زبان میں جذبات کی ترجمانی سب سے بہتر انداز میں کی جاسکتی ہے۔ ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے کہا کہ عام طور پر جو شمالی ہند کے علاقے ہیں وہ کونسل کی اسکیموں سے زیادہ فیض یاب ہورہے ہیں۔ لیکن ہمارا مقصد ہے کہ اردو زبان و ادب کا فروغ ہندوستان کے طول و عرض میں ہو اور ہم اسی مقصد سے یہاں گوا میں اس پروگرام کا انعقاد کررہے ہیں جس میں یہاں کی غیرسرکاری تنظیموں، اسکولوں، مدرسوں اور اداروں کے نمائندوں سے بات چیت کی جائے گی اور انھیں کونسل کی اسکیمو ںاور پروگرام سے واقف کرایا جائے گا تاکہ اس ریاست میں بھی اردو زبان و ادب کا فروغ ہو۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ہم کمپیوٹر سینٹروں میں بھی مفت اردو تعلیم فراہم کرتے ہیں۔ ہمارے کمپیوٹر سینٹر سے تربیت شدہ طلبا اردو زبان اچھی طرح جانتے سمجھتے ہیں۔ گوا سے ہم نے پورے ملک میں اردو کے تئیں بیداری مہم کا آغاز کیا ہے اور ہماری کوشش ہوگی کہ شمال مشرق، انڈمان نکوبار اور جنوبی ہند کے علاقوں میں بھی اس طرح کے پروگرام کا انعقاد کیا جائے۔