قلم کی عظمت اور قلم کاری

ہم پرورش لوح و قلم کرتے رہیں گے 
جو دل پہ گزرتی ہے رقم کرتے رہیں گے
(فیض ؔ)
قلم انسان کے ہاتھ میں ایک ایسامضبوط اور طاقتور آلہ ہے جس کی بدولت آسمانوں پر کمند یں،پہاڑوں کی اونچائی ،سمندوں کی گہرائی تک رسائی ہوسکتی ہے ۔قلم کسی کا مقدر بنا بھی سکتا ہے اور بگاڑ بھی دیتا ہے ۔ اس کی بدولت ہی انسان کی اصل پہچان ہوتی ہے۔ انسان کے اندر کے خیالات و جذبات کو عملی جامہ پہنانا قلم کا ہی کام ہے۔ اس نے ہر دور میں کار ہا ئےنمایاں انجام دئے ہیں ۔حتیٰ کہ اﷲتعالیٰ نے قرآن پاک میںمتعدد جگہوں پر مختلف چیزوں کی قسمیں کھائی ہیں، جن میں قلم کو بھی یہ اعزاز حاصل ہے ۔ سورہ ’’نون‘‘ میں اﷲ تعالیٰ قلم کی قسم کھا کر اس کی اہمیت ہمارے سامنے خود بہ خود عیاں کرگئے ہیں یعنی اس سے مترشح ہوتا ہے کہ اﷲتعالیٰ کے یہاں قلم کی حیثیت کیاہے،شایداس کو بیاں کرنا ممکن نہیں ۔ قلم کی وجہ سے ہی اﷲ تعلیٰ اوراُس کے محبوب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریفیںلکھی جاتی ہیں ۔قرآن کریم اور احادیث کی کتابیں ،صحابہؓ کے کارنامے ، بزرگوںکی سوانح عمریاں ،پُرانے حکمرانوں کی کہانیاں چاہے ظالم ہو یا نیک، غرض ہر وہ چیز جو ماضی میں گزری ہو ،حال میں ہو رہی ہو اور مستقبل میں ہونے والی ہو ،قلم ہی کی بدولت صفحہ قرطاس پر آجاتی ہیں۔ اگر دیکھا جائے تو قلم سے ایک طرف تو علم کی حفاظت ہوتی ہے تو دوسری طرف دُنیا اور آخرت میں کامیاب کرنے والی چیزوں کو تحریر کے ذریعے منظر عام پر لاکر لوگوں کی خوب رہبری ورہنمائی کی جاتی ہیں ۔یہاں تک کہ لوگوں کو اُن چیزوں سے آشنا کرنا کہ جن تک بعض اوقات لوگوں کی رسائی ممکن نہیں ہوتی ہے ۔
قلم سے وہ چیزیں اور تحریر یں لکھی جاتی ہیں جن کامبدل ہو ہی نہیں سکتا ۔قلم انسان کے ہاتھوں میں ایک ایسا قیمتی اور انمول سرمایہ ہے جو تلوار سے تیز، سورج کی گرم کرنوں ،بندوق کی گولی،کمان کے تیر اور ساتھ ہی سمندر کی اُٹھتی لہروں سے بھی خطرناک اور طاقتور ہیں۔لہٰذا قلم کی حفاظت کرنا ،اس سے صحیح اور کار آمد چیزوں کی نمائندگی کرنا، غیر جانبداری سے کام لینا، صحیح اور غلط کی پہچان کرنا،غرض ہر حال میں قلم کی عظمت و عزت کو سامنے رکھ کر اس کے ذریعے کائنات اور کائنات میں رہنے والوں کو نفع پہنچانا ، قلم کا بنیادی اصول ہے ۔اس سے جہاں لوگوں کیلئے نفع کی راہیں استوار کی جاتی ہیں، ٹھیک اسی طرح اگر عقل و شعوروانصاف سے کام نہ لیا گیا تو فتنہ کا باعث بن سکتا ہے ۔ قلم کا ملنا ہی کافی نہیں ہے بلکہ اس کا صحیح وقت پر صحیح استعمال کرنا عقلمندوں اور با شعور لوگوں کا کام ہے ۔ بقول وسیم بریلوی   ؎ 
لہو نہ ہو تو قلم  ترجمان  نہیں ہوتا 
ہمارے دور میں آنسو زباں نہیں ہوتا
 قلم نے دور عطیق سے ہی سماج کی ترجمانی کی ہے یعنی لوگوں کو غلط راہوں سے نکال کر اُنہیں سیدھے راستے پر لاکر کھڑا کر دینااور جہاںوقت کے اسکا لروں،فلسفیوں ،دانشوروں،شاعروں اور قلم کاروں نے جہاںقلم سے بڑی بڑی کتابیں تحریر کیں وہیںاُنہوں نے لوگوں گمراہ بھی کیا ہے۔ جہاں سے آفتاب غروب ہوتا ہے وہیں پرقلم کے ذریعے سورج کی کرنوں کوبھی طلوع ہوتے ہوئے دکھایا گیاہے۔ انہوں نے قلم کی وجہ سے وقت کے ظالموں ،بداخلاق،بد کردار، اور ڈاکوئوں کو بے نقاب کرنے کے بجائے ان کی حمایت کی ہے ۔غیرجانبداری سے کام لے کر قلم لوگوں کی ہی نہیں بلکہ اپنے مُلک کی حفاظت بھی کرسکتا ہے۔ قلم کا غلط استعمال انسانیت کا اس طرح خاتمہ کردیتا ہے کہ جس طرح سے وحشی جانور بسا اوقات کسی انسان پر حملہ کرکے اُسے جان سے مار دیتا ہے ۔ قلم ہی کے ذریعے سے معاشرے میں پھیلی بُرائیوں کو ختم کرکے صاف و پاک کیا جاتا ہے حتیٰ کہ مجرم کو فرمانبردار، انسان کو واقعی انسان بنادینے کا کام قلم کو ہی حاصل ہے ۔قلم سے قوم کی تقدیر کو اُس طریقے سے سنوارا جاسکتا ہے کہ جس طرح ایک سنگ تراش کسی پتھر کی یا اُستاد شاگردکی تقدیر کو سنوار تا ہے ۔ اس کی بدولت کسی ملک،ریاست یا قوم کے تقدیر کو آسمان کے اُن ستاروں سے بھی زیادہ تابناک اور روشن بنایا جاسکتا ہے اور ٹھیک اسی طرح قلم کا غلط استعمال ،قلم کی ناقدری ،قلم سے ناانصافی ،قلم سے بے وفائی کرنے والوں سے قوم تنزلی کے اُس راہ پر کھڑی ہوجاتی ہے جہاں سے اُس کو واپس لانا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بن جاتا ہے۔
 الغرض قلم کو حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اُس کی محبت،عظمت ،عزت وغیرہ کو حاصل کر لیا جائے کیونکہ جس چیز کے ساتھ انسان کی محبت ہوجاتی ہے اُس چیز کی حفاظت تو کیا اُس پر اپنی جان کو بھی نچھاور کرنا سعادت سمجھتا ہے ۔ اسی لئے ہمیں چاہئے کہ ہم غیرجانبداری سے کام لے کر قلم کا صحیح استعمال کریں تاکہ آنے والی نسلیں قلم کے اور راغب ہو جائیں ۔ قلم کی آواز گرجتے بادلوں سے بھی تیز اور خطرناک ہے ۔جس دن اس قلم نے لکھنا شروع کردیا اُسی دن انسانیت کا بھی بھیڑا غرق ہونے سے بچ جائے گا ورنہ قلم کی خاموشی انسانیت کی خاموشی ہے۔میرے خیال میں قلم کاحق وہی ادا کرسکتا ہے جو بغیر کسی فتنہ،جانبداری،قوم پرستی،جذبات وغیرہ سے کام لے کر دُنیا اور دُنیا میں بسنے والے لوگوں کی آوازوں کو بلند کریں مگر اسمیں بڑی حکمت،صلاحیت،بردباری ،خوبصورتی ہونی چاہئے ۔ اﷲ تعلی مجھ ناچیز اور پوری دُنیا میں بسنے والوں کو قلم کی دل سے قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین